محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
ہم نے یوسف بن محمد نے بیان کیا۔کہا کہ مجھ سے یحیٰ بن سلیم نے بیان کیا۔ان سے اسماعیل بن امیہ نے۔ان سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے۔کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے بتلایا۔کہ اللہ فرماتاہے!کہ تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ جن کا قیامت میں ۔میںخود مدعی بنوں گا۔ایک تو وہ شخص کے جس نے میرے نام پر عہد کیا اور پھر وعدہ خلافی کی۔دوسرا وہ جس نے کسی آزاد آدمی کو بیچ کر اُس کی قیمت کھائی۔اورتیسرا وہ شخص جس نے کسی کو مزدور کیاپھر کام تو اس سے پورا لیا لیکن اس کی مزدوری نہ دی۔
(حدیث نمبر 2270 کتاب الاجارہ۔صحیح بخاری۔)تشریح
قرآن میںاللہ نے اکثر مقامات پر اوصاف اہل ایمان بیان کرتے ہوئے۔ایفائے عہد کا وصف نمایاں بیان کیا ہے۔پھر جو وعدہ اور قسم اللہ کا نام درمیان میںڈال کر کیا جائے۔
اس کا توڑنا اور پورا نہ کرنا بہت بڑا اخلاقی جرم ہے۔
جس کیلئے قیامت کے دن خود اللہ پاک مدعی بنے گا۔اور وہ غدار بندہ مدعی علیہ ہوگا۔جس کے پاس کوئی جواب نہ ہوگا۔اور وہ اس بہت بڑے جرم کی پاداش میں جہنم رسید کیا جائے گا۔اس لیے ایک حدیث میں وعدہ خلافی کو نفاق کی ایک علامت بتایا گیا ہے۔جس کے ساتھ اگر آدمی خیانت کا بھی عادی ہو۔اور جھوٹ بھی اس کی گھٹی میںشامل ہو۔پھر وہ شریعت محمدی میں پکا منافق تصور کیا جاتا ہے۔اور اس کا دل نور ایمان سے قطعی خالی ہو جاتا ہے۔
دوسرا جرم کسی آزاد آدمی کو غلام بنا کر اس کو بیچ کر اس کی قیمت کھانا اس میں تین جرم شامل ہیں۔
اول تو کسی آزاد کو غلام بنانا ہی جرم ہے۔
پھر اس کو ناحق بیچنا جرم
پھر اس کی قیمت کھانا جرم
ایسا ظالم انسان بھی وہ ہے کہ جس پر قیامت کے دن خود اللہ پاک مدعی بن کر کھڑا ہوگا۔
تیسرا مجرم ۔جس نے اپنے مزدورسے پورا پورا کام کروایا ۔لیکن مزدوری دینے کے وقت اسے دھتکار دیا۔یہ بھی بہت بڑا ظلم ہے حکم تو یہ ہے کہ مزدور کی مزدوری اس کے پسینہ خشک ہونے سے پہلے اُس کو ادا کی جائے۔
(حدیث نمبر 2270 کتاب الاجارہ۔صحیح بخاری۔)تشریح
قرآن میںاللہ نے اکثر مقامات پر اوصاف اہل ایمان بیان کرتے ہوئے۔ایفائے عہد کا وصف نمایاں بیان کیا ہے۔پھر جو وعدہ اور قسم اللہ کا نام درمیان میںڈال کر کیا جائے۔
اس کا توڑنا اور پورا نہ کرنا بہت بڑا اخلاقی جرم ہے۔
جس کیلئے قیامت کے دن خود اللہ پاک مدعی بنے گا۔اور وہ غدار بندہ مدعی علیہ ہوگا۔جس کے پاس کوئی جواب نہ ہوگا۔اور وہ اس بہت بڑے جرم کی پاداش میں جہنم رسید کیا جائے گا۔اس لیے ایک حدیث میں وعدہ خلافی کو نفاق کی ایک علامت بتایا گیا ہے۔جس کے ساتھ اگر آدمی خیانت کا بھی عادی ہو۔اور جھوٹ بھی اس کی گھٹی میںشامل ہو۔پھر وہ شریعت محمدی میں پکا منافق تصور کیا جاتا ہے۔اور اس کا دل نور ایمان سے قطعی خالی ہو جاتا ہے۔
دوسرا جرم کسی آزاد آدمی کو غلام بنا کر اس کو بیچ کر اس کی قیمت کھانا اس میں تین جرم شامل ہیں۔
اول تو کسی آزاد کو غلام بنانا ہی جرم ہے۔
پھر اس کو ناحق بیچنا جرم
پھر اس کی قیمت کھانا جرم
ایسا ظالم انسان بھی وہ ہے کہ جس پر قیامت کے دن خود اللہ پاک مدعی بن کر کھڑا ہوگا۔
تیسرا مجرم ۔جس نے اپنے مزدورسے پورا پورا کام کروایا ۔لیکن مزدوری دینے کے وقت اسے دھتکار دیا۔یہ بھی بہت بڑا ظلم ہے حکم تو یہ ہے کہ مزدور کی مزدوری اس کے پسینہ خشک ہونے سے پہلے اُس کو ادا کی جائے۔