• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلمانوں کے ساتھ قتال یا جبری شریعت کا نفاذ

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
السلام علیکم و رحمت الله -

تاریخ سے ثابت ہے کہ حضرت علی رضی الله عنہ بھی قاتلین عثمان رضی الله عنہ سے بدلہ لینے کے لئے راضی تھے - لیکن وہ فوری طور پر اس پر عمل درآمد کے لئے راضی نہیں تھے (اس وقت کی کچھ مصلحتوں کی بنیاد پر) - جس کی وجہ سے باقی اصحاب رسول سے ان کا اجتہادی اختلاف پیدا ہو گیا جو بعد میں امّت میں انتشار کا باعث بنا -(واللہ اعلم)-
جواد بھائی اگر حکمران بھی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی طرح مصلیحت سے کام لے رہے ہوں تو پھر بھی کافر ہیں؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
یعنی ان طاغوتی حکمرانوں کو کم سے کم کافر اور واجب القتل سمجھنا ہمارے لئے ضروری ہے- باقی اس پر عمل درآمد حکمت عملی کے تحت ہو تو بہتر ہے -
محترم بھائی آپ کی اوپر ہائلائٹ بات سے مجھے اتفاق نہیں کیونکہ آپ خود تو ان طاغوتی حکمرانوں کو کافر کہ سکتے ہیں اور میں بھی اپنے شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کے فتوی کی روشنی میں انکو کافر ہی سمجھتا ہوں اور انکو کافر قرار نہ دینے والوں کو غلطی پر تصور کرتا ہوں اور انکے دلائل کو کمزور سمجھتا ہوں لیکن میرے نزدیک چونکہ انکے کفر پر کچھ مخلص علماء کے تحفظات ہیں اور وہ انکی تکفیر نہیں کرتے پس انکو اور انکی پیروی کرنے والے عامی مسلمانوں کو میں گمراہ نہیں سمجھتا لیکن آپ نے تو اوپر ان کافر قرار دینا ضروری اور کم سے کم درجہ قرار دے دیا ہے جو میرے نزدیک درست نہیں

جواد بھائی اگر حکمران بھی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی طرح مصلیحت سے کام لے رہے ہوں تو پھر بھی کافر ہیں؟
محترم بھائی حقیقی مصلحت ہونے اور مصلحت کو ڈھال بنانے میں فرق کرنا چاہئے
اگر ہم ہر کسی کو مصلحت کو ڈھال بنانے کی اجازت دے دیں تو کشمیر میں انڈیا کے مسلمان فوجی اور انڈیا میں انڈیا کے مسلمان فوجی اور عمر عبداللہ اور میر جعفر اور میر صادق اور افغانستان میں کرزئی کے مسلمان فوجی اور امریکہ کی فوج میں شامل مسلمان اور کون کون نہیں اس مصلحت سے فائدہ اٹھائے گا
دوسری انتہائی اہم بات یہ کسی مصلحت کے درست ہونے اور ڈھال ہونے پتا اس سے بھی چلایا جا سکتا ہے کہ اس مصلحت کی اجازت سب کو برابر دی جائے اور دوغلی پالیسی نہ ہو پس اگر کوئی مصلحت کی بات کرتا ہے لیکن دوغلی پالیسی اپناتا ہے تو اسکی مصلحت کا اعتبار نہیں بلکہ یہ سمجھا جائے گا کہ وہ مصلحت کو صرف ڈھال بنا رہا ہے
مثلا جو انسان عمر عبداللہ اور حامد کرزئی کو مصلحتا انڈیا اور امریکہ کی تابعداری میں مسلمانوں کو مارنے کی اجازت دیتا ہے اور اسکو مصلحت سمجھتا ہے تو وہ اگر پاکستان کے حکمرانوں کے بارے میں بھی ایسا سوچتا ہے تو درست ہو سکتا ہے
لیکن اگر وہ عمر عبداللہ اور نور المالکی اور حامد کرزئی وغیرہ کو تو مصلحت کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ ان کو کافر قرار دینے پر اس کا کوئی نقصان نہیں ہوتا لیکن ان حکمرانوں کے لئے اس مصلحت پر زور دے رہا ہےتو ایک بچہ بھی سمجھ جائے گا کہ ایسی مصلحت دراصل ڈھال ہے واللہ اعلم
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جواد بھائی اگر حکمران بھی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی طرح مصلیحت سے کام لے رہے ہوں تو پھر بھی کافر ہیں؟
السلام علیکم و رحمت الله -

محترم - حضرت علی رضی الله عنہ اور آج کا حکمرانوں میں زمین آسمان سے بھی زیادہ کا فرق ہے -

حضرت علی رضی الله عنہ کی ساری زندگی اطاعت رسول اور جہاد میں گزری -جب کہ آج کے حکمرانوں کی زندگی آپ کے سامنے ہے - اطاعت رسول کو پس پشت ڈالا ہوا ہے اور یہود و نصاریٰ کو اپنا ہمنوا بنایا ہوا ہے - (جو کہ صریح کفر ہے)-

حضرت علی رضی الله عنہ خلیفہ وقت ہونے کے ساتھ ساتھ خود عالم و مجتہد تھے -آج کے حکمرانوں کو دینی علوم کے بارے میں زرہ برابر بھی علم نہیں-

حضرت علی رضی الله عنہ نماز روزے کے پابند تھے - آج کے حکمران بے نمازی و بے دین ہیں - جنھیں صرف اپنی دولت و اقتدار سے محبّت ہے-

حضرت علی رضی الله عنہ اسلامی طریقہ کار کے عین مطابق خلیفہ وقت مقرر ہوے (اگرچہ ان سے کچھ اجتہادی غلطیاں بھی ہوئیں) - جب کہ آج کے حکمران کفریہ جمہوری نظام کے ذریے حاکم وقت بنتے ہیں - اس وجہ سے یہ جبری و غیر اسلامی حکمران کہلائیں گے - چاہے دوسرا کوئی جو چاہے مرضی کہے -

اس صورت حال میں حضرت علی رضی الله عنہ کی مصلحت اور آج کے حکمرانوں کی مصلحت کا موازنہ کرنا ہرگز ہرگز دانشمندی نہیں ہو سکتی ہے -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محترم بھائی آپ کی اوپر ہائلائٹ بات سے مجھے اتفاق نہیں کیونکہ آپ خود تو ان طاغوتی حکمرانوں کو کافر کہ سکتے ہیں اور میں بھی اپنے شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کے فتوی کی روشنی میں انکو کافر ہی سمجھتا ہوں اور انکو کافر قرار نہ دینے والوں کو غلطی پر تصور کرتا ہوں اور انکے دلائل کو کمزور سمجھتا ہوں لیکن میرے نزدیک چونکہ انکے کفر پر کچھ مخلص علماء کے تحفظات ہیں اور وہ انکی تکفیر نہیں کرتے پس انکو اور انکی پیروی کرنے والے عامی مسلمانوں کو میں گمراہ نہیں سمجھتا لیکن آپ نے تو اوپر ان کافر قرار دینا ضروری اور کم سے کم درجہ قرار دے دیا ہے جو میرے نزدیک درست نہیں
السلام و علیکم و رحمت الله -

عبدہ بھائی - یہ آپ بھی جانتے ہیں اور میں بھی جانتا کہ طاغوت کا انکار ہمارے ایمان کا حصّہ ہے - آپ کہتے ہیں کہ "چونکہ انکے کفر پر کچھ مخلص علماء کے تحفظات ہیں اور وہ انکی تکفیر نہیں کرتے پس انکو اور انکی پیروی کرنے والے عامی مسلمانوں کو میں گمراہ نہیں سمجھتا"

تو اس طرح تو پھر جو علماء تقلید کے بارے میں تحفظات رکھتے ہیں تو کیا ہم ان کو مان کر تقلید کا انکار کرنے سے بھی توقف کریں گے ؟؟؟اور جو عامی آئمہ اربع کی تقلید کرتے ہیں کیا وہ حق پر ہیں ؟؟ میرے خیال میں محترم جو چیز غلط ہے سو وہ غلط ہے- یہ مُذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ وَلَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ والی کیفیت منافقین کا شیوا ہے -

الله ہم سب کو اپنی سیدھی راہ کی طرف گامزن کرے (آمین)
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
حضرت علی رضی الله عنہ اسلامی طریقہ کار کے عین مطابق خلیفہ وقت مقرر ہوے (اگرچہ ان سے کچھ اجتہادی غلطیاں بھی ہوئیں) - جب کہ آج کے حکمران کفریہ جمہوری نظام کے ذریے حاکم وقت بنتے ہیں -اس وجہ سے یہ جبری و غیر اسلامی حکمران کہلائیں گے - چاہے دوسرا کوئی جو چاہے مرضی کہے
یعنی

مستند ہے میرا فرمایا ہوا۔۔۔!!!

اور آمروں کے بارے میں (جو کہ عام طور پر اس کفریہ جمہوریت کی بساط لپیٹ کر آتے ہیں) آپ کا کیا خیال ہے؟
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
محترم بھائی حقیقی مصلحت ہونے اور مصلحت کو ڈھال بنانے میں فرق کرنا چاہئے
میرا ذاتی خیال ہے کہ یہ جائز اور ناجائز مصلحت کا فرق نہیں بلکہ حُسن ظن اور سوء ظن کا فرق ہے۔
السلام علیکم و رحمت الله -

محترم - حضرت علی رضی الله عنہ اور آج کا حکمرانوں میں زمین آسمان سے بھی زیادہ کا فرق ہے -

حضرت علی رضی الله عنہ کی ساری زندگی اطاعت رسول اور جہاد میں گزری -جب کہ آج کے حکمرانوں کی زندگی آپ کے سامنے ہے - اطاعت رسول کو پس پشت ڈالا ہوا ہے اور یہود و نصاریٰ کو اپنا ہمنوا بنایا ہوا ہے - (جو کہ صریح کفر ہے)-

حضرت علی رضی الله عنہ خلیفہ وقت ہونے کے ساتھ ساتھ خود عالم و مجتہد تھے -آج کے حکمرانوں کو دینی علوم کے بارے میں زرہ برابر بھی علم نہیں-

حضرت علی رضی الله عنہ نماز روزے کے پابند تھے - آج کے حکمران بے نمازی و بے دین ہیں - جنھیں صرف اپنی دولت و اقتدار سے محبّت ہے-

حضرت علی رضی الله عنہ اسلامی طریقہ کار کے عین مطابق خلیفہ وقت مقرر ہوے (اگرچہ ان سے کچھ اجتہادی غلطیاں بھی ہوئیں) - جب کہ آج کے حکمران کفریہ جمہوری نظام کے ذریے حاکم وقت بنتے ہیں - اس وجہ سے یہ جبری و غیر اسلامی حکمران کہلائیں گے - چاہے دوسرا کوئی جو چاہے مرضی کہے -

اس صورت حال میں حضرت علی رضی الله عنہ کی مصلحت اور آج کے حکمرانوں کی مصلحت کا موازنہ کرنا ہرگز ہرگز دانشمندی نہیں ہو سکتی ہے -
عبدہ بھائی میں حکمرانوں کا موازنہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے نہیں کر رہا بلکہ صرف اتنا سمجھنا چاہتا تھا کہ اللہ کے کی مقرر کردہ حُدود پر مجرم کو سزا نہ دینا آپ کے نذدیک صریح کفر ہے یا نہیں؟ جس کی وضاحت آپ نے کردی۔
لیکن ایک اشکال اب بھی ہے کہ شریعت تو تاقیامت کے مسلمانوں کے لیے ہےجیسے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے لیے تھی تو کیا اجتھاد کے ذریعہ تاقیامت تک علماء کو یہ اختیار ہے کہ وہ اللہ کے احکام کو جس پر چاہیں روک دیں اور جس پر چاہیں نافذ کردیں؟
اللہ صاف صاف فرماتے ہیں
وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ سوره المائدہ ٤٤
جو کوئی اس چیز کے موافق فیصلہ نہ کرے جو الله نے اتارا تو وہی لوگ کافر ہیں

دوسری ایک بات یہ بھی سمجھ نہیں آئی کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے والے، نمازی عالم جب جمہوریت کو اسلامی جمہوریت کہیں، بینک کو اسلامی بینک کہیں، کرزئی کی حمایت کریں تو پھران علماء کر درباری مُلا اور منافق کیوں کہا جاتا ہے؟
 
Last edited:
Top