• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدخلیت کوئی نیا فرقہ نہیں بلکہ اخوانیوں کی طرف سے دیا گیا طعنہ ہے؟

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
مدخلیت کوئی نیا فرقہ نہیں بلکہ اخوانیوں کی طرف سے دیا گیا طعنہ ہے؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کچھ ہندوستانی دیسی مدخلی جو اہل حدیثوں کے اندر تقیہ کر چھپے بیٹھے ہوتے ہیں وہ سوشل میڈیا پر مدخلی فرقے کی تائید میں کچھ شوشے چھوڑتے رہتے ہیں انہیں میں سے ایک شوشہ یہ بھی ہے کہ "مدخلیت کوئی نیا فرقہ نہیں بلکہ اخوانیوں کی طرف سے دیا گیا طعنہ ہے یہ ایسے ہی ہے جیسے صوفیوں کی طرف سے وہابی کا طعنہ، جس طرح وہابیت کوئی نیا فرقہ نہیں، بلکہ صوفیوں کا ایک ذہنی اختراع ہے، اسی طرح مدخلیت کوئی نیا فرقہ نہیں، بلکہ اخوانیوں کا ایک ذہنی اختراع ہے اور مدخلیت یہ سلفیت سے الگ کوئی جماعت نہیں ہے دونوں کے منہج میں کوئی فرق نہیں ہے۔"

مدخلی فرقہ اخوانی تنظیم کا نام لیکر اپنے دکان چلاتا ہے یہ مدخلیوں کا ایک ہتھکنڈا ہے کہ اپنے مد مقابل سبھی کو اخوانی قرار دیتے ہیں تاکہ عوام کو لگے کہ یہ مدخلیوں کے خلاف تو بس اخوانی ہی ہوتے ہیں حالانکہ اخوانی و مدخلی ایک ہی سکے کے دو پہلو ہے جس طرح سعودی بھکت مدخلی ایک گمراہ فرقہ ہے اسی طرح ترکی بھکت اخوانی کا بھی یہی حال ہے۔ جبکہ اہل حدیث ان دونوں سے بری ہیں۔

یہ سب ان مدخلیوں کے ڈھکوسلے ہیں کہ ہم مدخلی نہیں، ہم سلفی ہیں مدخلی کوئی نیا فرقہ نہیں وغیرہ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا
اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں نہ بٹوں۔
[سورۃ آل عمران، آیت : ۱۰۳]

شیخ ابو بکر الجصاص رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :

قَوْلَهُ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعاً هو أمرا بِالِاجْتِمَاعِ وَنَهْيٌ عَنْ الْفُرْقَةِ وَأَكَّدَهُ بِقَوْلِهِ وَلا تَفَرَّقُوا معناه التَّفَرُّقُ عَنْ دِينِ اللَّهِ الَّذِي أُمِرُوا جَمِيعًا بِلُزُومِهِ

قول باری (واعتصموابحبل اللہ جمیعا) میں اجتماع اور اتفاق کا حکم اور تفرقہ کی نہی ہے۔ اس مفہوم کو اپنے اس قول (ولاتفرقوا) سے اور موکد کردیا ہے۔ جس کے معنی دین کے راستے سے بکھر جانے اور ہٹ جانے کے ہیں۔ جبکہ اس کے لزوم اور اس پر اکٹھا ہوجانے کا تمام لوگوں کو حکم دیا گیا ہے۔


[أحكام القرآن للجصاص، ج : ۲، ص: ۳۱۴]

ان دلائل سے معلوم ہوا کہ جو بھی مسلمانوں کے اجماعی و اتفاقی اصولوں سے ہٹے گا وہ تفرقہ ڈالنے والا و دین اسلام کے راستے سے بکھر جانے والا اور ہٹ جانے والا ہوگا۔ اور ایسے لوگوں کے گروہ پر جو الگ خیالات و نظریات کی وجہ سے الگ جانے جائیں فرقے کا اطلاق ہوگا۔

جیسا کہ ابن منظور رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

والفِرْقُ والفِرْقةُ والفَرِيقُ: الطَّائِفَةُ مِنَ الشَّيْءِ المُتَفَرِّق. والفِرْقةُ: طَائِفَةٌ مِنَ النَّاسِ
الفرق الفرقہ الفریق : ایسا گروہ ہے جو کسی الگ ہٹ جانے والی شیء سے ہو۔ اور فرقہ ایسے لوگوں کا گروہ ہے۔

[لسان العرب لابن منظور، ج: ١٠، ص: ٣٠٠]

پس اللہ تعالیٰ کی حاکمیت، حکم بغیر ما انزل اللہ، مجاہدین کے مقابلے میں کافروں کی معاونت، کفار کے لئے مسلمانوں کی مخبری و جاسوسی و جہاد فی سبیل اللہ جیسے مسائل میں فرقہ مدخلیہ نے اجماع اُمت و اصول الدین کی مخالفت کرکے خود ہی اپنی حزبیت اور تعصب کے ذریعے ثابت کر دیا ہے کہ مدخلیت ایک بدترین فرقہ ہے۔

اب رہا مدخلیوں کا یہ ڈھکوسلا کہ دیکھو جی قبر پرستوں کی طرف سے سلفیوں کو "وہابی" کا طعنہ دیا جاتا ہے لیکن وہابی کوئی فرقہ نہیں ایسے ہی اخوانیوں کی جانب سے ہمیں "مدخلی" کا طعنہ دیا جاتا ہے جب وہابی کوئی فرقہ نہیں تو مدخلی نیا فرقہ کیسے؟

تو عرض ہے ہم سلفی اہل حدیثوں کو امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی پیروی کرنے ان کے دعوت کو آگے بڑھانے کے سبب یہ قبر پرست لوگ وہابی کہتے بھی ہیں لیکن ہم نے اصول دین میں تفرقہ اور اختلاف نہیں کیا ہے نہ ہی امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ یا دیگر علمائے نجد رحمہ اللہ نے مدخلیوں کی طرح دین کے بنیادی اصول و مسلمات کی مخالفت کی جو دلالت ہے وہابیوں کے فرقہ نہ ہونے پر۔

یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے امام احمد، امام مالک، امام شافعی و امام ابو حنیفہ کے اجتہادی مذہب کے پیروکار حنبلی، مالکی، شافعی و حنفی کہلاتے ہیں لیکن اصول الدین میں سبھی متفق ہوتے ہیں اسلئے انہیں چار مذاہب اجتہادیہ کہا جاتا ہے نہ کہ الگ الگ فرقہ۔

في العموم فإن الفرق غالباً ما تطلق على المخالفين في الأصول والمسلمات والعقيدة والثوابت، والمذهب غالباً ما يطلق على الاختلاف في الاجتهاديات التي ليست مذمومة، فلذلك تسمى اجتهادات العلماء في الفقه مذاهب، وتسمى المذاهب الأربعة وتنسب إلى الأئمة: أبي حنيفة ومالك والشافعي وأحمد، فهذه تسمى المذاهب الأربعة؛ لأنها مذاهب اجتهادية، لكنها متفقة على أصول الدين، فهي في أصول الدين ليست مذاهب، ولذلك فإن المذاهب الأربعة هي مذاهب في الاجتهاديات، ويجمع الأئمة الأربعة على الأصول والمسلمات

[مجمل أصول أهل السنة، ج: ١، ص:٣٥]

لیکن بریلوی، دیوبندی، مدخلی اور قادیانی کا معاملہ اس کے برعکس ہیں کیونکہ یہ دین کے بنیادی اصول و اعتقاد و مسلمات میں اہل السنۃ کی مخالفت کرتے ہیں اور اسی سبب انہیں ان کے گمراہ سرغنوں کی جانب انتساب کر ان فرقوں کی پہچان کی جاتی ہے جیسے علماء نے جہم بن صفوان کے پیروکاروں کے ماننے والوں کے ساتھ کیا ۔

چنانچہ ابن نقطة الحنبلي رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

وأمّا الجَهَمِي: من يُنْسَب إلى مذهب جَهْم بن صَفْوَان فجماعة
جہمی وہ ہے جو جہم بن صفوان کے مذہب کی طرف منسوب کئے جاتے ہیں پس یہ ایک گروہ ہے۔
[تكملة الإكمال، ج ۲، ص : ۱۸۸]

ان دلائل سے پتہ چلا کہ مدخلی کوئی طعنہ نہیں بلکہ ایک گمراہ زندیق فرقہ ہے جو بالکل قادیانیوں کی مثل ہے قادیانی جہاد کے منکر اور انگریز حکومت کے دلال تھے اسی طرح مدخلی جہاد کے منکر اور سعودی بھکت و سیاستدانوں کے دلّے ہیں جس طرح غلام احمد قادیانی کی نسبت سے اس کے ماننے والوں کو قادیانی کہا جاتا ہے اسی طرح مدخلیت کے سرغنہ ربیع مدخلی کی نسبت سے اس کے ماننے والوں کو مدخلی کہا جاتا ہے۔

اور مدخلی ایسا خبیث فرقہ ہے کہ انہوں نے اپنی ضلالت و گمراہیاں پھیلانے کے لیے سب سے بہترین لوگ یعنی سلفیوں سے خود کو جوڑنا چاہا حالانکہ کہ مدخلیوں کا سلفیت سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں لیکن آپ دیکھیں گے کہ عوام کو مغالطہ دینے کے لیے یہ مداخلہ کس طرح منہج منہج کی چکنی چپڑی باتیں کر لوگوں کو ورغلانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ مدخلی اپنے عمل سے پہچان لئے جاتے ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

سيكونُ في أمتي اخْتلافٌ وفُرْقَةٌ ، قومٌ يُحْسِنونَ القِيلَ ويُسيئونَ الفِعلَ
میری امت میں اختلاف و افتراق پیدا ہونگے کوئی قوم ایسی بھی ہوگی جو باتیں تو اچھی کرے گی مگر ان کے عمل بہت برے ہونگے۔
[مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر ۳۵۱۰]

سيكونُ في أمتي اخْتلافٌ وفُرْقَةٌ کا مطلب یہ ہے کہ میری امت میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو آپس میں اختلاف وافتراق کو ہوا دیں گے اور آج مدخلی بھی یہی کام انجام دے رہے ہیں امت مسلمہ جن چیزوں پر متفق رہی ہیں مثلا کافروں کے خلاف جہاد، و مظلوم مسلمانوں کی نصرت وغیرہ لیکن اپنی اغراض کے لئے مدخلی زنادقہ امت کے اس اتفاق و اتحاد کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں!

یہ جملہ قومٌ يُحْسِنونَ القِيلَ ماقبل کے جملہ کی وضاحت اور بیان ہے یعنی امت میں جو لوگ اختلاف وافراق پیدا کرنے کی کوشش کریں گے ان کی ایک خاص علامت یہ ہوگی کہ وہ باتیں تو بڑی اچھی اچھی کریں گے لیکن ويُسيئونَ الفِعلَ ان کا عمل بہت ہی برا ہوگا۔

آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ان مدخلی فرقے کے مولویوں کی زبان سے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پوری امت میں یہی لوگ ہیں جو منہج کے ٹھیکیدار ہیں، اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم و سلف صالحین کی طرف دعوت دینے والے ہیں لیکن ان مدخلیوں کے عمل و کردار کا یہ حال ہے کہ وہ اپنی اغراض کے لئے مسلم دشمن طاقتوں کا آلہ کار ظالم طواغیت کے درباری اپنے نفس کے غلام اپنی خواہشات کے بندے اور مال وجاہ کے حرص میں مبتلا ہیں اور ان کا مقصد اپنے حکمرانوں و سیاستدانوں کا دفاع کرنا اور مسلمانوں کے دلوں سے عقیدہ توحید، عمل جہاد و کافروں سے دشمنی کو ختم کرنا ہے۔
 
Last edited:
Top