• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختلف مجالس میں تین متفرق طلاقوں کا حکم

شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اس مسئلے کا تو ہمیں بخوبی علم ہے کہ ایک مجلس میں تین طلاقیں ایک ہی طلاق رجعی شمار ہوتی ہیں مگر سوال یہ ہے کہ اگر مجالس مختلف ہوں تب تین طاقوں کا کیا حکم ہے یعنی تین مختلف اوقات میں تین متفرق طلاقیں دی جائیں تو کیا وہ تین شمار ہونگی۔ مثلا زید نے اپنی بیوی کو اپنے گھر میں کہا "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں" یہ کہہ کر وہ گھر سے باہر چلا گیا اور ایک گھنٹے بعد واپس گھر آیا اور پھر اپنی بیوی سے کہا "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں" یہ کہہ کر زید دوبارہ گھر سے نکل گیا اور ایک گھنٹے بعد پھر گھر آیا اور اپنی بیوی سے کہا "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں" کیا زید کی بیوی کو تینوں طلاقیں (رجعی) پڑ گئیں اور وہ زید پر حرام ہوگئی؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
وعلیکم السلام
اس بارے پہلے کئی ایک سوالات میں جواب گزر چکا ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس مسئلہ میں اہل الحدیث علماء کا اختلاف ہے۔ امام ابن تیمیہ، امام ابن قیم، حافظ محمد گوندلوی رحمہم اللہ اجمعین وغیرہ کا موقف ہے کہ طلاق بدعی واقع نہیں ہوتی ہے، چاہے کسی قسم کی بھی ہو جیسا کہ
حیض کی حالت میں طلاق
نفاس کی حالت میں طلاق
ایک وقت میں تین طلاقیں
ایک طہر میں تین طلاقیں
اس طہر میں طلاق کہ جس میں مباشرت کی ہو، چاہے وہ ایک ہی ہو
وہ دوسری طلاق جو پہلی سے رجوع کیے بغیر دی گئی ہو، چاہے وہ دوسرے طہر میں ہی ہو
راقم کا رجحان اسی قول کی طرف ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
وعلیکم السلام
اس بارے پہلے کئی ایک سوالات میں جواب گزر چکا ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس مسئلہ میں اہل الحدیث علماء کا اختلاف ہے۔ امام ابن تیمیہ، امام ابن قیم، حافظ محمد گوندلوی رحمہم اللہ اجمعین وغیرہ کا موقف ہے کہ طلاق بدعی واقع نہیں ہوتی ہے، چاہے کسی قسم کی بھی ہو جیسا کہ
حیض کی حالت میں طلاق
نفاس کی حالت میں طلاق
ایک وقت میں تین طلاقیں
ایک طہر میں تین طلاقیں
اس طہر میں طلاق کہ جس میں مباشرت کی ہو، چاہے وہ ایک ہی ہو
وہ دوسری طلاق جو پہلی سے رجوع کیے بغیر دی گئی ہو، چاہے وہ دوسرے طہر میں ہی ہو
راقم کا رجحان اسی قول کی طرف ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دیگر علماء کے اقوال بھی نقل کردی جئیے جو اس کے وقوع پزیر ہونے کے قائل ہیں اور اس مسئلے میں دلائل کے ساتھ وضاحت کس کتاب میں ملے گی؟
 
Top