ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
مسلم بحریہ کی تاریخ کا ایک ورق
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن سعد بن ابی سرح رضی اللہ عنہ کی مسلسل کوششوں کے باعث اسلامی بحریہ کا قیام سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں وقوع پذیر ہوا۔ اور مسلمانوں نے بحری بیڑے کے قیام کے بعد پہلا باقاعدہ بحری حملہ قبرص (Cyprus) پر کیا۔
علامہ ابن جریر طبری نے قبرص کی فتح کا حال اس طرح بیان کیا ہے۔
’’جب سیدنا معاویہ نے قبرص پر حملہ کیا تو وہاں کے لوگوں نے مصالحت کی درخواست کی۔ ان کے ساتھ یہ معاہدہ ہواکہ وہ سات ہزار دینار سالانہ جزیہ مسلمانوں کو ادا کرتے رہیں گے۔اور وہ رومی بادشاہ کو بھی اسی قدر رقم ادا کرتے رہیں گے۔ مسلمان اس بارے میں ان کی راہ میں حائل نہیں ہوں گے۔ وہ ان پر حملہ نہیں کریں گے۔ اور اگر رومی دشمن ان پر حملہ کرے گا تو وہ مسلمانوں کو اس کی اطلاع دیں گے۔سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے 28ہجری میں قبرص پر حملہ کیا اور اہل مصر نے بھی سیدنا عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کی قیادت میں اس حملہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا بھرپور ساتھ دیا‘‘
امیرالمؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بحری جہاد کرنے کی اجازت ملی اور ام حرام نے بحری جہاد میں شرکت کی چنانچہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں۔
’’جب لوگوں نے قبرص کو فتح کیا اور ام حرام رضی اللہ عنہا (اپنے خاوند عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ) کے ہمراہ ان کے ساتھ تھیں‘‘۔