• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مذہبی اور سیکولر انتہا پسندی دونوں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ سینیٹر پروفیسر ساجد میر‎

شمولیت
دسمبر 09، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
37
لاہور() امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان پروفیسر ساجد میرنے کہا کہ دھماکے پیرس میں ہوں یا شام میں دونوں قابل مذمت ہیں، ناانصافی دہشت گردی کی بنیادی وجہ ہے۔ مذہبی اور سیکولر انتہا پسندی دونوں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ اہانت رسول صلی اللہ علیہ وسلم، اہانت قرآن اور اہانت مساجد نظریاتی دہشت گردی ہے۔ مغرب اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے۔ شدت پسند گروہ اسلام کے نمائندہ نہیں، فرانس کو آگ میں دھکیلا جارہا ہے۔ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں کوئی انہیں بند نہیں کرسکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ رحمانیہ ماڈل ٹاؤن میں طلبہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی، ڈاکٹر حسن مدنی، ڈاکٹر حمزہ مدنی اور حافظ بابر فاروق رحیمی اور غلام مصطفی چوہان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پروفیسر ساجدمیر نے کہا کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے فروغ کا سب سے بڑا محرک سیاسی ناانصافی ہے۔ فلسطین اور کشمیر کے علاوہ عراق اور افغانستان پر امریکی قبضہ اور پھر شام میں ریاستی دہشت گردی نے مسلمانوں میں امریکہ اور یورپ کے خلاف نفرت کے جذبات کو بڑھا دیا ہے۔ برطانیہ نے ناانصافی سے کام لیتے ہوئے فلسطین اور کشمیر کے مسائل کھڑے کرکے دنیا کے امن وامان کو تہہ وبالا کیا۔ عالمی سطح پر امن اور انصاف کے جھوٹے دعوے داروں نے اس ناانصافی کے خاتمے میں کوئی کردار ادا نہ کیا اور مسلسل چشم پوشی اختیار کئے رکھی۔ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے باوجود امریکہ، برطانیہ ، روس ، فرانس جیسے طاقتور اور بااثر ممالک خاموش تماشائی بنے رہے۔ اس عالمی بے حسی نے ان علاقوں کے پرسکون اور امن پسند آزادی کے متوالوں کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کردیا۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں ہونے والی دہشت گردی کے اسباب دینی یا مذہبی نہیں بلکہ دین کا نام استعمال کیا جارہا ہے۔ ناانصافی دہشت گردی کی بنیادی وجہ ہے۔ بدقسمتی سے معاشروں میں مذہبی طبقات اور عوام الناس میں دوری پیدا کی جارہی ہے۔مذہبی اور سیکولر انتہا پسندی دونوں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ہر ایک نے اپنی اپنی انتہا بنا رکھی ہے لہٰذا جب تک اس انتہا کو ختم نہیں کیا جائے گا معاشرہ بہتر نہیں ہوسکتا۔ معاشرتی ناانصافیوں کی وجہ سے بھی معاشرے میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ معاشرتی ناانصافیوں اور یکطرفہ کارروائیوں سے معاشرے میں عدم برادشت پیدا ہوتی ہے اور ان قوتوں کا فائدہ ہوتا ہے جو ہمارے ملک میں عدم استحکام چاہتی ہیں لہٰذا ہمیں آپس میں مل بیٹھ کر معاملات حل کرنے چاہئیں کیونکہ مکالمہ وہ واحد قوت ہے جس سے قومیں متحد رہتی ہیں اور ترقی کی منازل طے کرتی ہیں۔ پروفیسر ساجد میر نے جامعہ کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا اور ان کی کارکردگی کو سراہا۔

نیوز لنک
http://www.ahlehadith.org/mediasection/mazhabi-wa-siasi-inteha-pasandi-aman-main-rokawat.html
 
Top