ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
سوال: مساجد میں نقش ونگار کرنا جائز ہے یا نہیں...
؟جواب:مساجد میں اس طرح کی مینار کاری اور نقش ونگاری جو نماز پڑھتے وقت نمازی کے لیے خلل اندازی کا باعث ہو،درست نہیں ہے۔رسول اللہ ﷺ نے ایسی زیب و زینت کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا ہے۔چنانچہ آپ ﷺ نے ایک دفعہ منقش چادر میں نماز ادا کی تو بعد میں فرمایا:’’اسے واپس کردوکیوں کہ اس کے نقش ونگار کی وجہ سے میری توجہ ہٹ جانے کا اندیشہ ہے۔‘‘(صحیح بخاری)
اس حدیث کے تحت حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ ہر وہ چیز جو نمازی کے لیے دوران نماز بے توجہی کا باعث بنے مکروہ اور ناپسندیدہ ہے جیسا کہ نقش و نگار وغیرہ۔(فتح الباری 1/483)
رسول اللہ ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ : ’’جو قوم بدعملی کا شکار ہوجاتی ہیں وہ مساجد کو نقش ونگار اور بیل بوٹوں سے مزین کرنا شروع کر دیتی ہیں ۔‘‘ (ابن ماجہ:کتاب المساجد)
مساجد کو مضبوط اور خوبصورت توضرور ہونا چاہیے لیکن نقش ونگار او رمینار کاری سے دور رکھنا چاہیے، خاص طور پر محراب والی دیوار پر بیل بوٹے یا شیشہ لگانا جس سے نمازی کی توجہ دوسری طرف لگ جائے سخت معیوب ہے۔
(فتاویٰ اصحاب الحدیث ج1/ص82)