روزانہ مسجد نبوی حاضر ہونے والے ایک دوست نے تقریبا گھنٹہ پہلے فیس پر یہ پوسٹ کی ہے :
آج جب باره ربیع الاول ہے، کچه شر پسند، شریر، بے ادب اور گستاخ لوگوں کو جن کو گهٹی ہی شر پهیلانے کی دی گئی ہے،مسجد نبوی کے اندر اونچی اونچی آواز میں نعرے بازی اور حرم مدنی کی حرمت کو پامال کرتے دیکھا تو مجهے خلیفہ ثالث حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا دور یاد آگیا کہ جس وقت شر پسندوں نے حب اہل بیت کے نعرے بلند کرتے ہوئے مدینہ پر دهاوا بول دیا اور اس کی حرمت کو پامال کرنے میں ذرا بهی تامل نہ کیا اور وه سیاہ تاریخ رقم کی کہ جس کے مکروہ آثار آج بهی امت اسلامیہ پر سیاہ دهبے کی صورت میں موجود ہیں،تو آج وہی نطفہ خبیثہ دوبارہ جنم لیتے ہی اپنے آباؤ اجداد کی روش پر چلتے ہوئے نعره عشق رسول کی آڑ میں یہ چاہتا ہے کہ ہم برصغیر پاک و ہند میں بننے والے اسلام کو مدینہ میں داخل کردیں،مدینہ سے آیا ہوا اسلام ہماری طبیعتوں کے موافق نہیں،اس میں چاہے حرمت مدینہ پامال ہوتی ہے تو ہو،نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی گستاخی ہوتی ہے تو ہو،کوئی پرواه نہیں.
اللہ تعالی ان گستاخوں،بے ادب پاگلوں کو ہدایت دے.
میڈیا پر حقائق کو مسخ کر کے اس واقعہ کو پیش کیا گیا تو بہت تعجب ہوا
لیکن ان شاءالله حق ہمیشہ واضح ہو کرہی رہتا ہے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس پوسٹ کو نقل کرنے کا صرف یہ مقصد ہے کہ یہ واقعات پرانے نہیں ، ان دونوں بھی یہ کام جاری ہے ۔