• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسجد کے صحن میں قربانی کا گوشت بنانا اور مسجد کے احاطے میں قربانی کا جانور باندھنےکا حکم ؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ :

مسجد کے صحن میں قربانی کا گوشت بنانا اور مسجد کے احاطے میں قربانی کا جانور باندھنے کا حکم ؟؟؟

ھماری مسجد میں قربانی کے لئے حصےجمع کئے جاتے ہیں اور تقریبا 10 گائے کا حصہ جمع ہو جاتا ہے - اور وہ جانور مسجد کے احاطے میں (کچی زمین) پر باندھے جاتے ہیں اور ذبح مسجد کے باہر کیا جاتا ہے یہ ھم کئی سال سے کر رہے ہیں - ایک شخص جو مسجد کا نمازی ہے وہ اعتراض کرتا ہے کہ مسجد کے اندر جانور نہیں باندھ سکتے اور نہ ہی گوشت بنایا جا سکتا ہے اس سے مسجد میں گندگی پیدا ہوتی ہیں جب کے ھم قربانی کے بعد مسجد کو اچھی طرح صرف کے ساتھ دھو دیتے ہیں اور باہر کی جگہ کو بھی دھونے کے بعد چونا لگا دیتے ہیں -

ان حصوں والی قربانی سے بہت سے لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے جو لوگ اپنی قربانی نہیں کر پاتے وہ اس میں حصہ ڈال لیتے ہیں -



اہل علم اس مسلے پر ضرور روشنی ڈالے -

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی
شیخ محترم @خضر حیات بھائی

اور دوسرے اہل علم بھی اس مسلے پر ضرور روشنی ڈالے -
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ :
مسجد کے صحن میں قربانی کا گوشت بنانا اور مسجد کے احاطے میں قربانی کا جانور باندھنے کا حکم ؟؟؟
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مساجد کا اصلیمقصد یہ ہے کہ ان میں نماز ، ذکر اللہ ، تلاوت ، تعلیم و مذاکرہ ،دروس و خطبات ہوں
اور ان کاموں کیلئے مساجد کو ہر قسم کی آلائشوں ، آلودگیوں سےپاک صاف رکھا جائے ،
اللہ تعالی اپنے خلیل سیدنا ابراہیم کو حکم دیتے ہوئے فرمایا :

وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَنْ لَا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ (سورہ الحج آیہ 26)
ترجمہ :
اور جب ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کے لیے خانہ کعبہ کی جگہ مقرر کردی کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کر اور میرا یہ گھر ان لوگوں کے لیے پاک رکھ جو طواف کرنے والے ہوں ، عبادت میں سرگرم رہنے والے ہوں اور رکوع و سجود میں جھکنے والے ہوں "
اورجیسا کہ سب جانتے ہیں :
" اسلام میں مساجد کا مقصد اصل میں نماز ، ذکر اللہ ، تلاوت ، تعلیم و مذاکرہ ،دروس و خطبات ہیں "

صحیح مسلم کی حدیث مبارکہ ہے :
« عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا نَشَدَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا وَجَدْتَ، إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ»
جناب سلیمان بن بریدہ (رضی اللہ عنہ) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آیک آدمی نے مسجد میں آواز لگائی اور اس نے کہا کہ میرا سرخ اونٹ کون لے گیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تجھے وہ نہ ملے کیونکہ مسجدیں انہی کاموں کے لئے ہوتی ہیں جن کے لئے بنائی گئی ہیں۔ (صحیح مسلم کتاب المساجد )
اس حدیث کی شرح میں علامہ نووی لکھتے ہیں :
" وقوله صلى الله عليه وسلم إنما بنيت المساجد لما بنيت له معناه لذكر الله تعالى والصلاة والعلم والمذاكرة في الخير ونحوها "
یعنی نبی کریم ﷺ کے ارشاد :(مسجدیں انہی کاموں کے لئے ہوتی ہیں جن کے لئے بنائی گئی ہیں ) کا معنی یہ کہ مساجد
اللہ کے ذکر ، نماز کی ادائیگی ،اور علم اور بھلائی کے مذاکرے کیلئے بنائی گئی ہیں "

تو ان میں ایسا کوئی کام نہ کیا جائے جس ان مذکورہ کاموں میں حرج یا رکاوٹ آئے ،
عن ابن عمر رضي الله عنهما ان النبي صلى الله عليه وسلم قال في غزوة خيبر:‏‏‏‏"من اكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا" (صحیح البخاری )
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے موقع پر کہا تھا کہ جو شخص اس درخت یعنی لہسن کو کھائے ہوئے ہو اسے ہماری مسجد میں نہ آنا چاہیے »
(کچا لہسن یا پیاز کھانا مراد ہے کہ اس سے منہ میں بو پیدا ہو جاتی ہے)۔

اور مسلم شریف میں حدیث مبارکہ ہے :

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، وَلَا يُؤْذِيَنَّا بِرِيحِ الثُّومِ»
" جو شخص اس درخت یعنی لہسن کو کھائے ہوئے ہو اسے ہماری مسجد میں نہ آنا چاہیے ، نہ ہمیں اس بدبو سے تکلیف دے »
آج کل مساجد بالعموم دو حصوں پر مشتمل ہوتی ہیں :
ایک وہ جگہ جہاں نماز اور دیگر عبادات کی ادائیگی ہوتی ہے
اور دوسری وہ جگہ جہاں وضوء ، غسل ، پارکنگ کا کام لیا جاتا ہے ،
نماز و تلاوت و ذکر والی جگہ پر تو بالکل جانوت ذبح نہیں کیئے جا سکتے
تاہم مسجد کیلئے وقف وہ ایریا جہاں وضوء ، غسل وغیر کیا جاتا ہے وہاں ذبح تو کیا جا سکتا ہے ۔۔ لیکن اگر وہاں ذبح کرنے
سےآلائشوں ،اور بدبو کا اثر نماز والی جگہ تک جائے تو اوپر مذکور احکام کی بنا پر وہاں ذبح کرنا بھی غلط ہوگا۔
واللہ تعالی اعلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top