الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسجد کی تعمیر پر یا مسجد کی جگہ خریدنے پر زکوٰۃ کی رقم خرچ ہو سکتی ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں صدقات اور زکوٰۃ کے آٹھ مصارف بیان فرمائے ہیں (التوبہ60) ان میں مسجد کا نام نہیں آیا بعض نے وفی سبیل اللہ سے مسجد پر زکوٰۃ صدقہ صرف کرنے پر استدلال کیا ہے مگر یہ استدلال درست نہیں ۔ وباللہ التوفیق
مسجدوں کی تعمیر ’’فی سبیل اللہ ‘‘ میں داخل نہیں شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 11 June 2012 01:28 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مسجدوں کی تعمیر میں زکوٰۃ صرف کرنا بھی ﴿وَفِیْ سَبِيْلِ اللّٰهِ﴾ کی مد میں داخل ہو سکتا ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجدوں کو بنانا ﴿وَفِیْ سَبِيْلِ اللّٰهِ﴾مصارف زکوۃکے تحت نہیں آتا کیونکہ مفسرین نے فی سبیل اللہ کی تفسیر جہاد سے کی ہے۔ اگر ہم یہ کہیں کہ فی سبیل اللہ سے مراد نیکی کے تمام کام ہیں، تو﴿اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَاءِ﴾ میں حصر کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا جیسا کہ یہ بات معروف ومشہور ہے کہ حصر کے معنی مذکور میں حکم کے اثبات اور اس کے ماسوا کی نفی ہوتی ہے۔ اس بنیادپر اگر ہم یہ کہیں کہ ﴿وَفِیْ سَبِيْلِ اللّٰهِ﴾ سے نیکی کے تمام کام مراد ہیں، تو آیت کو ﴿اِنَّمَا﴾ کلمہ حصر سے شروع کرنے کا کوئی فائدہ باقی نہیں رہتا۔ مسجدوں کے بنانے اور نیکی کے دیگر کاموں میں زکوٰۃ صرف کرنے کے جواز سے لوگوں کو نیکی کے کاموں سے روکنا لازم آتا ہے کیونکہ اکثر وبیشتر لوگوں پر بخل کا غلبہ ہوتا ہے اور اگر وہ یہ دیکھیں کہ مسجدوں کے بنانے اور دیگر کاموں میں زکوٰۃ صرف کرنا جائز ہے، تو وہ زکوٰۃ کو ان کاموں کی طرف منتقل کر دیں گے اور فقرا ء و مساکین ہمیشہ کے لیے محتاج رہیں گے۔ وباللہ التوفیق