• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدینہ منورہ کی خاک میں ہر بیماری کی شفاء ہے - تحقیق حدیث

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی اس کالم میں جو حدیث بیان کی گئی ہے کیا وہ صحیح ہے

مدینہ منورہ کی خاک میں ہر بیماری کی شفاء ہے

oryamadina.png
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی اس کالم میں جو حدیث بیان کی گئی ہے کیا وہ صحیح ہے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مذکورہ کالم میں پہلے جوحدیث ثابت بن قیس ؓ کے حوالے سے ہے ،وہ سنن ابی داود میں ہے :
حدثنا أحمد بن صالح، وابن السرح، - قال: أحمد حدثنا ابن وهب، وقال: ابن السرح - أخبرنا ابن وهب، حدثنا داود بن عبد الرحمن، عن عمرو بن يحيى، عن يوسف بن محمد، وقال: ابن صالح: محمد بن يوسف بن ثابت بن قيس بن شماس عن أبيه، عن جده، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: أنه دخل على ثابت بن قيس - قال: أحمد وهو مريض - فقال: «اكشف البأس رب الناس عن ثابت بن قيس بن شماس» ثم أخذ ترابا من بطحان فجعله في قدح ثم نفث عليه بماء وصبه عليه قال أبو داود: «قال ابن السرح يوسف بن محمد وهو الصواب»
ترجمہ :
ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، وہ بیمار تھے تو آپ نے فرمایا: «اكشف الباس رب الناس ‏"‏ ‏.‏ عن ثابت بن قيس» ”لوگوں کے رب! اس بیماری کو ثابت بن قیس سے دور فرما دے“ پھر آپ نے وادی بطحان کی تھوڑی سی مٹی لی اور اسے ایک پیالہ میں رکھا پھر اس میں تھوڑا سا پانی ڈال کر اس پر دم کیا اور اسے ان پر ڈال دیا۔

تخریج؛؛ سنن النسائی/ الیوم واللیلة، (۱۰۱۷، ۱۰۴۰) وہو (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی محمد بن یوسف لین الحدیث ہیں ) یعنی ضعیف راوی ہیں ،
اسی لئے البانی سنن کی تحقیق میں لکھتے ہیں :
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور سلسلہ احادیث ضعیفہ میں اس حدیث کے ضعیف ہونے کی تفصیل درج ذیل ہے،
خلاصہ اس تفصیل کا یہ ہے کہ اس میں یوسف بن محمد نامی راوی مجہول العین ہے ،

قال الألباني في " السلسلة الضعيفة و الموضوعة " ( 3/55 ) :
قلت : و هذا سند ضعيف علته يوسف بن محمد ، و قلبه بعض الرواة فقال : محمد بن
يوسف ، قال أبو داود : و الصواب الأول .
قلت : و هو مجهول العين ، أورده ابن أبي حاتم ( 4/228 ) و لم يذكر فيه جرحا
و لا تعديلا ، و قال الذهبي في " الميزان " : لا يعرف حاله ، روى عنه عمرو بن
يحيى بن عمارة .
قلت : الصواب عدم ذكر لفظ ( حاله ) ، فإنه إذا كان لم يرو عنه غير عمرو هذا فهو
مجهول العين كما قلنا ، و ليس مجهول الحال كما هو مقرر في علم مصطلح الحديث

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور کالم میں مذکور ’’ غبار مدینہ ‘‘ والی دوسری روایت کے متعلق ۔۔ ان شاء اللہ۔۔ عشاء کے بعد عرض کروں گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة حدیث نمبر: ٣٩٥٧ - (غبار المدينة شفاء من الجذام) میں اس حدیث کو منكر کہا ہے۔
 
Top