• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مروان بن حکم کے بارے میں تفصیل درکار ہے ؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جنوری 23، 2015
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
79
میرے مروان کی زمرہ اصحاب رسول ص میں شمولیت کے متعلق سوال کرنے کا مقصد ہی یہی تھا کہ اگر وہ صحابی ہیں تب تو بحث و تحقیق مفید ہوگی
بصورت دیگر بحث کی کوئی ضرورت نہیں۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
السلام علیکم
وہ کبار تابعین میں سے ہیں ۔ صحابی نہیں ہے ان کو رویت حاصل نہیں۔

ویسے حکم بن العاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اغاز نبوت کے زمانے میں ہی متوسط عمر کے تھے یعنی عثمان رضہ سے تو بحرحال بڑے ہی تھے۔اور آپ کے چچا تھے۔ ان کی بڑی اولاد کو یقنن عبداللہ بن عمر ، یا پھر عبداللہ بن عمرو یا پھر کم سے کم عبداللہ بن زبیر جتنہ تو ہونا ہی چاہئے۔۔۔۔۔میرہ قیاس ہے۔۔
 
شمولیت
جنوری 23، 2015
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
79
"رأى رسول الله r عام الفتح سنة 8 هـ وعمره 6 سنوات، فمنهم من عده صحابياً (مثل الذهبي وابن حجر) "

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ
آپنے تو دو ٹوک فیصلہ صادر فرمادیا میرے محترم.!
جبکہ اختلاف اسی میں ہے ۔
مندرجہ بالا سطور کے بارے میں آ پ کیا کہیں گے؟

بھائی کس موقف کو ترجیح حاصل ہوگی اور کس بنیاد پر ہوگی؟
آراءو اقوال تو دونوں ہی طرف ہیں
پر اقرب الی الصواب کونسا موقف ہے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,593
پوائنٹ
791
رأى رسول الله r عام الفتح سنة 8 هـ وعمره 6 سنوات، فمنهم من عده صحابياً (مثل الذهبي وابن حجر) "
علامہ الذہبی رحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب ’’ سیر اعلام النبلاء ‘‘ میں مروان بن حکم کے ترجمہ میں لکھتے ہیں :
- مَرْوَانُ بنُ الحَكَمِ بنِ أَبِي العَاصِ الأُمَوِيُّ * (خ)
ابْنِ أُمَيَّةَ بنِ عَبْدِ شَمْسٍ بنِ عَبْدِ مَنَافٍ، المَلِكُ، أَبُو عَبْدِ المَلِكِ القُرَشِيُّ، الأُمَوِيُّ.
وَقِيْلَ: يُكْنَى: أَبَا القَاسِمِ، وَأَبَا الحَكَمِ.
مَوْلِدُهُ: بِمَكَّةَ، وَهُوَ أَصْغَرُ مِنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ بِأَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ.
وَقِيْلَ: لَهُ رُؤْيَةٌ، وَذَلِكَ مُحْتَمَلٌ.
رَوَى عَنْ: عُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَعَلِيٍّ، وَزَيْدٍ

یعنی مکہ میں پیدا ہوئے ۔اور عبد اللہ بن الزبیر سے صرف چار ماہ عمر میں چھوٹے تھے ۔۔اور کہا جاتا ہے کہ انہیں ۔۔رؤیت کا شرف حاصل ہے ۔ذہبی کہتے ہیں :اس بات کا احتمال ہے ۔
مروان بن حکم کو سیدنا عمر ، جناب علی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم سے روایت کرنے کا شرف بھی حاصل ہے ۔
 
شمولیت
جنوری 23، 2015
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
79
علامہ الذہبی رحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب ’’ سیر اعلام النبلاء ‘‘ میں مروان بن حکم کے ترجمہ میں لکھتے ہیں :
- مَرْوَانُ بنُ الحَكَمِ بنِ أَبِي العَاصِ الأُمَوِيُّ * (خ)
ابْنِ أُمَيَّةَ بنِ عَبْدِ شَمْسٍ بنِ عَبْدِ مَنَافٍ، المَلِكُ، أَبُو عَبْدِ المَلِكِ القُرَشِيُّ، الأُمَوِيُّ.
وَقِيْلَ: يُكْنَى: أَبَا القَاسِمِ، وَأَبَا الحَكَمِ.
مَوْلِدُهُ: بِمَكَّةَ، وَهُوَ أَصْغَرُ مِنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ بِأَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ.
وَقِيْلَ: لَهُ رُؤْيَةٌ، وَذَلِكَ مُحْتَمَلٌ.
رَوَى عَنْ: عُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَعَلِيٍّ، وَزَيْدٍ

یعنی مکہ میں پیدا ہوئے ۔اور عبد اللہ بن الزبیر سے صرف چار ماہ عمر میں چھوٹے تھے ۔۔اور کہا جاتا ہے کہ انہیں ۔۔رؤیت کا شرف حاصل ہے ۔ذہبی کہتے ہیں :اس بات کا احتمال ہے ۔
مروان بن حکم کو سیدنا عمر ، جناب علی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم سے روایت کرنے کا شرف بھی حاصل ہے ۔
بهت بهتر محترم بهائي
جزاك الله خيرا وأحسن الجزاﺀ
وبارك الله عز وجل فيك
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
امام ابن تیمیہ رحمہ نے لکھا ہے کہ زین العابدین رحمہ الله کبار تابعین اور علمِ دین کے لحاظ سے اہم شخصیتوں مین سے تھے۔ انہوں نے اپنے باپ سیدنا حسین رضی الله عنہ ، ابن عباس رضی الله عنہ ، ام المومنین سیدہ عائشہ رضی الله عنہ ، ام سلمہ رضی الله عنہ، صفیہ رضی الله عنہ، سیدنا مروان بن حکم رضی الله عنہ، سعیدبن مسیب رضی الله، ذکوان اور عبد اللہ بن عثمان رضی اللہ عنہم سے علم حاصل کیاتھا۔ (منہاج السنہ جلد دوم، ص: 123)
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
مجھے بھی مروان بن حکم سے متعلق تحقیق درکار ہے
ایک روایت ہے
وربِّ هذَا البيتِ لقدْ لعنَ اللهُ الحكَمَ وما وَلدَ على لسانِ نبيهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلمَ
حضرت عبدالله بن زبيرسے روایت ہے کہ رب کعبہ کی قسم اللہ نےاپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک سے حکم اور اس کی اولاد پر لعنت کی ہے
اس روایت کی تحقیق درکار ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
مروان بن حکم رحمہ اللہ

ان کے بارے میں یہ اختلاف ہے کہ یہ صحابی ہیں یا تابعی۔ ان کے والد حکم بن ابی العاص کو ان کی اسلام دشمنی کے سبب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف میں جلا وطن کر دیا تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو نہایت نرمی کے ساتھ اپنے قبیلے اور خاندان کے لوگوں کو اسلام میں لانے کا شوق تھا، اس وجہ سے انہوں نے ان کی سفارش کی اور یہ اسلام قبول کر کے مکہ واپس آ گئے۔ مروان ایک بڑے عالم اور عبادت گزار آدمی تھے اور ان کی تربیت براہ راست اکابر صحابہ کے ہاتھوں ہوئی تھی۔ امام مالک رحمہ الله نے موطاء میں مروان کے متعدد عدالتی فیصلوں کو بطور "سنت ثابتہ" درج کیا ہے۔

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مروان کو کوئی سرکاری عہدہ نہیں دیا البتہ ان سے کتابت کی خدمات لیتے رہے۔ سرکاری خطوط اور فرامین وغیرہ ان سے لکھواتے ۔ ظاہرہے کہ یہ کوئی ایسا عہدہ نہیں ہے جس پر اعتراض ہو سکے۔ بعض حضرات نے انہیں حضرت عثمان کا سیکرٹری کہا ہے اور ان پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ حقیقت یہ ہے کہ مروان کو زیادہ سے زیادہ حضرت عثمان کا "پرسنل سیکرٹری" کہا جا سکتا ہے نہ کہ "سیکرٹری آف دی اسٹیٹ۔" ان کی ملازمت کی نوعیت کلیریکل نوعیت کی تھی کہ حضرت عثمان جو فیصلہ لکھوانا چاہیں، ان سے لکھوا لیں۔ انہیں کوئی انتظامی اختیارات حاصل نہ تھے، جس سے وہ فائدے اٹھا سکتے۔

جب باغیوں نے مدینہ کا محاصرہ کیا تو مروان ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پرجوش حامی بن کر ابھرے۔ یہ ان لوگوں میں سے تھے جو تلوار کے ذریعے باغیوں کا فیصلہ کرنا چاہتے تھے۔ باغیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں یہ شدید زخمی بھی ہوئےجو کہ ان کے خلوص کا ثبوت ہے۔ طبری کی روایات میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ان پر تنقید موجود ہے۔ یہ تنقید بھی ان کے حد سے بڑھے جوش سے متعلق ہے ورنہ بعد میں خود حضرت علی کی دو بیٹیوں کی شادیاں مروان کے دو بیٹوں سے ہوئیں۔ اس کی تفصیل ہم آگے بیان کریں گے۔ چونکہ بعد میں مروان خود ایک سال کے لیے خلیفہ بنے اور ان کے بعد ان کے بیٹوں اور پوتوں میں خلافت منتقل ہوئی جن کے خلاف باغی مسلسل تحریک چلاتے رہے، اس وجہ سے ان کے خلاف روایتیں وضع کر کے ان کی کردار کشی کی گئی

http://www.mubashirnazir.org/ER/0025-History/L0025-04-06-Uthman.htm
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top