الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
مسلمانوں قبریں عبرت کے لئے ہیں عبادت کے لئے نہیں !!!!!!!!!!!!!
جب كوئى شخص فوت ہو جاتا ہے تو اخبارات اور جرائد اور خبروں ميں اكثر يہ كہا جاتا ہے كہ وہ اپنے آخرى ٹھكانے كى طرف منتقل ہو گيا، تو كيا قبر آخرى ٹھكانہ ہے ؟
الحمد للہ:
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى تيسويں پارہ كى تفسير ميں كہتےہيں:
قبريں آخرى منزل نہيں بلكہ يہ تو ايك مرحلہ ہے، ايك اعرابى اور ديہاتى شخص نے مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى كى تلاوت سنى: {تمہيں كثرت كے ساتھ جمع كرنے نے ہلاك كرديا، حتى كہ تم نے قبروں كى زيارت كرلى}. تو وہ ديہاتى كہنے لگا: اللہ كى قسم زيارت كرنے والا كبھى مقيم نہيں ہو سكتا. تو اس طرح اس ديہاتى نے اپنى فطرت سے يہ بات جان لى كہ ان قبروں كے پيچھے بھى كوئى اور ٹھكانہ ہے، كيونكہ يہ بات تو معلوم ہے كہ زيارت كرنے والا شخص زيارت كر كے چلا جاتا ہے، تو اس سے ہم يہ معلوم كر سكتے ہيں كہ جو كچھ ہم مجلات اور اخباروں ميں پڑھتے ہيں كہ فلاں شخص فوت ہو گيا اور اسے اس كى آخرى آرام گاہ منتقل كر ديا گيا، تو كلمہ بہت بڑى غلطى ہے، اور اس كا مدلول اللہ عزوجل كے ساتھ اور يوم آخرت كے ساتھ كفر ہے.
كيونكہ جب آپ قبر كو آخرى آرام گاہ اور ٹھكانا بنائيں گے تو اس كا معنى يہ ہوا كہ اس كے بعد كوئى چيز نہيں، اور جو شخص يہ نظريہ ركھتا ہے كہ قبر آخرى ٹھكانہ ہے اور اس كے بعد كچھ نہيں وہ كافر ہے، لھذا آخرى ٹھكانہ يا تو جنت ہے يا جہنم. اھـ.
ديكھيں: تفسير جزء عم ( 117 ).الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى.
كيا مجہول فوجى كى قبر پر پھول چڑھانا بھى اولياء و صالحين كى قبر كى تعظيم اور قبر كى عبادت كے زمرہ ميں آتا ہے اور اس كا حكم بھى ايك ہے ؟
الحمد للہ:
يہ عمل بدعت اور مردوں ميں غلو اور حد سے تجاوز كرنا ہے، اور يہ عمل بالكل ان لوگوں كے عمل سے مشابہ ہے جو انہوں نے اپنے صالحين اور اولياء كے ساتھ كيا اور ان كى تعظيم كى اور انہيں شعار بنا ليا. خدشہ ہے كہ ايام اور زمانہ گزرنے كے ساتھ ساتھ يہ قبروں پر قبہ كى تعمير اور ان سے تبرك كے حصول اور انہيں معبود بنانے كا باعث بن جائيگا، اس ليے شرك كے سد ذريعہ كے ليے ايسا كام ترك كرنا واجب و ضرورى ہے.