• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرنے والے کے چھوڑے ہوئے فرائض کو ساقط کرنے کیلئے مقلدین کا حیلہ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اسلام علیکم: میرے پیج حق کی طرف رجوع پر سوال پوچھا ہیں


میرا نام رضی خان ہے تعلق صوبہ سرحد ضلع صوابی سے هیں اللہ تعلی کی رحمت و فضل سے میں دوبئی میں yuotube اورircpk کے ذریعےاهلحدیث سے متاثر هو کر حنفی چهوڑکر اهلحدیث قبول کیا اور ویزا کینسل کرکے ابهی گاوں میں مقیم هوں گوکہ یہاں سب حنفی هے اور اهلحدیث کے سخت خلاف هیں میرا ایک سوال میری بہن کا سسر تقریبا دوسال لمبی بیماری کے بعد مر گیا چونکه چارپائ میں تها اور بہت ضعیف تها تو تقریبا دوسال سے نماز نہ پهڑا تو یہاں کے علماء اور مفتیوں نے اسکے دونوں بیٹوں کو دوسالوں کے نمازوں کا حساب لگا کر 320000 یعنی 3 لاکه بیس هزار روپے نمازوں فدیہ دینے کو کها ہے دو بیٹوں میں سے ایک پر میری بهن شادی ہے اور مالی حالت کمزور ہے دونوں بھائی آدها آدها ادا کرے گا اور میری بہن نے بولا کہ ہم نے اس میں 22500 ادا کیے

قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی کیا دلیل هے شکریه
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اس کی دلیل تو ان سے پوچھنا چاہیے جنہوں نے نمازوں کا فدیہ ایجاد کیا ہے ۔
ہماری تو یہی دلیل ہے کہ نماز ایسی عبادت ہے جس کا نہ کوئی فدیہ ہے اور نہ ہی کوئی کسی کی طرف سے ادا کرسکتا ہے ۔ کیونکہ قرآن وسنت میں ایسی کوئی رہنمائی نہیں ملتی ۔
اگر ایسا کوئی مسئلہ ہوتا تو اللہ کے رسول وضاحت فرمادیتے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اس کی دلیل تو ان سے پوچھنا چاہیے جنہوں نے نمازوں کا فدیہ ایجاد کیا ہے ۔
ہماری تو یہی دلیل ہے کہ نماز ایسی عبادت ہے جس کا نہ کوئی فدیہ ہے اور نہ ہی کوئی کسی کی طرف سے ادا کرسکتا ہے ۔ کیونکہ قرآن وسنت میں ایسی کوئی رہنمائی نہیں ملتی ۔
اگر ایسا کوئی مسئلہ ہوتا تو اللہ کے رسول وضاحت فرمادیتے ۔

کیا اس کا سبب قرآن و سنت سے دوری نہیں ؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
مولویوں نے یہاں بھی کھانے کا ڈھونگ نہیں چھوڑا
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نماز ترك كرنے كا كفارہ !!!!!!!!!
نماز كا كفارہ كيا ہے ؟

ايك يا اوقات نماز ضائع كرنے پر بطور كفارہ كيا قيمت ادا كرنا ہو گى ؟

الحمد للہ:

جس نے ايك يا زيادہ فرضى نمازيں بغير كسى عذر كے ترك كرديں اسے اللہ تعالى كے ہاں سچى توبہ كرنى چاہيے، اور اس كے ذمہ كوئى قضاء اور كفارہ نہيں، كيونكہ فرضى نماز جان بوجھ كر عمدا ترك كرنا كفر ہے.


كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ہمارے اور ان كے مابين عہد نماز ہے، جس نے بھى نماز ترك كى اس نے كفر كيا "

مسند احمد حديث نمبر ( 22428 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 2621 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 462 ).
اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" آدمى اور شرك اور كفر كے مابين نماز كا ترك كرنا ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 242 ).
اور اس ميں سچى اور پكى توبہ كے علاوہ كوئى كفارہ نہيں.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 50 ).

اسى طرح نماز ايك مؤقت شدہ عبادت ہے جو محدود وقت كے ساتھ معني ہے، اور جس كسى نے بغير كسى عذر بھى مؤقت شدہ عبادت ترك كى حتى كہ اس كا متعين كردہ وقت ہى جاتا رہا مثلا نماز اور روزہ، اور پھر وہ اس عمل سے توبہ كرے تو اس پر كوئى قضاء نہيں ہے، اس ليے كہ شارع كى جانب سے وہ عبادت مؤقت تھى اور اس كا ابتدائى اور آخرى وقت مقرر كردہ ہے.

ديكھيں: فتاوى ابن عثيمين ( 1 / 322 ).

ليكن اگر كسى شخص نے شرعى عذر كى بنا پر نماز ترك كى مثلا نيند يا بھول كر تو اس كا كفارہ يہ ہے كہ جب اسے ياد آئے اور سويا ہوا بيدار ہو تو اسى وقت نماز ادا كر لے، اس كے علاوہ كوئى اور كفارہ نہيں.

جيسا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو كوئى بھى نماز بھول جائے يا اس سے سويا رہے تو جب اسے ياد آئے وہ نماز ادا كر لے، اس كا كفارہ يہى ہے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 572 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1564 )
واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اسلام علیکم: میرے پیج حق کی طرف رجوع پر سوال پوچھا ہیں


میرا نام رضی خان ہے تعلق صوبہ سرحد ضلع صوابی سے هیں اللہ تعلی کی رحمت و فضل سے میں دوبئی میں yuotube اورircpk کے ذریعےاهلحدیث سے متاثر هو کر حنفی چهوڑکر اهلحدیث قبول کیا اور ویزا کینسل کرکے ابهی گاوں میں مقیم هوں گوکہ یہاں سب حنفی هے اور اهلحدیث کے سخت خلاف هیں میرا ایک سوال میری بہن کا سسر تقریبا دوسال لمبی بیماری کے بعد مر گیا چونکه چارپائ میں تها اور بہت ضعیف تها تو تقریبا دوسال سے نماز نہ پهڑا تو یہاں کے علماء اور مفتیوں نے اسکے دونوں بیٹوں کو دوسالوں کے نمازوں کا حساب لگا کر 320000 یعنی 3 لاکه بیس هزار روپے نمازوں فدیہ دینے کو کها ہے دو بیٹوں میں سے ایک پر میری بهن شادی ہے اور مالی حالت کمزور ہے دونوں بھائی آدها آدها ادا کرے گا اور میری بہن نے بولا کہ ہم نے اس میں 22500 ادا کیے
sahj اس حنفی فتویٰ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
حق کی طرف رجوع
آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہیں

میں اهلحدیث هوں وہ میری نہی مانتی میں اپنی بهن کو بتا دوں گی لیکن میں اپنی تسلی کیلیے اسکا جواب مناسب ڈوهنڈنا چاہا

میں عالم نہی هوں اور الله کی رضا کیلے آپ لوگ میری مدد کیا کریں اللہ تعلی هم سب قرآن و حدیث سمجهنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دیں آمین

مجهے مسجد میں رفع یدین اور تیز آمین سے منع کیا گیا کہ اس سے مسجد میں فتنہ پیدا هو گا اور میں نے نماز والی کتاب لائ هے جب میں ان کو دکهاتا هوں بولتے هیں یہ امام شافعی مزهب والی کتاب اور حدیث صعیف هیں میری بهنیں رشتدار سب میرے پاس بار بار آئے کہ اپنی دین واپس لوٹو -
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
حق کی طرف رجوع
آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہیں

میں اهلحدیث هوں وہ میری نہی مانتی میں اپنی بهن کو بتا دوں گی لیکن میں اپنی تسلی کیلیے اسکا جواب مناسب ڈوهنڈنا چاہا

میں عالم نہی هوں اور الله کی رضا کیلے آپ لوگ میری مدد کیا کریں اللہ تعلی هم سب قرآن و حدیث سمجهنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دیں آمین

مجهے مسجد میں رفع یدین اور تیز آمین سے منع کیا گیا کہ اس سے مسجد میں فتنہ پیدا هو گا اور میں نے نماز والی کتاب لائ هے جب میں ان کو دکهاتا هوں بولتے هیں یہ امام شافعی مزهب والی کتاب اور حدیث صعیف هیں میری بهنیں رشتدار سب میرے پاس بار بار آئے کہ اپنی دین واپس لوٹو -
اس کا بہتر جواب تو علماء ہی دیں گے، جہاں تک میرا اپنا ذاتی خیال ہے وہ یہ کہ اگر سوال پوچھنے والا بھائی اہلحدیث ہے تو اسے دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھنی ہی نہیں چاہئے، وہ کوشش کرے کہ ساتھ میں کہیں اور اہلحدیث مسجد اگرچہ وہ کچھ فاصلے پر ہی کیوں نہ ہو وہاں جا کر ادا کر لیا کرے، کم از کم موحد کے پیچھے نماز پڑھنے کا اطمینان تو ہو گا، اگر اہلحدیث مسجد نہیں ہے تو وہاں کی اہلحدیث انتظامیہ سے درخواست کریں کہ وہ مخیر حضرات کو کہیں ایک چھوٹی سی اہلحدیث مسجد بنانے کے لئے، اور ابھی فی الحال اگر دیگر چند ساتھی اہلحدیث ہیں تو وہ کسی اور جگہ جماعت کروا لیا کریں، لیکن دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑحنے سے نہیں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اسلام علیکم: میرے پیج حق کی طرف رجوع پر سوال پوچھا ہیں


میرا نام رضی خان ہے تعلق صوبہ سرحد ضلع صوابی سے هیں اللہ تعلی کی رحمت و فضل سے میں دوبئی میں yuotube اورircpk کے ذریعےاهلحدیث سے متاثر هو کر حنفی چهوڑکر اهلحدیث قبول کیا اور ویزا کینسل کرکے ابهی گاوں میں مقیم هوں گوکہ یہاں سب حنفی هے اور اهلحدیث کے سخت خلاف هیں میرا ایک سوال میری بہن کا سسر تقریبا دوسال لمبی بیماری کے بعد مر گیا چونکه چارپائ میں تها اور بہت ضعیف تها تو تقریبا دوسال سے نماز نہ پهڑا تو یہاں کے علماء اور مفتیوں نے اسکے دونوں بیٹوں کو دوسالوں کے نمازوں کا حساب لگا کر 320000 یعنی 3 لاکه بیس هزار روپے نمازوں فدیہ دینے کو کها ہے دو بیٹوں میں سے ایک پر میری بهن شادی ہے اور مالی حالت کمزور ہے دونوں بھائی آدها آدها ادا کرے گا اور میری بہن نے بولا کہ ہم نے اس میں 22500 ادا کیے

قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی کیا دلیل هے شکریه
یا تو یہ مسئلہ مکمل بیان نہیں کیا گیا یا یہ مسئلہ بتانے والے مولوی صاحب نے درست نہیں بتایا۔
فقہ حنفی کی رو سے مسئلہ یہ ہے:۔
اگر مرنے والے نے مرنے سے پہلے وصیت کی تھی تو فطرے کے بقدر ایک نماز کا فدیہ میت کے صرف "ثلث" ترکے سے ادا کیا جائے گا الا یہ کہ ورثاء خود راضی ہوں اپنے حصوں سے ادا کرنے پر۔ مذکورہ مسئلہ میں ان کی عدم رضا معلوم ہو رہی ہے۔
اور اگر میت نے وصیت نہیں کی تھی تو ورثاء پر ادائیگی بالکل بھی لازم نہیں۔ تبرعا ادا کرنا چاہیں تو اللہ پاک سے امید ہے کہ قبول ہوگا لیکن بہر حال لازم ہرگز نہیں۔
ملاحظہ: اگر ورثاء میں کوئی نابالغ ہے تو اس کے مال سے اس کی اجازت کے بعد بھی ادا نہیں کیا جا سکتا۔


کذا فی الشامیۃ
ولو مات وعليه صلوات فائتة وأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة

ش:
(قوله يعطى) بالبناء للمجهول: أي يعطي عنه وليه: أي من له ولاية التصرف في ماله بوصاية أو وراثة فيلزمه ذلك من الثلث إن أوصى، وإلا فلا يلزم الولي ذلك لأنها عبادة فلا بد فيها من الاختيار۔
و
ثم اعلم أنه إذا أوصى بفدية الصوم يحكم بالجواز قطعا لأنه منصوص عليه. وأما إذا لم يوص فتطوع بها الوارث فقد قال محمد في الزيادات إنه يجزيه إن شاء الله تعالى، فعلق الإجزاء بالمشيئة لعدم النص، وكذا علقه بالمشيئة فيما إذا أوصى بفدية الصلاة
و
(قوله نصف صاع من بر) أي أو من دقيقه أو سويقه، أو صاع تمر أو زبيب أو شعير أو قيمته
الدر المختار و حاشیۃ ابن العابدین 2۔72 ط دار الفکر

واللہ اعلم بالصواب


نماز کا فدیہ نصوص میں مذکور نہیں بلکہ یہ قیاسا ثابت ہوتا ہے۔


اعلم أنه إذا أوصى بفدية الصوم يحكم بالجواز قطعا لأنه منصوص عليه. وأما إذا لم يوص فتطوع بها الوارث فقد قال محمد في الزيادات إنه يجزيه إن شاء الله تعالى، فعلق الإجزاء بالمشيئة لعدم النص، وكذا علقه بالمشيئة فيما إذا أوصى بفدية الصلاة لأنهم ألحقوها بالصوم احتياطا لاحتمال كون النص فيه معلولا بالعجز فتشمل العلة الصلاة وإن لم يكن معلولا تكون الفدية برا مبتدأ يصلح ماحيا للسيئات فكان فيها شبهة كما إذا لم يوص بفدية الصوم فلذا جزم محمد بالأول ولم يجزم بالأخيرين، فعلم أنه إذا لم يوص بفدية الصلاة فالشبهة أقوى.
المصدر السابق


نوٹ:۔ اول: مسئلہ صرف "واللہ اعلم" تک ہے۔
دوم: مجھے فتوی دینے کی باضابطہ اجازت اور مشق نہیں۔ اللہ پاک سے قوی امید ہے کہ یہ درست ہوگا۔ لیکن اگر کسی مستند دارالافتاء سے تصدیق کروالیں تو بہتر ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
ہمارے علاقے میں میت کی طرف سے اس کی فوت شدہ نمازوں ،اور روزوں کا فدیہ ادا کرنے کا (بلکہ ان کو ساقط کرنے کا) ۔۔زبردست ۔۔طریقہ رائج ہے ۔
جس میں ہینگ بھی نہیں لگتی ،اور رنگ بھی چوکھا آتا ہے ( یعنی محنت اور خرچ بھی زیادہ نہیں ہوتا ،اور فائدہ بھی کمال ہوتا ہے )

اس کی صورت یہ ہے کہ عام طور پر میت کے ذمہ بے شمار نمازیں ،اور روزے بقایا ہوتے ہیں ۔۔۔۔
جن کا حساب لگانا بہت مشکل بلکہ نا ممکن ہوتا ہے ۔۔۔۔۔
اور حساب لگا بھی لیا جائے تو ۔۔حنفی فدیہ ۔۔۔کی مقدار لاکھوں روپے مالیت کی بنتی ہے ۔۔۔

تو اسکا ایک سمارٹ حل اور آسان طریقہ مقلدین کے غمخوار مولویوں نے یہ نکالا ہے ۔۔۔
کہ حسب توفیق چند ہزار روپئیے ،اور ایک عدد نسخہ قرآن ، میت کے جنازے کے ساتھ جنازہ گاہ لے جاتے ہیں ۔۔۔
نماز جنازہ کے سلام کے بعد ایک دائرے میں چند لوگ بیٹھ جاتے ہیں ۔امام بھی بھی میر مجلس بن کر ان کے ساتھ بیٹھ جاتا ہے۔۔

ساتھ لائی گئے روپئیے ، مصحف قرآن کے ساتھ ایک کپڑے میں باندھ کر ایک آدمی اسے لے اس طرح گھماتا ہے کہ امام سے شروع کرکے پورے دائرے میں موجود
ہر آدمی کے ہاتھ لگواتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
اس طرح تین پھیروں میں یہ مبارک عمل مکمل ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخر میں مولوی صاحب دعاء کرواتے ہیں ۔۔۔۔اور ۔۔۔۔مردہ جنت گیا لو رسید ہوگئی ۔۔۔۔۔۔۔
 
Top