اگر کوئی چھ معروف کتابوں کو ’کتبِ ستہ‘ کہے پھر بھی ٹھیک ہے اور ان کتابوں میں صحیح احادیث کی اغلبیّت کی بناء پر اگر صحاح ستہ کہہ دے تو بھی ٹھیک ہے۔
واللہ اعلم!
اگر تو کوئی عالم خبیر اس طرح کی بات کہے پھر تو صحیح ہے کہ اس نے اگرچہ اغلبیت کی بنا پر صحاح کہا ہے لیکن اس کا مطلب اس کے نزدیک یہ نہیں کہ ان میں ساری احادیث صحیح ہیں ۔
علماء اس اصطلاح پر اس لیے رد کرتے ہیں کیونکہ بعض حضرات ’’ صحاح ستہ ‘‘ کا نام لے کر حدیث ضعیف کو بھی ’’ صحیح ‘‘ منوانے پر تل جاتے ہیں ۔ کہ بھئی تم کون ہوتے ہو اس کو ’’ ضعیف ‘‘کہنے والے یہ تو صحاح ستہ میں ہے ۔ اور اگر علماء کےاس طبقے کی تحریرات کا تتبع کیا جائے تو آپ کو ایسی مثالیں مل جائیں گی جہاں ’’ صحت حدیث ‘‘ کی دلیل اس کا ان ’’ کتب ستہ ‘‘ میں ہونا ہے ۔
جب معاملہ یہأں تک ہے تو پھر میرے خیال سے عافیت اس کو حقیقت پر محمول کرنے میں ہی ہے ۔ خصوصا جب ایسے حضرات کا خطرہ ہو جو ’’ موضوعات ‘‘ کے ساتھ لفظ ’’ شریف ‘‘ لگا کر حدیث بنا لیتے ہیں اور بعض اساتذہ کی زبانی بطور دلیل کے فتوی میں استعمال بھی کر لیتے ہیں ۔ اللہ المستعان ۔