• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختلف علاقوں میں جمعہ کا وقت مختلف ہونے کی صورت میں جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی بھی متاثر ہوگی؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069
مختلف علاقوں میں جمعہ کا وقت مختلف ہونے کی صورت میں جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی بھی متاثر ہوگی؟

میں جمعہ کے دن آخری لمحات میں قبولیت کی گھڑی کے بارے میں کس طرح یقین کر سکتا ہوں! چونکہ میں تو مثال کے طور کویت میں رہتا ہوں، جبکہ امارات میں ہم سے آدھا گھنٹہ قبل آذان ہوتی ہے، اور سعودیہ میں ہم سے آدھا گھنٹہ بعد میں آذان ہوتی ہے، تو بیک وقت قبولیت کی گھڑی کیسے ممکن ہے؟

الحمد للہ:

اول:

جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کے بارے میں سوال نمبر: (112165) میں تفصیلی گفتگو گزر چکی ہے، اور یہ وقت بہت تھوڑا سا وقت ہے جو کہ جمعہ کی آذان سے لیکر نماز مکمل ہونے تک، اور عصر کے بعد سے لیکر سورج غروب ہونے تک جاری رہتا ہے، جیسے کہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اس گھڑی کی تعیین کے بارے میں کہے گئے اقوال میں سے انہی دو اقوال کو راجح قرار دیا ہے۔

دوم:

بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف علاقوں میں نمازوں کے اوقات مختلف ہونے کے بارے میں بخوبی جانتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبولیت کی گھڑی سے مراد یہ تھی کہ دعا کی یہ گھڑی ہر علاقے کے اعتبار سے مختلف ہوگی، بلکہ ہر مسجد کے اعتبار سے الگ ہوگی، کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ ایک ہی علاقے میں جمعہ کی نماز کا وقت مختلف ہو۔

چنانچہ شہاب الدین رملی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"ذہن نشین رہےکہ: خطبہ کا وقت مختلف علاقوں میں الگ الگ ہوسکتا ہے، بلکہ ایک ہی علاقے میں مختلف ہوسکتا ہے، تو ظاہر یہی ہے کہ : جس جگہ بھی خطیب منبر پر بیٹھ جائے گا وہاں قبولیت کی گھڑی شروع ہوجائے گی اور نماز تک جاری رہے گی"انتہی

" نهاية المحتاج إلى شرح المنهاج " ( 2 / 342 )

رملی رحمہ اللہ نے جو بات بیان کی ہے متعدد علمائے کرام بھی اسی کے قائل ہیں، اور یہ ایسا مفہوم ہے جس کے علاوہ کوئی اور مفہوم درست نہیں ہوسکتا، رملی رحمہ اللہ نے اس کے بعد اپنی کتاب میں جو اس گھڑی کے بارے میں احتمال ذکر کیا ہے کہ کچھ علاقے کے لوگوں کو یہ گھڑی مل سکتی ہے، اور کچھ لوگوں کو نہیں مل سکتی، یہ احتمال درست موقف سے کوسوں دور ہے؛ کیونکہ اسکا مطلب یہ ہے کہ یہ گھڑی کچھ لوگوں کیلئے ہوسکتی اور کچھ لوگوں کیلئے نہ ہو، اور اسی کو ابن حجر ہیتمی شافعی نے درست موقف سے بعید ، اور غلط قرار دیا ہے۔

ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

یہ صحیح ہے کہ قبولیت کی گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے سے لیکر نماز مکمل ہونے تک ہے، تو کیا یہ ہر خطیب کیلئے الگ ہوگی؟ یا نہیں؟ کیونکہ خطبہ جمعہ کے اوقات مختلف ہوتے ہیں، تو اس سے یہ لازم آئے گا کہ قبولیت کی گھڑی بھی متعدد بار آئے؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"میرے دل میں کئی سالوں سے یہ بات آتی تھی، یہاں تک کہ میں نے ناشری رحمہ اللہ کو دیکھا کہ انہوں نے کچھ سے یہ نقل کیا ہے کہ: "اس سے یہ لازم آتا ہے کہ قبولیت کی گھڑی کچھ لوگوں کیلئے کوئی اور ہو، اور کچھ لوگوں کیلئے کوئی اور گھڑی ہو"
اور یہ بات واضح طور پر غلط ہے،اور انہوں نے اس پر سکوت اختیار کیا ہے۔ اور اس میں ان سے مزید بحث کی جاسکتی ہے ۔

یہی وجہ ہے ہ کچھ متأخرین کہتے ہیں کہ: قبولیت کی گھڑی ہر خطیب اور اسکے سامعین کیلئے الگ ہے، جو کہ خطیب کے منبر پر بیٹھنے سے لیکر نماز مکمل ہونے تک جاری رہتی ہے، جیسے کہ حدیث میں صحیح ثابت ہے، چنانچہ اس گھڑی کے بارے میں احادیث ثابت ہونے کے بعدعقل کا کوئی عمل دخل نہیں ہے"انتہی

" الفتاوى الفقهية الكبرى " ( 1 / 248 )

شرعی نصوص سے دلیل یہ ہے کہ اِن نصوص نے نمازیوں کے مطابق قبولیت کی گھڑی بتلا دی ہے، جبکہ اس گھڑی کی حد بندی کے بارے میں گفتگو پہلے گزر چکی ہے۔

اس گھڑی کا حکم دیگر بہت سے احکام سے ملتا جلتا ہے، مثال کے طورپر:

* رات کی آخری تہائی میں اللہ تعالی کے نازل ہونے کا وقت، اور اس وقت سے متعلقہ فضائل۔

*نماز فجر کے بعد بیٹھنے کی فضیلت، اور سورج طلوع ہونے کے بعد دو رکعت پڑھنا، یہ بھی مساجد اور علاقوں کے اعتبار سے مختلف ہوگا۔

* چاشت کی نماز کیلئے افضل وقت بھی اسی میں شامل ہے، چنانچہ کسی علاقے میں گرمی جلدی زیادہ ہوجاتی ہے تو وہاں اسی وقت میں چاشت کی نماز ادا کرنا افضل ہوگا، لیکن دیگر علاقوں میں اس وقت تک اگر گرمی زیادہ نہ ہوگی تو وہاں چاشت کی نماز کا افضل وقت ابھی شروع نہیں ہوگا، بلکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دیگر علاقوں میں ابھی رات ہی ہو! اسکے علاوہ اور بھی بہت سے اسی طرح کے مسائل ہیں، جنکی یہاں مثال دی جاسکتی ہے۔

بلکہ ان سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ تمام نمازوں کے اوقات بھی اسی طرح ہیں، سحری و افطاری کے اوقات بھی ایسے ہی ہیں، جو کہ ہر علاقے اور ملک کے اعتبار سے مختلف ہیں۔

واللہ اعلم .
اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/114609
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069
1456057_611566662271531_1020774896_n.jpg


جمعہ والے دن دعا کی قبولیت کی ایک گھڑی

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

إن في الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مسلم وهو قائم يصلي يسأل الله شيئاً إلا أعطاه إياه – وقال بيده يقللها
[متفق عليه].

''بیشک جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کوئی مسلمان بندہ نماز کی حالت میں اللہ تعالی سے جو کچھ طلب کرتا ہے تو اللہ تعالی اسکو ضرور عنایت کرتا ہے ـ اور آپ ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اس وقت کے تھوڑے ہونے کا اشارہ کیا ''


علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے اس کے تعین کے تمام اختلافات کو ذکر کرنے کے بعد فرمایا

'' میں ان دو اقوال کو ترجیح دیتا ہوں جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں ـ

پہلا قول –

امام کے منبر پر بیٹھنے سے شروع ہوکر نماز ختم ہونے تک رہتا ہے '' عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا

{ هي ما بين أن يجلس الإمام إلى أن تقضى الصلاة } [مسلم]

'' یہ وقت امام کے منبر پربیٹھنے سے شرو ع ہو کر نماز کے ختم ہونے تک رہتا ہے ـ ''

دوسرا قول –

یہ وہ عصر کے بعد کی گھڑی ہے ، اور دونوں اقوال میں یہی زیادہ راجح ہے

(زادالمعاد 1/389ِ-390)
 
Top