قبرستان میں نمازپڑھنا الگ مسئلہ ہے یہ منع ہے اور برزخی زندگی کا مسئلہ الگ ہے یہ تشریعی اور تکلیفی نہیں ہے دونوں میں کوئی تضاد نہیں ۔ پھر قبر میں نماز پڑھنا الگ بات ہے اور قبر والوں سے مانگنا الگ بات ہے دونوں میں بڑا فرق ہے اسلئے دونوں کوئی تعارض نہیں۔ ہر مسئلہ کو اس کے مقام پر رکھ کر سمجھنے کی کوشش کیجئے حل ہوجائیگاانشاءاللہ۔
قبرستان میں نماز پڑھنا اس لئے منع اور حرام ہے کہ یہ شرک و بدعت کی آماجگاہ ہے -الله کے نبی کا ارشاد پاک ہے -
لعن اﷲ الیھود والنصارٰی إتخذوا قبور أنبیائھم مساجد لولا ذلك أُبرز قبرہ غیر أنه خشي أو خشی أن یتخذ مسجدًا (صحیح بخاری:۱۳۹۰، مسلم :۵۲۹)
''اللہ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے
جنہوں نے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا، اگر یہ خطرہ نہ ہوتا تو آپ کی قبر کو ظاہر کردیا جاتا، لیکن آپ کو ڈر تھا کہ آپ کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیا جائے گا۔''
اورحقیقت یہ ہے کہ انبیاء و اولیاء الله کو ان کی قبروں میں زندہ سمجھ کر ہی باطل فرقے ان کو اپنی حاجت روائی کے لئے پکارتے ہیں- اور دلیل یہی دی جاتی ہے کہ یہ انبیاء اپنی قبروں میں نماز پڑھتے ہیں جن سے ان کی زندگی ثابت ہوتی ہے- اور اس بنا پر ہی ہم ان کی حاجت روائی کرتے ہیں - یہی وجہ ہے کہ الله رب العزت قرآن کریم میں واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ جن (انبیاء کو تم زندہ سمجھ کر) اس (زمینی قبر) جہاں جا کر تم ان کو حاجت روائی کے لئے پکارتے ہو- وہ تو حقیقت میں وہاں مردہ حالت میں ہیں (زندہ نہیں) - ان کو تو اتنا شعور بھی نہیں کہ وہ کب زندہ کرکے اٹھاے جائیں گے -
کیوں کہ ان انبیاء و صالحین کو ان کی زمینی قبر کے پاس جا کرہی پکارا جاتا ہے-
وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ -أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ سوره النحل ٢٠-٢١-
لهذا یہ مختلف فیہ مسئلہ نہیں ہے-
یہاں یہ بات بھی زہن میں رہے کہ "
شہید" کی زندگی کا جو بیان الله نے جو قرآن میں کیا ہے- وہ عالم برزخ میں علیین کا مقام ہے - جہاں پر وہ زندہ ہیں-
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا ۭ بَلْ اَحْيَاۗءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ سوره آل عمران ١٦٩ اور انہیں مردہ گمان نہ کرو جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں ،
بلکہ وہ تو زندہ ہیں اپنے رب کے پاس، رزق پاتے ہیں-
عالم برزخ کا مقام چوں کہ زمینی قبر کی طرح ہم انسانوں کو معلوم نہیں - اس بنا پر ان سے حاجت روائی کا امکان نہیں ہوتا -(واللہ اعلم)-