وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم بھائی !
جیسا کہ آپ جانتے ہیں مساجد اللہ کا گھر ہیں ، اور عقیدہ توحید کے ساتھ اللہ تعالی کی عبادت کیلئے بنائی گئی ہیں ،
قرآن مجید میں ہے :
وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا (سورۃ الجن18)
اور یہ مسجدیں صرف اللہ ہی کے لئے خاص ہیں پس اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔
اسلئے مساجد کی تعمیر و انتظام میں صرف حلال مال ہی صرف کرنا چاہیئے
جیسا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ، وَلاَ يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ، وَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهِ، كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ، حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الجَبَلِ»
(صحیح البخاری ،حدیث نمبر ۱۴۱۰ )
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرے اور اللہ تعالیٰ صرف حلال کمائی کے مال کو ہی قبول کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے پھر صدقہ کرنے والے کے فائدے کے لیے اس میں زیادتی کرتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے کوئی اپنے جانور کے بچے کو کھلا پلا کر بڑھاتا ہے حتی اس کا صدقہ (بڑھتے بڑھتے ) پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مطلب یہ کہ :
مساجد کی تعمیر و انتظام میں مسلمان کا حلال مال خرچ کیا جانا چاہیئے ،وہ مال حکومت دے یا عام مسلمان دیں ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دوسرا سوال یہ ہے کہ :
مساجد اللہ کی عبادت (جیسے نماز ،تلاوت ذکر الہی )،دینی تعلیم وتربیت ، اوردعوت اسلام اور ترویج دین کے کاموں کیلئے بنائی گئی ہیں ، ان کے علاوہ مساجد میں دنیاوی سرگرمیاں ،تفریحی پروگرام ،تجارتی کام منع ہیں ؛
جبکہ
سیاحتی مقام ان جگہوں کو کہا جاتا ہے جہاں لوگ گھومنے پھرنے اور تفریح ،وقت گزاری کیلئے جاتے ہیں ، دنیاوی باتیں یعنی گپیں ہانکنا،ہنسنا کھیلنا ،اچھل کود ،کھانا پینا وغیرہ کیلئے سیاحتی مقامات بنائے جاتے ہیں ،اور ان مقامات پر مسلم اورغیر مسلم ہر طرح کے لوگ آتے ہیں ،ایام مخصوصہ والی عورتیں ، جنبی مرد وزن (جن پر غسل فرض ہوتا ہے ) وہ بھی تفریحی مقامات پر آتے جاتے ہیں ،اسلئے مساجد کو ٹورسٹ پلیس نہ بنایا جاسکتا ہے نہ کہا جاسکتا ہے ۔
درج ذیل احادیث توجہ سے پڑھیں :
عن سالم، عن أبيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تتخذوا المساجد طرقا إلا لذكر أو صلاة» (معجم کبیر طبرانی 13219) صحیح الجامع الصغیر
جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجدوں کو گزرگاہ (گزرنے کا راستہ) نہ بناؤ ، یہ مساجد تو نماز اور اللہ کے ذکر کے لئے ہیں ؛
عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى عليه وسلم: «سيكون في آخر الزمان قوم يكون حديثهم في مساجدهم ليس لله فيهم حاجة» ( صحیح ابن حبان 6761 )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے قریب ایسے لوگ ہوں گے جو مسجدوں میں دنیا کی باتیں کریں گے ، اللہ تعالی کو ایسے لوگوں کی کوئی پرواہ نہیں ؛
عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا رايتم من يبيع، او يبتاع في المسجد، فقولوا: لا اربح الله تجارتك، وإذا رايتم من ينشد فيه ضالة، فقولوا: لا رد الله عليك ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ایسے شخص کو دیکھو جو مسجد میں خرید و فروخت کر رہا ہو تو کہو: اللہ تعالیٰ تمہاری تجارت میں نفع نہ دے، اور جب ایسے شخص کو دیکھو جو مسجد میں گمشدہ چیز (کا اعلان کرتے ہوئے اسے) تلاش کرتا ہو تو کہو: اللہ تمہاری چیز تمہیں نہ لوٹائے“۔
جامع الترمذی 1321 سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ۶۸ (۱۷۶)
عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا، نَشَدَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الأَحْمَرِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا وَجَدْتَ، إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ ".
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے مسجد میں پکارا اور کہا: سرخ اونٹ کی طرف کس نے پکارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کرے تجھے نہ ملے، مسجدیں تو جن کاموں لئے بنی ہیں ان ہی کے لئے بنی ہیں۔“
عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا صَلَّى، قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الأَحْمَرِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا وَجَدْتَ، " إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ ".
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا: سرخ اونٹ کی طرف کس نے پکارا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا اونٹ نہ ملے، مسجدیں جن کاموں کے لئے بنائی گئی ہیں ان ہی کے لئے بنائی گئی ہیں۔“
(صحیح مسلم حدیث نمبر: 1263)
عَ
نْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ عَنِ الثُّومِ، فقالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّا، وَلَا يُصَلِّي مَعَنَا ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے لہسن کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس پودے میں سے کھائے وہ ہمارے پاس نہ آئے نہ ہمارے ساتھ نماز پڑھے۔“
(صحیح مسلم حدیث نمبر: 1250)
ــــــــــــــــــــــ