- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
و علیکم السلاممحترم یوسف صاحب السلام علیکم
مذکورہ سوال کا جواب ابھی تک نہیں ملا۔
لباس کا ٹخنوں سے نیچے ہونے پر جہنم کی وعید مشروط ہے یعنی اگرتکبر کے ساتھ لٹکائے تب -
و علیکم السلاممحترم یوسف صاحب السلام علیکم
مذکورہ سوال کا جواب ابھی تک نہیں ملا۔
جزاک اللہ شیخ ۔اس حدیث شریف کے مذکورہ ترجمہ سے واقعی یہ سوال پیدا ہوتا ہے ، اسکی طرف میں نے توجہ نہیں دی ،
اصل میں یہاں مراد مرد غلام اور نوکر نہیں ، بلکہ لونڈی ہی ہے ، مصر کے مشہور فقیہ فقہ مالکی کے عالم محمود محمد خطاب السبكي سنن ابوداود کی شرح " المنهل العذب المورود " میں لکھتے ہیں :
( إن الضمير في قوله فلا ينظر عائد على الخادم الشامل للذكر والأنثى. والمراد هنا الأمة. والمعنى عليه إذا زوّج السيد عبده أو أجيره أمته فلا يجوز للأمة أن تنظر إلى ما بين ركبة سيدها وسرّته لأن ذلك محرّم عليها حينئذ. ويؤيد هذا رواية الدارقطني من طريق النضر بن شميل عن سوّار بن داود عن عمرو بن شعيب بلفظ وإذا زوّج أحدكم عبده أمته أو أجيره فلا تنظر الأمة إلى شيء من عورته فإن ما تحت السرّة إلى الرّكبة من العورة. )
یعنی اس حدیث میں جو فرمایا کہ :
جب تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام یا نوکر کا نکاح کردے تو اس کی شرمگاہ کی طرف ہرگز نہ دیکھے "
تو یہاں ( اس کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے ) میں ضمیر " خادم " کی طرف عائد ہے جو مذکر و مؤنث کو شامل ہے ، لیکن یہاں " مراد " لونڈی ہے ،
اور اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ : جب مالک اپنی لونڈی اپنے غلام یا نوکر سے بیاہ دے تو اس لونڈی کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے مالک کے گھٹنے سے ناف تک کے مقام کو دیکھے ، کیونکہ یہ عمل اس لونڈی کیلئے منکوحہ بننے کے بعد حرام ہے ،
اور اس معنی کی تائید سنن دار قطنی کی روایت کرتی ہے ،جس میں الفاظ یہ ہیں :
اور جب تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام یا نوکر کا نکاح کردے تو وہ لونڈی (اپنے مالک ) کی شرمگاہ کی طرف ہرگز نہ دیکھے کیونکہ ناف کے نیچے سے گھٹنوں تک کا حصہ ستر ہے۔ "ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور سعودی عرب کے دینیات کے مشہور استاذ عبد المحسن بن حمد العباد البدر شرح سنن ابی داود میں مذکورہ جملہ کی تشریح میں لکھتے ہیں :
(إذا زوج أحدكم خادمه) والمقصود به هنا المرأة الأمة،
جب مالک اپنے نوکر کو بیاہ دے " سے مقصود لونڈی عورت ہے "
اس سوال کے جواب کیلئے یہ تھریڈ ملاحظہ فرمائیںلباس کا ٹخنوںسے نیچے ہونے پر جہنم کی وعید کنڈیشنل ہے یعنی اگرتکبر کے ساتھ لٹکائے یا پھر یہ ایک عام حکم ہے ۔
"
وإذا أنكح أحدكم عبده أو أجيره، فلا ينظرن إلى شيء من عورته
یہ مذکر کا صیغہ ہے۔
جی وہ تو سامنے ہے کہ ایک روایت میں مذکر اور دوسری دارقطنی والی روایت میں مؤنث کا صیغہ ہے ،(فلا تنظر الأمة إلى شيء من عورته)
یہ مونث کا صیغہ ہے۔ فشتان ما بینھما۔
جزاك الله خيرااور سنن الدارقطنی کی روایت میں ( فلا تنظر الأمة ) یعنی مؤنث کا صیغہ ہے ، طبع مؤسسۃ الرسالۃ کے نسخہ کا سکین پیش ہے دیکھ لیجئے
محترم اسحاق صاحباس سوال کے جواب کیلئے یہ تھریڈ ملاحظہ فرمائیں
وہ حدیث نقل کریں. مع متنپھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اس میں عورتوں کو چھوٹ اور ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو مستثنٰی کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ اس مسئلہ میں تکبر شرط ہے۔
ممکن ہو تو یہ حدیث نقل فرما دیں۔لیکن چند سال پہلے حدیث نظر سے گزری جسمیں ازار ٹخنے سے نیچے لٹکانے کو ہی تکبر کہا گیا تھا.
وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ ؛ فَإِنَّهَا مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ (ابو داؤد: 4084)ممکن ہو تو یہ حدیث نقل فرما دیں۔