islamkingdom_urdu
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 06، 2018
- پیغامات
- 17
- ری ایکشن اسکور
- 2
- پوائنٹ
- 7
مریض کی نماز
مریض پر لازم ہے کہ اپنی طاقت کے مطابق نماز ادا کرے اگر وہ صحت مند کی طرح ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ صحت مند کی طرح نماز پڑھے اور اگر صحت مند کی طرح ادا کرنےکی طاقت نہیں رکھتا تو اپنی طاقت کے مطابق ادا کرے۔
پس مریض پر قیام واجب ہے اگر وہ قیام کی طاقت رکھتا ہے۔اگرقیام کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل اور اسکا چہرہ قبلہ رخ ہونا چاہیے۔
اگر پہلو پر بھی ادا کرنے کی قدرت نہ ہو تو اپنی پیٹھ پر ٹیک لگا کر ادا کرےاور اس صورت میں اسکی ٹانگیں قبلہ رخ ہونی چاہیےاگر اس میں اسکے لیے آسانی ہو تو،وگرنہ اپنی حالت کے مطابق ادا کرے۔
اور اس پر دلیل سورۃ التغابن کی سولہویں آیت ہے جسکا تذکرہ پہلے ہو چکا ہے۔اور آپ ﷺ کا قول ہے جو آپ نے عمران بن حصین رضي الله عنه کو فرمایا " کھڑے ہو کر نماز پڑھ اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہیں تو بیٹھ کر اگر بیٹھنے کی طاقت بھی نہیں تو پہلو کے بل نماز پڑھو "۔[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
مریض کی نماز کے احکام
1۔ جب مریض بیٹھ کر نماز پڑھے اور سجدے کی طاقت رکھتا ہو تو اس پر سجدہ واجب ہے۔
2۔ اورجب بیٹھ کر نماز پڑھے اور سجدے سے عاجز ہوتو اپنے جسم کے ساتھ رکوع اور سجود کا اشارہ کرےاور اسکا سجدہ اسکے رکوع سے زیادہ پست ہو۔اگر بدن کے ساتھ اشارہ مشکل ہو تو اپنے سر کے ساتھ کرے۔اسی طرح پیٹھ پر نماز کی صورت میں بھی اپنے سر کے ساتھ اشارہ کرے۔
3۔ جب مریض پر ہر نماز کےلیے پاکی حاصل کرنا مشکل ہو یا تمام نمازوں کو انکے اوقات میں ادا کرنا مشکل ہو تو اسکے لیے ظہر اور عصر کی نمازاور مغرب اور عشاء کی نماز کو آسانی کے مطابق پہلے وقت میں یا دوسرے وقت میں جمع کرناجائز ہے۔
4۔ جب تک مریض کی عقل باقی ہو اس سے نماز کبھی بھی ساقط نہیں ھوتی پس مریض کے لئے مرض کا بہانہ بناتے ہوئے نماز میں سستی کرنا مناسب نہیں اور نماز کی ادائیگی کی بقدر استطاعت کوشش کرے۔
مریض پر لازم ہے کہ اپنی طاقت کے مطابق نماز ادا کرے اگر وہ صحت مند کی طرح ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ صحت مند کی طرح نماز پڑھے اور اگر صحت مند کی طرح ادا کرنےکی طاقت نہیں رکھتا تو اپنی طاقت کے مطابق ادا کرے۔
پس مریض پر قیام واجب ہے اگر وہ قیام کی طاقت رکھتا ہے۔اگرقیام کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل اور اسکا چہرہ قبلہ رخ ہونا چاہیے۔
اگر پہلو پر بھی ادا کرنے کی قدرت نہ ہو تو اپنی پیٹھ پر ٹیک لگا کر ادا کرےاور اس صورت میں اسکی ٹانگیں قبلہ رخ ہونی چاہیےاگر اس میں اسکے لیے آسانی ہو تو،وگرنہ اپنی حالت کے مطابق ادا کرے۔
اور اس پر دلیل سورۃ التغابن کی سولہویں آیت ہے جسکا تذکرہ پہلے ہو چکا ہے۔اور آپ ﷺ کا قول ہے جو آپ نے عمران بن حصین رضي الله عنه کو فرمایا " کھڑے ہو کر نماز پڑھ اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہیں تو بیٹھ کر اگر بیٹھنے کی طاقت بھی نہیں تو پہلو کے بل نماز پڑھو "۔[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
مریض کی نماز کے احکام
1۔ جب مریض بیٹھ کر نماز پڑھے اور سجدے کی طاقت رکھتا ہو تو اس پر سجدہ واجب ہے۔
2۔ اورجب بیٹھ کر نماز پڑھے اور سجدے سے عاجز ہوتو اپنے جسم کے ساتھ رکوع اور سجود کا اشارہ کرےاور اسکا سجدہ اسکے رکوع سے زیادہ پست ہو۔اگر بدن کے ساتھ اشارہ مشکل ہو تو اپنے سر کے ساتھ کرے۔اسی طرح پیٹھ پر نماز کی صورت میں بھی اپنے سر کے ساتھ اشارہ کرے۔
3۔ جب مریض پر ہر نماز کےلیے پاکی حاصل کرنا مشکل ہو یا تمام نمازوں کو انکے اوقات میں ادا کرنا مشکل ہو تو اسکے لیے ظہر اور عصر کی نمازاور مغرب اور عشاء کی نماز کو آسانی کے مطابق پہلے وقت میں یا دوسرے وقت میں جمع کرناجائز ہے۔
4۔ جب تک مریض کی عقل باقی ہو اس سے نماز کبھی بھی ساقط نہیں ھوتی پس مریض کے لئے مرض کا بہانہ بناتے ہوئے نماز میں سستی کرنا مناسب نہیں اور نماز کی ادائیگی کی بقدر استطاعت کوشش کرے۔
5۔ اگر بیمارکئی دن تک بےہوش رہا تو افاقہ ہونے کی صورت میں اپنی طاقت کے مطابق نماز ادا کرے۔ اور اس پر بیہوشی والے دنوں کی نمازوں کی قضا نہیں ہے۔لیکن اگر بیہوشی کے دن کم ہوں یعنی وہ ایک دن یا دو دن بیہوش رہا تو اس صورت میں بیہوشی والے دنوں کی نمازوں کی قضا واجب ہے۔
Last edited by a moderator: