عبدالرحمن لاہوری
رکن
- شمولیت
- جولائی 06، 2011
- پیغامات
- 126
- ری ایکشن اسکور
- 462
- پوائنٹ
- 81
محترم بھائی آپ نے بالکل درست فرمایا آپ کو واقعتا میرے اشکال کی سمجھ نہیں آئی اس لئے آپ نے دوبارہ ایک غلط فہمی کی بنیاد میرا اشکال رفع کرنے کی کوشیش کی ہے۔بھائی مجھے تو آپ کے اشکال کی سمجھ کچھ خاص نہیں آئی۔
جی نہیں! آپ کو غلط سمجھ آئی ہے۔۔۔ یہ میرا اشکال قطعا نہیں ہے۔البتہ جو سمجھ آیا وہ یہ کہ آپ کی نظر میں شام اور دمشق دو الگ ملک ہیں۔
ایسا ہر گز نہیں ہے محترم بلکہ یہاں تو آپ شدید غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔۔۔اگر ایسا ہے تو بھائی یہ آپ کی غلظ فہمی ہے۔۔
اشکال یہ ہے کہ روایت میں لفظ "الشام" سے مراد دمشق کیوں لی گئی؟ شام ایک ملک کا نام تھا جس کی سرحدیں موجودہ شام (سوریا) سے کئی گناہ وسیع تھیں اور اس میں بے شمار شہر تھے دمشق کے علاوہ بھی تو پھر "الشام" سے مراد "دمشق" کیوں لیا گیا؟ اور اگر "الشام" سے مراد "دمشق" ہی ہے تو پھر "اہل الشام" سے مراد بھی "اہل دمشق" ہوگا؟
یہ ہے میرا اشکال۔۔۔ میری دیگر احباب سے گزارش ہے کہ اگر ان میں سے کوئی بھائی میرے اشکال کو صحیح طرح سمجھ سکا ہے تو اس کی وضاحت کر دے۔۔۔ورنہ اس طرح تو میری ہر پوسٹ پر غلط فہمی کی بنیاد پر اعتراض ہی ہوتے رہیں گے۔۔۔
شکریہ۔۔۔