• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسجد میں دوسری جماعت سے متعلق ایک اثر کا جائزہ ۔

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے کہا:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ كَثِيرٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: «كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا دَخَلُوا الْمَسْجِدَ وَقَدْ صُلِّيَ فِيهِ صَلَّوْا فُرَادَى»[مصنف ابن أبي شيبة 2/ 113رقم 7111]۔
حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب مسجد میں داخل ہوتے اور جماعت ہوچکی ہوتی ، تو سب فرد فردا نماز پڑھ لیتے تھے۔


یہ روایت ضعیف ہے تفصیل ملاحظہ ہو:

سند میں ’’محمد بن سليم ، أبو هلال الراسبى البصرى‘‘ ہے یہ جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔

امام ابن عدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
في بعض رواياته ما لا يوافقه الثقات عليه وهو ممن يكتب حديثه[الكامل في الضعفاء 6/ 215]۔

امام یحیی بن سعید رحمہ اللہ ۔
کان لا يعبأ بأبي هلال [الكامل في الضعفاء 6/ 212]۔

یزید بن زریع کہتے ہیں:
لا شيء [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم 7/ 273]۔
مزیدکہتے ہیں:
عدلت عن أبي بكر الهذلي وأبي هلال عمدا[الكامل في الضعفاء 6/ 213،الجرح والتعديل لابن أبي حاتم 7/ 273]۔

اما م بزار رحمہ اللہ کہتے ہیں:
أبو هلال قد روى عنه جماعة من أهل العلم واحتملوا حديثه ، وَإن كان غير حافظ.[مسند البزا 2/ 340]

امام ابن معین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
كان أبو هلال الراسبي ليس بصاحب كتاب وهو ضعيف الحديث[المجروحين لابن حبان 2/ 283]

امام ابن حبان رحمہ اللہ کہتے ہیں:
أكثر ما كان يحدث من حفظه فوقع المناكير في حديثه من سوء حفظه [المجروحين لابن حبان 2/ 283]۔
یادر ہے سوء حفظ کی جرح جرح مفسرہے۔

امام ابوحاتم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
محله الصدق لم يكن بذاك المتين [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم 7/ 273]۔

امام ابوزرعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
لين [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم 7/ 273]۔

امام نسائی کہتے ہیں:
محمد بن سليم أبو هلال الراسبي ليس بالقوي [الضعفاء والمتروكين للنسائي ص: 90]۔

امام دارقطی کہتے ہیں:
أَبو هِلالٍ ضَعِيفٌ [علل الدارقطني 12/ 221]۔

امام ابن سعد رحممہ اللہ کہتے ہیں:
أبو هلال الراسبي واسمه محمد بن سليم وفيه ضعف. [الطبقات الكبرى لابن سعد 7/ 278]۔

امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے ضعفاء میں درج کیا ہے:
محمد بن سليم أبو هلال الراسبي[الضعفاء الصغير للبخاري ص: 102]

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
وهو صدوق فيه لين [تقريب التهذيب 1/ 395]۔

فائدہ:
تحرير تقريب التهذيب کے مصنفین کہتے ہیں:
ضعيف يعتبر به [تحرير تقريب التهذيب رقم 5923]۔

حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ لکھتے ہیں:
ابوہلال الراسبی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف و مجروح ہے[اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح 1/ 71]۔


تنبیہ:

درج ذیل محدثین سے ابو ہلال کی توثیق منقول ہے لیکن غیر معتبرہے:

ابوداؤد رحمہ اللہ۔
امام مزی کہتے ہیں :
وَقَال أبو عُبَيد الآجري ، عَن أبي داود : أبو هلال ثقة ، ولم يكن له كتاب [تهذيب الكمال 25/ 295]۔
یہ قول آجری کی کتاب ’’سوالات ج 2 ص 162 پر موجود ہے۔
لیکن اجری خود مجہول ہے کسی کتاب میں اس کی توثیق منقول نہیں ۔
اس لئے اس کی نقل کردہ بات حجت نہیں ۔

امام دارقطنی رحمہ اللہ۔
امام حاکم کہتے ہیں:
قلت فأبو هلال الراسبي قال ثقة [سؤالات الحاكم للدارقطني ص: 269]

امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں‌خود اسے واضح طورپرضعیف بھی کہا ہے
چنانچہ کہتے ہیں:
أَبو هِلالٍ ضَعِيفٌ [علل الدارقطني 12/ 221]۔
لہٰذا تضعیف ہی معتبرہے ۔

اما ابونعیم رحمہ اللہ ۔
أبو هلال واسمه محمد بن سليم الراسي ثقة بصرى[حلية الأولياء 2/ 345]۔
یہ توثیق جمہورکےخلاف ہے لہٰذا مردو دہے نیز علامہ البانی رحمہ اللہ کے بقول امام ابونعیم رحمہ اللہ توثیق رجال میں متساہل ہیں:
علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وكذا أبو نعيم من المعروفين بتساهلهم في التوثيق [التوسل أنواعه وأحكامه ص: 108] ۔
لہٰذا ان کی توثیق بہرصورت غیر معتبر ہے۔

 
شمولیت
جون 07، 2015
پیغامات
207
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
86
اسلام علیکم ! بھائی گزارش ہے کہ کسی حدیث کی صحت یا ضعف پر کلام کرتے ہوئے ائمہ جرح و تعدیل کے جو اقوال آپ پیش فرماتے ہیں ،براہ مہربانی عربی متن کے ساتھ ساتھ ان کا ترجمہ بھی اگر لکھ دیا کریں تو اردود دان طبقہ کے لیے زیادہ مفید ثابت ہوگا انشاء اللہ
 
Top