ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
مسئلہ’’ وحدۃ الوجود‘‘ کے بارے میں علمائے احناف کا موقف
یہ علماء وحدۃالوجوداور دیگر کفریات کا صریحاً رد کرتے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں:
ملا علی قاری حنفی رحمہ اللہ نے وحدۃ الوجود کے رد میں ایک کتاب تحریر فرمائی جس کا نام ’’ الرد علی القائلین بوحدۃ الوجود‘‘ رکھا، اپنی کتاب کے آخر میں لکھتے ہیں:
’’ پھر اگر تم سچے مسلمان اور پکے مومن ہو تو ابن عربی کی جماعت کے کفر میں شک نہ کرو اور اس گمراہ قوم اور بے وقوف گروہ کی گمراہی میں توقف نہ کرو، پھر اگر تم پوچھو: کیا انہیں سلام کہنے میں ابتدا کی جا سکتی ہے ؟ میں کہتا ہوں: نہیں اور نہ ان کے سلام کا جواب دیا جائے بلکہ انہیں وعلیکم کا لفظ بھی نہیں کہنا چاہیے کیونکہ یہ یہودیوں اور نصرانیوں سے زیادہ برے ہیں اور ان کا حکم مرتدین کا حکم ہے … ان لوگوں کی لکھی ہوئی کتابوں کو جلانا واجب ہے اور ہر آدمی کو چاہیے کہ ان کی فرقہ پرستی اور نفاق کو لوگوں کے سامنے بیان کر ے کیونکہ علماء کا سکوت اور بعض راویوں کا اختلاف اس فتنے اور تمام مصیبتوں کا سبب بنا ہے …‘‘
(الرد علی القائلین بوحدۃ الوجود ص۱۵۵،۱۵۶)
مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ بنوری ٹاؤن)فرماتے ہیں :
’’صوفیہ میں سے بعض تو وہ ہیں جو صحیح راستے پر گامزن ہیں ۔یہ اس راستہ پر ہیں کہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کا راستہ ہے ۔یہ دنیا سے بے رغبتی اور احسان کے مرتبہ کا راستہ ہے ۔البتہ جو لوگ ابن عربی وغیرہ کے راستہ پر ہیں جو کہ وحدت الوجود کا عقیدہ رکھتا تھا تو یہ تصوف باطل ہے ،یہ عقیدہ طالبان کے ہاں نہیں پایا جاتا بلکہ وہ تو ایسے نظریات کے خلاف برسرپیکار ہیں۔‘‘(المیزان لحرکۃ الطالبان)
(۱) حکیم میاں عبدالقادر فاضل دیوبند لکھتے ہیں:
’’وحدۃ الوجود خود کو خدائی مسند پر جلوہ افروز ہونے والوں کا باطل عقیدہ و عمل ہے ۔‘‘ (تنزیہ الہٰ ص۱۸۵،مطبوعہ بیت الحکمت لوہاری منڈی لاہور)
(۲)خان محمد شیرانی پنج پیری دیوبندی (ژوب بلوچستان) نے وحدۃالوجود کے رد میں ’’ کشف الجحود عن عقیدۃ وحدۃ الوجود‘‘ نامی کتاب لکھی ہے جس کے ٹائٹل پر لکھا ہوا ہے کہ ’’ اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ جن لوگوں کا وحدۃ الوجود اور حلولی کا عقیدہ ہوتا ہے ، وہ صحیح نہیں ہے ۔‘‘(بحوالہ الحدیث : شمارہ نمبر ۴۹ ص ۲۰)
جامع الفتاویٰ میں یہ فتویٰ مذکور ہے:
سوال : جو مسلمان عاقل و بالغ وحدۃ الوجود کا عقیدہ رکھے، اور یہ کہے کہ ’’سب وہی اللہ تعالیٰ ہے‘‘تو اس کلام سے وہ مسلمان کافرہو جائے گا یا نہیں؟
جواب: وحدۃ الوجود کا ظاہر معنی خلاف شرع ہے، جو شخص اس کا قائل ہو، اگر اس کا اعتقاد ہو کہ حق تعالیٰ نے تمام چیزوں میں حلول فرمایا ہے یا اس شخص کا عقیدہ ہو کہ تمام اشیاء اس ذات مقدس کے ساتھ متحد ہیں، تو اس کلام سے کفر لازم آتا ہے اور اگر اس کی مراد یہ ہے کہ تمام چیزوں میں اللہ تعالیٰ کی تمام صفتوں کا ظہور ہے، تو ایسی حالت میں اس کے کلام سے کفر لازم نہیں آتا،لیکن اس کلام سے ایسے امر کا گمان ہوتا ہے ، جو خلاف شرع ہے، اس واسطے یہ کلام عام مجلسوں میں شائع کرنا مناسب نہیں۔(فتاویٰ عزیزی،ص۶۷ بحوالہ جامع الفتاویٰ،جلد اول ،ص۲۷۴)
ڈاکٹر سید شفیق الرحمن
یہ علماء وحدۃالوجوداور دیگر کفریات کا صریحاً رد کرتے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں:
ملا علی قاری حنفی رحمہ اللہ نے وحدۃ الوجود کے رد میں ایک کتاب تحریر فرمائی جس کا نام ’’ الرد علی القائلین بوحدۃ الوجود‘‘ رکھا، اپنی کتاب کے آخر میں لکھتے ہیں:
’’ پھر اگر تم سچے مسلمان اور پکے مومن ہو تو ابن عربی کی جماعت کے کفر میں شک نہ کرو اور اس گمراہ قوم اور بے وقوف گروہ کی گمراہی میں توقف نہ کرو، پھر اگر تم پوچھو: کیا انہیں سلام کہنے میں ابتدا کی جا سکتی ہے ؟ میں کہتا ہوں: نہیں اور نہ ان کے سلام کا جواب دیا جائے بلکہ انہیں وعلیکم کا لفظ بھی نہیں کہنا چاہیے کیونکہ یہ یہودیوں اور نصرانیوں سے زیادہ برے ہیں اور ان کا حکم مرتدین کا حکم ہے … ان لوگوں کی لکھی ہوئی کتابوں کو جلانا واجب ہے اور ہر آدمی کو چاہیے کہ ان کی فرقہ پرستی اور نفاق کو لوگوں کے سامنے بیان کر ے کیونکہ علماء کا سکوت اور بعض راویوں کا اختلاف اس فتنے اور تمام مصیبتوں کا سبب بنا ہے …‘‘
(الرد علی القائلین بوحدۃ الوجود ص۱۵۵،۱۵۶)
مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ بنوری ٹاؤن)فرماتے ہیں :
’’صوفیہ میں سے بعض تو وہ ہیں جو صحیح راستے پر گامزن ہیں ۔یہ اس راستہ پر ہیں کہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کا راستہ ہے ۔یہ دنیا سے بے رغبتی اور احسان کے مرتبہ کا راستہ ہے ۔البتہ جو لوگ ابن عربی وغیرہ کے راستہ پر ہیں جو کہ وحدت الوجود کا عقیدہ رکھتا تھا تو یہ تصوف باطل ہے ،یہ عقیدہ طالبان کے ہاں نہیں پایا جاتا بلکہ وہ تو ایسے نظریات کے خلاف برسرپیکار ہیں۔‘‘(المیزان لحرکۃ الطالبان)
(۱) حکیم میاں عبدالقادر فاضل دیوبند لکھتے ہیں:
’’وحدۃ الوجود خود کو خدائی مسند پر جلوہ افروز ہونے والوں کا باطل عقیدہ و عمل ہے ۔‘‘ (تنزیہ الہٰ ص۱۸۵،مطبوعہ بیت الحکمت لوہاری منڈی لاہور)
(۲)خان محمد شیرانی پنج پیری دیوبندی (ژوب بلوچستان) نے وحدۃالوجود کے رد میں ’’ کشف الجحود عن عقیدۃ وحدۃ الوجود‘‘ نامی کتاب لکھی ہے جس کے ٹائٹل پر لکھا ہوا ہے کہ ’’ اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ جن لوگوں کا وحدۃ الوجود اور حلولی کا عقیدہ ہوتا ہے ، وہ صحیح نہیں ہے ۔‘‘(بحوالہ الحدیث : شمارہ نمبر ۴۹ ص ۲۰)
جامع الفتاویٰ میں یہ فتویٰ مذکور ہے:
سوال : جو مسلمان عاقل و بالغ وحدۃ الوجود کا عقیدہ رکھے، اور یہ کہے کہ ’’سب وہی اللہ تعالیٰ ہے‘‘تو اس کلام سے وہ مسلمان کافرہو جائے گا یا نہیں؟
جواب: وحدۃ الوجود کا ظاہر معنی خلاف شرع ہے، جو شخص اس کا قائل ہو، اگر اس کا اعتقاد ہو کہ حق تعالیٰ نے تمام چیزوں میں حلول فرمایا ہے یا اس شخص کا عقیدہ ہو کہ تمام اشیاء اس ذات مقدس کے ساتھ متحد ہیں، تو اس کلام سے کفر لازم آتا ہے اور اگر اس کی مراد یہ ہے کہ تمام چیزوں میں اللہ تعالیٰ کی تمام صفتوں کا ظہور ہے، تو ایسی حالت میں اس کے کلام سے کفر لازم نہیں آتا،لیکن اس کلام سے ایسے امر کا گمان ہوتا ہے ، جو خلاف شرع ہے، اس واسطے یہ کلام عام مجلسوں میں شائع کرنا مناسب نہیں۔(فتاویٰ عزیزی،ص۶۷ بحوالہ جامع الفتاویٰ،جلد اول ،ص۲۷۴)
ڈاکٹر سید شفیق الرحمن