یہ بات آپ نے کس آیت یا حدیث شریف اخذ کی ؟
محترم شیخ
اس طرح کی روایت میں نے سنی ہے کہ جب تک کچھ سوالوں کے جواب نہیں دے سکا گا کوئی اپنے پیر نہ ہلاسکے گا۔
عمر کیسے گذاری ، مال کیسے کمایا کہاں خرچ کیا ، جوانی کن کاموں میں گذاری۔
اسکے علاوہ یہ احادیث
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، انہیں نافع بن عمر نے خبر دی ، انہیں ابن ابی ملیکہ نے بتلایا کہ رسول اللہ ﷺ کی بیوی عائشہ ؓ جب کوئی ایسی باتیں سنتیں جس کو سمجھ نہ پاتیں تو دوبارہ اس کو معلوم کرتیں تاکہ سمجھ لیں ۔ چنانچہ (ایک مرتبہ) نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس سے حساب لیا گیا اسے عذاب کیا جائے گا ۔ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ (یہ سن کر) میں نے کہا کہ کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ صرف (اللہ کے دربار میں) پیشی کا ذکر ہے ۔ لیکن جس کے حساب میں جانچ پڑتال کی گئی (سمجھو) وہ غارت ہو گیا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: جس کے حساب کی جانچ کی گئی تو وہ ہلاک ہو گیا ۔
بخاری کی ایک حدیث کا ٹکڑا
علی ؓ نے کہا کہ دنیا پیٹھ پھیرنے والی ہے اور آخرت سامنے آ رہی ہے ۔ انسانوں میں دنیا و آخرت دونوں کے چاہنے والے ہیں ۔ پس تم آخرت کے چاہنے والے بنو ، دنیا کے چاہنے والے نہ بنو ، کیونکہ آج تو کام ہی کام ہے حساب نہیں ہے اور کل حساب ہی حساب ہو گا اور عمل کا وقت باقی نہیں رہے گا ۔ سورۃ البقرہ میں لفظ « بمزحزحہ » بمعنی « بمباعدہ » ہے اس کے معنی ٰ ہٹانے والا ۔
[سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 1426 --- حکم البانی: صحيح... تمیم داری ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” قیامت کے دن بندے سے جس چیز کا سب سے پہلے حساب لیا جائے گا وہ نماز ہو گی ، اگر اس نے نماز مکمل طریقے سے ادا کی ہو گی تو نفل نماز علیحدہ لکھی جائے گی ، اور اگر مکمل طریقے سے ادا نہ کی ہو گی تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہے گا : دیکھو ، کیا میرے بندے کے پاس نفل نمازیں ہیں ، تو ان سے فرض کی کمی کو پورا کرو ، پھر باقی اعمال کا بھی اسی طرح حساب ہو گا “ ۔ ...
قران کی آیت کا مفہوم "جس نے ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی اور جس نے ذرہ برابر بھی گناہ کیا ہوگا وہ دیکھ لے گا"۔ جب سب کے اعمال نامے کھلیں گے تو ہی ان کو دکھایا جائیگاکہ کس نے کیا کیا۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ آیت سن کر پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا مجھے اپنے سب اعمال دیکھنے پڑیں گے آپ نے فرمایا: ”ہاں“، پوچھا: بڑے بڑے، فرمایا: ”ہاں“، پوچھا: اور چھوٹے چھوٹے بھی، فرمایا: ”ہاں“، میں نے کہا، ہائے افسوس! آپ نے فرمایا: ”ابوسعید خوش ہو جاؤ، نیکی تو دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بلکہ اس سے بھی زیادہ تک اللہ جسے چاہے دے گا ہاں گناہ اسی کے مثل ہوں گے یا اللہ تعالیٰ اسے بھی بخش دے گا، سنو! کسی شخص کو صرف اس کے اعمال نجات نہ دے سکیں گے“، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا: ”نہ مجھے ہی مگر یہ کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی رحمت سے مجھے ڈھانپ لے“ ۔ ( اسنادہ ضعیف: اس کی سند ابن لہیعہ کی وجہ سے ضعیف ہے ـ ) ا
عدی بن حاتم ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”
تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے مگر اس کا رب اس سے قیامت کے روز کلام کرے گا اور دونوں کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا ، وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو اسے سوائے اپنے عمل کے کوئی چیز دکھائی نہ دے گی ، پھر بائیں جانب دیکھے گا تو اسے سوائے اپنے عمل کے کوئی چیز دکھائی نہ دے گی ، پھر سامنے دیکھے گا تو اسے جہنم نظر آئے گی “ ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تم میں سے جو جہنم کی گرمی سے اپنے چہرے کو بچانا چاہے تو اسے ایسا کرنا چاہیئے ، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے کیوں نہ ہو “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
... (ص/ح)