• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ اول (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسجد میں شعر پڑھنا (کیسا ہے ؟)
(۲۸۵)۔ سیدنا حسان بن ثابت انصاریؓ نے سیدنا ابوہریرہؓ سے گواہی طلب کی کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں (بتاؤ) کیا تم نے نبیﷺ سے سنا ہے کہ آپﷺ (مجھ سے) فرماتے تھے : '' اسے حسان ! رسول اللہﷺ کی طرف سے (مشرکوں کو) جواب دے، اے اللہ ! حسان کی روح القدس کے ذریعے تائید فرما۔ '' تو سیدنا ابوہریرہؓ بولے کہ ہاں (میں نے سنا تھا) ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اسلحہ بردار لوگوں کا مسجد میں داخل ہو نا۔
(۲۸۶)۔ ام المو منین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو ایک دن اپنے حجرہ کے دروازہ پر دیکھا اور حبش کے لو گ مسجد میں کھیل رہے تھے اور رسول اللہﷺ مجھے اپنی چادر سے چھپا رہے تھے اور میں ان کے کھیل کو دیکھ رہی تھی۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ (حبشی) اپنی تلواروں سے کھیلتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : (قرض دار سے) مسجد میں تقاضا کرنا (اور اس کے) پیچھے پڑنا
(۲۸۷)۔ سیدنا کعب بن مالکؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے مسجد میں ابن ابی حدرد سے اس قرض کا تقاضا کیا جوان پر تھا۔ پس دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں یہاں کہ انھیں رسول اللہﷺ نے سنا اور آپﷺ گھر میں تھے تو آپﷺ ان کے پاس تشریف لائے یہاں تک کہ اپنے حجرہ کا پردہ الٹ دیا اور آواز دی : '' اے کعب ! انھوں نے عرض کی لبیک رسول اللہ ! آپﷺ نے فرمایا: '' تم اپنے اس قرض سے کچھ کم کر دو اور اس کی طرف اشارہ کیا یعنی نصف (کم کر دو) ۔ '' کعبؓ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میں نے کم کر دیا۔ آپﷺ نے (ابن ابی حدرد سے) فرمایا : '' اٹھ اور اسے ادا کر دے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسجد میں جھاڑ و دینا اور چیتھڑوں اور کوڑے اور لکڑیوں کا اٹھا دینا (بڑے ثواب کا کام ہے)
(۲۸۸)۔ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک حبشی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی جب وہ مر گئی تو نبیﷺ نے اس کی بابت پوچھا تو لوگوں نے کہا کہ وہ تو مر گئی،۔ فرمایا : '' تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی ؟ (اچھا اب) مجھے اس کی قبر بتا دو۔ '' چنانچہ لوگوں نے بتا دی تو آپﷺ نے اس پر نماز پڑھی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسجد میں شراب کی تجارت کو حرام کہنا (درست ہے)
(۲۸۹)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ جب سُود کے بارے میں سورۂ بقرہ کی آیات نازل کی گئیں تو نبیﷺ مسجد کی طرف تشریف لے گئے اور ان آیات کو لوگوں کے سامنے پڑھ دیا۔ پھر آپﷺ نے شراب کی تجارت حرام کر دی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قیدی اور قرض دار مسجد میں باندھا جائے (تو کیا جائز ہے ؟)
(۲۹۰)۔ سیدنا ابوہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا : '' ایک سرکش جن گزشتہ شب میرے سامنے آیا (یا اس کی مثل کوئی کلمہ فرمایا) تا کہ میری نماز قطع کر دے مگر اللہ نے مجھے اس پر قابو دے دیا اور میں نے چاہا کہ مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دوں تا کہ صبح کو اسے تم لوگ دیکھو۔ پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا یاد آئی کہ '' اے میرے پروردگار ! مجھے ایسی سلطنت دے، جو میرے بعد کسی کو نہ ملے۔ '' (ص:ٓ۳۵) (پھر اسے ذلیل کر کے آپﷺ نے واپس کر دیا) ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسجد میں بیماروں وغیرہ کے لیے خیمہ (نصب کرنا درست ہے)
(۲۹۱) ۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ (غزوۂ) خندق کے دن سیدنا سعدؓ کو ہفت اندام (ایک رگ کا نام ہے) میں زخم لگ گیا تو نبیﷺ نے ایک خیمہ مسجد میں نصب کیا تاکہ قریب سے ان کی عیادت کریں۔ پس یکایک اس حال میں کہ مسجد میں بنی غفار کا (بھی) ٰخیمہ تھا ان کی طرف خون بہہ کر آ نے لگا تو ان لوگوں نے کہا کہ اے خیمہ والو ! یہ کیا ہے ؟جو تمہاری طرف سے ہمارے پاس آتا ہے ؟ تو (کیا دیکھتے ہیں کہ) سیدنا سعدؓ کے زخم سے خون بہہ رہا ہے پس وہ اسی سے شہید ہو گئے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ضروریات کے لیے مسجد میں اونٹ کا لے جانا (جائز ہے)
(۲۹۲)۔ ام سلمہؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں تو آپﷺ نے فرمایا : '' تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرو۔ '' پس میں نے طواف کیا اور رسول اللہﷺ کعبہ کے ایک گوشہ میں نماز پڑھ رہے تھے۔ آپﷺ سورۂ طور کی تلاوت فرما رہے تھے۔

(۲۹۳)۔ سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ کے اصحاب میں سے دو شخص اندھیری رات میں نبیﷺ کے پاس سے نکل کر گئے۔ (ایک ان میں سے سیدنا عباد بن بشیرؓ تھے اور دوسرے کو میں سیدنا اسید بن حضیرؓ سمجھتا ہوں) اور ان دونوں کے ہمراہ (نور کے) دو چراغ تھے جو ان کے سامنے روشن تھے۔ پھر جب وہ دونوں علیحدہ ہو گئے تو ان میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک ہو گیا، یہاں تک کہ وہ اپنے گھر پہنچ گئے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسجد میں کھڑ کی اور گزر گاہ (کا رکھنا درست ہے)
(۲۹۴) ۔ سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے (ایک روز) خطبہ پڑھا تو فرمایا کہ بیشک اللہ سبحانہٗ نے ایک بندہ کو (دنیا کے اور) اس چیز کے درمیان،جو اللہ کے ہاں ہے، اختیار دیا (کہ چاہے جس کو پسند کر لے) تو اس نے اس چیز کو اختیار کر لیا جو اللہ کے ہاں ہے تو امیر المومنین ابو بکر صدیقؓ (یہ سن کر) رونے لگے، میں نے اپنے دل میں کہا کہ اس بوڑھے کو کون سی چیز رلا رہی ہے ؟ اگر اللہ نے کسی بندہ کو دنیا کے اور اس عالم کے درمیان جو اللہ کے ہاں ہے اختیار دیا اور اس نے اس عالم کو اختیار کر لیا جو اللہ کے ہاں ہے (تو اس میں رونے کی کیا بات ہے ؟ مگر آخر میں معلوم ہو ا کہ) بندے سے مراد خود رسول اللہﷺ تھے اور (امیر المومنین) ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ) ہم سب میں زیادہ علم رکھتے تھے۔ پھر آپﷺ نے فرمایا : '' اے ابوبکر ! تم نہ روؤ بیشک سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر احسان کر نے والے، اپنی صحبت اور اپنے مال میں، ابو بکر صدیق ہیں اور اگر میں اپنی امت میں سے (کسی کو) خلیل بناتا تو یقیناً ابو بکر کو بناتا لیکن اسلام کی اخوت اور اس کی محبت (کافی ہے اور) مسجد میں ابو بکر کے دروازہ کے سوا سب کا دروازہ بند کر دیا جائے۔ ''

(۲۹۵)۔ سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ اپنے مرض میں، جس میں آپﷺ نے وفات پائی، اپنا سر ایک پٹی سے باندھے ہوئے باہر نکلے اور منبر پر بیٹھ گئے۔ پھر اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا بیان کی پھر فرمایا : '' اے لوگو! ابوبکر (رضی اللہ عنہ) سے زیادہ اپنی جان اور اپنے مال سے مجھ پر احسان کر نے والا کوئی نہیں اور اگر میں لوگوں میں سے کسی کو خلیل بناتا تو یقیناً ابوبکر (رضی اللہ عنہ) کو خلیل بناتا لیکن اسلام کی خلت (دوستی،بھائی چارہ) افضل ہے، میری طرف سے ہر کھڑکی کو جو اس مسجد میں ہے، بند کر دو سوائے ابو بکر کی کھڑکی کے (رضی اللہ عنہ) ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کعبہ اور مسجدوں میں دروازے اور زنجیر (تالے) رکھنا
(۲۹۶)۔ سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ مکہ میں تشریف لائے تو عثمان بن طلحہؓ کو بلایا، انھوں نے (کعبہ کا) دروازہ کھول دیا، پھر نبیﷺ اور بلال اور اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہؓ اندر گئے، اس کے بعد دروازہ بند کر لیا گیا، پھر آپﷺ اس میں تھوڑی دیر رہے، اس کے بعد سب لوگ نکلے۔ ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ میں کعبہ کی طرف جلدی سے بھاگا اور بلالؓ سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ نبیﷺ نے کعبہ کے اندر نماز پڑھی ہے۔ میں نے کہا کس مقام میں ؟ انھوں نے کہا دونوں ستونوں کے درمیان۔ ابن عمرؓ کہتے ہیں مجھ سے یہ بات رہ گئی کہ ان سے پوچھتا کہ آپﷺ نے کس قدر نماز پڑھی۔
 
Top