عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
مسلمان عورت
مصنف
فرید وجدی آفندی
مترجم
ابو الکلام آزاد
ناشر
المکتبۃ الاثریہ سانگلہ ہل
[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/Pages%20from%20Musalman-Aourat.jpg.html][/URL]
مسلمان عورت
مصنف
فرید وجدی آفندی
مترجم
ابو الکلام آزاد
ناشر
المکتبۃ الاثریہ سانگلہ ہل
[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/Pages%20from%20Musalman-Aourat.jpg.html][/URL]
تبصرہ
دین اسلام نے عورت کواتنا اونچا مقام و مرتبہ دیا ہے جواسے پہلے کسی قوم وملت نے نہیں دیاتھا۔ اسلام نے انسان کوجوعزت واحترام دیا ہے اس میں مرد و عوت دونوں برابر کےشریک ہیں ۔ اسلام ایک پاکیزہ دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔لیکن افسوس کہ مغرب حقوق نسواں اور آزادی کے نام پر عورت کو بے پردہ کرنا چاہتا ہے اور مسلمان خواتین کی عفت وعصمت کو تاتار کرنا چاہتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مسلمان عورت"دراصل علامہ فرید وجدی آفندی کی عربی کتاب "المراۃ المسلمۃ"کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت ہندوستان کی شخصیت ابو الکلام آزاد کے حصے میں آئی ہے۔یہ کتاب انہوں نے قاسم امین کی عورت کی آزادی پر مشتمل دو کتابوں ’’تحریر المراۃ‘‘ اور ’’ المراۃ الجدیدۃ‘‘ کے جواب میں لکھی ہے۔قاسم امین کی ان دو کتابوں کے منظر عام پر آتے ہی مصری معاشرے میں ایک ہلچل سی مچ گئی اور متعدد اہل علم نے ان کا رد لکھا ،لیکن ان میں ایک تو جامعیت نہ تھی اور دوسرے نمبر پر وہ دفاعی نوعیت کی تھیں۔یہ صورتحال دیکھ علامہ فرید وجدی تڑپ اٹھے اور فلسفہ وحکمت کے دلائل کا انبار لگا دیا۔اور پرزور طریقے سے ثابت کیا کہ قصر اسلامی کی بنیادیں زندگی کی ٹھوس حقیقتوں پر قائم ہیں،ان میں کسی قسم کی ترمیم واصلاح کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔انہوں نہایت احسن انداز میں یہ ثابت کیا کہ عورت کا دائرہ عمل اور اصلی میدان گھر ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمان عورتوں کو پردہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)