• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلمان اور مشرک میں امتیازی فرق

شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
مسلمان اور مشرک میں امتیازی فرق
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ

امام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مجھ سے بعض دوستوں نے مطالبہ کیا کہ وہ چار مسائل قلمبند کروں جن کی بنا پر مسلم اور مشرک میں امتیاز کیاجاسکتا ہو ۔میں ان کی بات کو رد نہ کر سکا لہٰذاوہ مسائل پیش خدمت ہیں ۔
1۔ جس (اللہ )نے ہمیں پیدا کیا ہے اور ہماری صورتیں بنائی ہیں ہمیں بے کار نہیں چھوڑا بلکہ ہماری طرف رسول بھیجا جس کے پاس رب کی کتاب ہے۔
اِنَّا اَرْسَلْنَا اِلَیْکُمْ رَسُوْلًا شَاھِدًا عَلَیْکُمْ کَمَا اَرْسَلْنَا اِلٰی فِرْعَوْنَ رَسُوْلًا۔ (مزمل:15)
ہم نے تمہاری طرف رسول بھیجا تم پر گواہ ہے جس طرح ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجا تھا ۔

2۔ اللہ سبحانہ نے مخلوق کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ اس اکیلے کی عبادت کریں اور اس کے دین کو خالص رکھیں۔
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ (الزاریات:56)
میں نے جن اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔
فرمایا :
وَمَا اُمِرُوْا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اﷲَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآءَ وَ یُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوالزَّکٰوةَ وَ ذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَةِ (البینۃ :5)
ان کو صرف اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ صرف اللہ کی عبادت کریں اس کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے یکطرفہ ہوکر نماز قائم کریں زکاۃ دیں یہ قائم رہنے والا دین ہے ۔

3۔ جب شرک کسی کی عبادت میں داخل ہوجائے تو عبادت باطل ہوجاتی ہے ۔درجہ قبولیت حاصل نہیں کرتی ہر گناہ کی معافی کی امید رکھی جاسکتی ہے سوائے شرک کے ۔
وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
تیری طرف وحی کی گئی ہے اور تجھ سے پہلے انبیاء کو بھی کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارے عمل برباد ہوجائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگے۔(الزمر:65)
نیز فرمایا:
اِنَّ اﷲَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَادُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاﷲِ فَقَدِ افْتَرٰی اِثْمًا عَظِیْمًا (النساء:48)
اللہ اس بات کو معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ شرک کیاجائے اور اس کے علاوہ بخشتا ہے جسے چاہے جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اس نے بہت بڑا گناہ کیا۔
اسی طرح فرماتا ہے :
اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاﷲِ فَقَدْ حَرَّمَ اﷲُ عَلَیْہِ الْجَنَّةَ وَمَاْوَاہُ النَّارُ وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصِارٍ۔(المائدہ:72)
بات یہ ہے کہ جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو اس پر اللہ نے جنت حرام کر دی ہے اسکا ٹھکانہ جہنم ہے )ایسے(ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے۔

4۔ اگر کسی آدمی کا عمل صحیح ہے مگر خالص نہیں ہے توبھی مقبول نہیں ہوگا اور اگر خالص ہے مگر صحیح نہیں تب بھی غیر مقبول ہے لہٰذاعمل کی قبولیت کے لئے ضروری ہے کہ وہ صحیح ہو یعنی شریعت محمدی ﷺکے مطابق ہو اور خالص ہو یعنی صرف اللہ کے لئے ہو ۔ اللہ تعالی نے اہل کتاب کے عبادت گذاروں کے بارے میں فرمایا ہے ۔
قُلْ ھَلْ نُنَبِّئُکُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًا اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُہُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَھُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا (کہف:103-104)
کہہ دیجئے (اے محمدﷺ )کیا میں تمہیں عملاً خسارے میں جانے والوں کے بارے میں بتاؤں؟جنکی دنیا میں کوشش برباد گئی اور سمجھتے ہیں کہ وہ بہت بہترین عمل کر رہے ہیں۔
دوسری جگہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌ تَصْلٰی نَارًا حَامِیَةً (الغاشیہ:2)
بہت سے چہرے قیامت کے دن جھکے ہوئے ہوں گے )ایسے لوگوں کے( کہ عمل کرتے کرتے تھک جانے والے ۔بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے۔
یہ آیات صرف اہل کتاب یہودو نصاری کے لئے خاص نہیں ہیں بلکہ ہر وہ شخص جو کسی علم یا عمل میں کوشش کرتا ہے مگر وہ شریعت محمدی ﷺ کے موافق نہ ہوتو وہ اس عمل میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہے جنکا ذکر آیت میں ہوچکا ۔اگرچہ ایسا آدمی کتنا ہی ذہین فطین اور زہدو تقوی والا کیوں نہ ہو یہ سب کچھ عذاب سے نجات اور اخروی سعادت کے لئے کسی قسم کافائدہ نہیں دیں گے ۔جب تک کہ کتاب و سنت کی پیروی نہ ہو جوشخص علمی فضیلت اور عملی مقام و مرتبہ رکھتا ہو مگر شریعت محمدی ﷺکے مخالف ہوتو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔(مجموعۃ الفتاوی)۔
 
Top