• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلمان آدمی کو خوشی عطا کرنا

sheikh fam

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2016
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
53
مسلمان آدمی کو خوشی عطا کرنا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَ جَلٌّ سَرُوْرٌ تَدْخُلُہُ عَلیٰ مُسْلِمٍ۔)) 1
’’اللہ عزوجل کے ہاں تمام اعمال سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ خوشی بھی ہے کہ جو تم کسی دوسرے مسلمان کو عطا کرو۔‘‘
شرح… : حدیث مذکورہ بالا میں لفظ ’’سرور‘‘ سے مراد فرح و شادمانی ہے کہ جو حزن و ملال اور غم کے برعکس ہوتی ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بہت ساری احادیث مبارکہ میں خیر اور بھلائی کے بہت سارے اعمال و افعال اور مسلم معاشرے کے اجتماعی آداب کی طرف راہنمائی فرمائی ہے۔ خیر اور بھلائی والے ان افعال اور اجتماعی و اخلاقی آداب کے ذریعے مسلمان آدمی اپنے دوسرے مسلمان بھائی کو بہت ساری خوشیاں عطا کر سکتا ہے۔ بھلائی اور اخلاقی آداب والے کاموں میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
(۱)… مسکراہٹ: … وہ خوشی کہ جو مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کو بآسانی دے سکتا ہے؛ یہ ہے کہ اس سے وہ ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ مسکراتے ہوئے ملے۔‘‘ سیّدنا ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:
((’’ لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقٰی أَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ‘‘ 2وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم تَبَسُّمُکَ فِیْ وَجْہِ أَخِیْکَ لَکَ صَدَقَۃٌ۔‘‘3 وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ کُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَۃٌ ، وَإِنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ أَنْ تَلْقٰی أَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِکَ فِیْ إِنبَائِ أَخِیْکَ۔)) 4
’’نیکی میں سے کسی چیز کو بھی حقیر نہ جانو۔ چاہے تم اپنے (مسلمان) بھائی کو ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ ہی ملو۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے: ’’تمہارا اپنے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرا دینا بھی تمہارے لیے نیکی ہے۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے: ’’ہر بھلائی ، خیر کا کام نیکی ہے اور خیر کے کام میں سے یہ بھی ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی کو ہشاش بشاش چہرے سے ملو۔ اور یہ بھی نیکی ہے کہ تم اپنے ( کنویں والے)ڈول میں سے اپنے بھائی کے برتن میں بھی کچھ ڈال دو۔‘‘ (یوں تمہارے مسلمان بھائی کے دل میں بھی خوشی پیدا ہو گی۔)
ان حادیث مبارکہ میں نیکی اور بھلائی کی فضیلت پر رغبت دلاتے ہوئے ان میں سے جو بھی میسر ہو اس کا عطا کرنا ہے ، چاہے وہ کم سے کم مقدارمیں ہی میں نہ ہو۔ حتی کہ ملاقات کے وقت ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ ہی آمنا سامنا کیوں نہ ہو۔ اس سے اُس کے دل میں خوشی پیدا ہوتی ہے ، اور بھائیوں، دوستوں کے درمیان مودت و اُلفت میں اضافہ ہوتا ہے۔
(۲)… مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع :…جب کوئی مسلمان آدمی یہ سنے کہ کوئی شخص اس کے مسلمان بھائی کی غیبت کر رہا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اس کا دفاع اس طرح سے کرے گویا وہ وہاں موجود ہے اور اس چغلی کو سن رہا ہے۔ اس مسلمان آدمی کو چاہیے کہ اپنے غیر موجود مسلمان بھائی کے بارے میں ایسی بات کہے کہ جو بات وہ اُس کی جگہ اپنے متعلق پسند کرتا ہو۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((مَنْ رَدَّ عَنْ عِْرضِ أَخِیْہِ ، رَدَّ اللّٰہُ عَنْ وَّجْہِہِ النَّارَ یَوْمَ الْقِیَامَۃَ۔)) 5
’’جو مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اُس کے چہرے سے جہنم کی آگ کو دُور کر دیں گے۔‘‘
(۳)… مسلمان کی مدد اور اس کی ستر پوشی:… ایک مسلمان آدمی کے دل میں خوشی کو داخل کرنے والے اسباب و عوامل میں سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان پر عمل بھی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-صحیح الجامع الصغیر ، رقم: ۱۷۶ ۔
2- صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ، باب استحباب طلاقۃ الوجہ عند اللقاء ، ح: ۶۶۹۰۔
3-صحیح سنن الترمذی ، رقم: ۱۵۹۴۔
4- صحیح سنن الترمذی ، رقم: ۱۶۰۵۔
5- صحیح سنن الترمذی ، رقم: ۱۵۷۵۔
تھوڑی رہنمائی فرمائیں : ان احادیث کا حوالہ واضح کردیں ۔ سمجھنے سے قاصر ہوں کے کون سی حدیث کا کون سا حوالہ ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
تھوڑی رہنمائی فرمائیں : ان احادیث کا حوالہ واضح کردیں ۔ سمجھنے سے قاصر ہوں کے کون سی حدیث کا کون سا حوالہ ہے ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جی بہتر۔۔کتب سے دیکھ کر بتاتا ہوں۔۔ان شاء اللہ۔۔تھوڑا وقت لگے لگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
محترم بھائی!
ہر حدیث کو ترتیب سے پیش کر رہا ہوں مع حوالہ

((أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَ جَلٌّ سَرُوْرٌ تَدْخُلُہُ عَلیٰ مُسْلِمٍ۔)) 1
((’’ لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقٰی أَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ‘‘ 2
وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم تَبَسُّمُکَ فِیْ وَجْہِ أَخِیْکَ لَکَ صَدَقَۃٌ۔‘‘3
وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ کُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَۃٌ ، وَإِنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ أَنْ تَلْقٰی أَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِکَ فِیْ إِنبَائِ أَخِیْکَ۔)) 4
((مَنْ رَدَّ عَنْ عِْرضِ أَخِیْہِ ، رَدَّ اللّٰہُ عَنْ وَّجْہِہِ النَّارَ یَوْمَ الْقِیَامَۃَ۔)) 5

1- صحیح جامع الصغیر
صحیح جامع الصغیر.png


2-صحیح مسلم
6690 . حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْخَزَّازَ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحْقِرَنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ
6690 . حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "نیکی میں کسی چیز کو حقیر نہ سمجھو، چاہے یہی ہو کہ تم اپنے (مسلمان) بھائی کو کھلتے ہوئے چہرے سے ملو۔"

3-سنن الترمذی
1956- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرَشِيُّ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "تَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَإِرْشَادُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّلاَلِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَبَصَرُكَ لِلرَّجُلِ الرَّدِيئِ الْبَصَرِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتُكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَةَ وَالْعَظْمَ عَنِ الطَّرِيقِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَحُذَيْفَةَ وَعَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو زُمَيْلٍ اسْمُهُ سِمَاكُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحَنَفِيُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۷۵) (صحیح)

۱۹۵۶- ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اپنے بھائی کے سامنے تمہارا مسکرانا تمہارے لیے صدقہ ہے ، تمہارا بھلائی کا حکم دینا اوربرائی سے روکنا صدقہ ہے، بھٹک جانے والی جگہ میں کسی آدمی کو تمہارا راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے ، نابینا اور کم دیکھنے والے آدمی کو راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے ، پتھر،کانٹا اورہڈی کو راستے سے ہٹا نا تمہارے لیے صدقہ ہے ، اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں تمہارا پانی ڈالنا تمہارے لیے صدقہ ہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود ، جابر، حذیفہ ، عائشہ اورابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ اس حدیث میں مذکور سارے کام ایسے ہیں جن کی انجام دہی پر ثواب اسی طرح ملتاہے جس طرح کسی صدقہ کرنے والے کو ملتاہے۔

4-سنن الترمذی
1970- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُنْكَدِرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَائِ أَخِيكَ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي ذَرٍّ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۰۸۵) (وانظر : حم (۳/۳۴۴، ۳۶۰) (صحیح)

۱۹۷۰- جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' ہربھلائی صدقہ ہے ، اوربھلائی یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی سے خوش مزاجی کے ساتھ ملواوراپنے ڈول سے اس کے ڈول میں پانی ڈال دو '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوذر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ صرف مال ہی خرچ کرنا صدقہ نہیں ہے، بلکہ ہرنیکی صدقہ ہے، چنانچہ اپنے ڈول سے دوسرے بھائی کے ڈول میں کچھ پانی ڈال دینا بھی صدقہ ہے، اور دوسرے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔

5-سنن الترمذی
1931- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ مَرْزُوقٍ أَبِي بَكْرٍ التَّيْمِيِّ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ رَدَّ اللهُ عَنْ وَجْهِهِ النَّارَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۹۵) (وانظر حم : ۶/۴۴۹، ۴۵۰) (صحیح)

۱۹۳۱- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جوشخص اپنے بھائی کی عزت (اس کی غیر موجود گی میں ) بچائے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے کو جہنم سے بچائے گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے ۔
وضاحت ۱؎ : بعض احادیث میں ''عن عرض أخيه'' کے بعد ''بالغيب'' کا اضافہ ہے، مفہوم یہ ہے کہ جو اپنے مسلمان بھائی کی غیر موجود گی میں ا س کا دفاع کرے اور اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرے اس کی بڑی فضیلت ہے، اور اس کا بڑا مقام ہے، اس سے بڑی فضیلت اور کیا ہوسکتی ہے کہ رب العالمین اسے جہنم کی آگ سے قیامت کے دن محفوظ رکھے گا۔
 

sheikh fam

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2016
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
53
محترم بھائی!
ہر حدیث کو ترتیب سے پیش کر رہا ہوں مع حوالہ

((أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَ جَلٌّ سَرُوْرٌ تَدْخُلُہُ عَلیٰ مُسْلِمٍ۔)) 1
((’’ لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقٰی أَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ‘‘ 2
وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم تَبَسُّمُکَ فِیْ وَجْہِ أَخِیْکَ لَکَ صَدَقَۃٌ۔‘‘3
وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ کُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَۃٌ ، وَإِنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ أَنْ تَلْقٰی أَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِکَ فِیْ إِنبَائِ أَخِیْکَ۔)) 4
((مَنْ رَدَّ عَنْ عِْرضِ أَخِیْہِ ، رَدَّ اللّٰہُ عَنْ وَّجْہِہِ النَّارَ یَوْمَ الْقِیَامَۃَ۔)) 5

1- صحیح جامع الصغیر
17886 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

2-صحیح مسلم
6690 . حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْخَزَّازَ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحْقِرَنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ
6690 . حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "نیکی میں کسی چیز کو حقیر نہ سمجھو، چاہے یہی ہو کہ تم اپنے (مسلمان) بھائی کو کھلتے ہوئے چہرے سے ملو۔"

3-سنن الترمذی
1956- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرَشِيُّ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "تَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَإِرْشَادُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّلاَلِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَبَصَرُكَ لِلرَّجُلِ الرَّدِيئِ الْبَصَرِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتُكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَةَ وَالْعَظْمَ عَنِ الطَّرِيقِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَحُذَيْفَةَ وَعَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو زُمَيْلٍ اسْمُهُ سِمَاكُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحَنَفِيُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۷۵) (صحیح)

۱۹۵۶- ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اپنے بھائی کے سامنے تمہارا مسکرانا تمہارے لیے صدقہ ہے ، تمہارا بھلائی کا حکم دینا اوربرائی سے روکنا صدقہ ہے، بھٹک جانے والی جگہ میں کسی آدمی کو تمہارا راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے ، نابینا اور کم دیکھنے والے آدمی کو راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے ، پتھر،کانٹا اورہڈی کو راستے سے ہٹا نا تمہارے لیے صدقہ ہے ، اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں تمہارا پانی ڈالنا تمہارے لیے صدقہ ہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود ، جابر، حذیفہ ، عائشہ اورابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ اس حدیث میں مذکور سارے کام ایسے ہیں جن کی انجام دہی پر ثواب اسی طرح ملتاہے جس طرح کسی صدقہ کرنے والے کو ملتاہے۔

4-سنن الترمذی
1970- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُنْكَدِرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَائِ أَخِيكَ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي ذَرٍّ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۰۸۵) (وانظر : حم (۳/۳۴۴، ۳۶۰) (صحیح)

۱۹۷۰- جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' ہربھلائی صدقہ ہے ، اوربھلائی یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی سے خوش مزاجی کے ساتھ ملواوراپنے ڈول سے اس کے ڈول میں پانی ڈال دو '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوذر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ صرف مال ہی خرچ کرنا صدقہ نہیں ہے، بلکہ ہرنیکی صدقہ ہے، چنانچہ اپنے ڈول سے دوسرے بھائی کے ڈول میں کچھ پانی ڈال دینا بھی صدقہ ہے، اور دوسرے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔

5-سنن الترمذی
1931- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ مَرْزُوقٍ أَبِي بَكْرٍ التَّيْمِيِّ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ رَدَّ اللهُ عَنْ وَجْهِهِ النَّارَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۹۵) (وانظر حم : ۶/۴۴۹، ۴۵۰) (صحیح)

۱۹۳۱- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جوشخص اپنے بھائی کی عزت (اس کی غیر موجود گی میں ) بچائے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے کو جہنم سے بچائے گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے ۔
وضاحت ۱؎ : بعض احادیث میں ''عن عرض أخيه'' کے بعد ''بالغيب'' کا اضافہ ہے، مفہوم یہ ہے کہ جو اپنے مسلمان بھائی کی غیر موجود گی میں ا س کا دفاع کرے اور اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرے اس کی بڑی فضیلت ہے، اور اس کا بڑا مقام ہے، اس سے بڑی فضیلت اور کیا ہوسکتی ہے کہ رب العالمین اسے جہنم کی آگ سے قیامت کے دن محفوظ رکھے گا۔
جزک اللہ خیرا ۔ آم نے میری بھت بڑی مسکل آسان کردی ، رہنمائی کے لئے شکریہ!!
 

sheikh fam

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2016
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
53
کناب عالی!
فورم پر جاندار کی تصاویر ممنوع ہیں.
معذرت چاہتا ہوں آئندہ خیال رکھوں گا ۔ تصویر کا مقصد یہ تھا کہ آپ کی دی ہوئی احادیث ڈئزائنگ کرتا ہوں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
معذرت چاہتا ہوں آئندہ خیال رکھوں گا ۔ تصویر کا مقصد یہ تھا کہ آپ کی دی ہوئی احادیث ڈئزائنگ کرتا ہوں
یقین جانۓ جناب عالی مجھے آپکا بھیجا ہوا امیج بہت پسند آیا. لیکن رولز آپکو بتانا مناسب سمجھا
 
Top