سمیر بھائی۔۔۔
کہاں وضو کو عقیدے سے جوڑ رہے ہیں۔۔۔
عقیدے کا تعلق ہے ایمان سے اور ایمان، قول وفعل کا نام ہے۔۔۔
ایمان گھٹتا اور بڑھتا ہے۔۔۔ کیا وضو گھٹتا اور بڑھتا ہے؟؟؟۔۔۔
اب جن بیچارے عامیوں کی مثال آپ نے دی اللہ کے علاوہ کسی کو مدد کے لئے پکارتے ہیں۔۔۔
یا کسی قبر پر جاکر سجدہ کرتے ہیں۔۔۔ غیر اللہ کے لئے جانوروں کو ذبح کرتے ہیں تو کیا وہ کافر ہوگئے۔۔۔
ایک عامی اگر یہ سب کررہا ہے تو کیا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا؟؟؟۔۔۔
بھائی ہم جس معاشرے کا حصہ ہیں! وہاں پر یاعلی مشکل کشائی کے نعروں کو ہم نے سنا ہے حتٰی کے دیواروں پر چاکنگ بھی دیکھی جاسکتی ہے۔۔۔
اسی طرح سے قرآن کی قسمیں اور حروف مقطعات، علامہ ڈاکٹر ضمیر اختر نقوی صفحہ ١٠٠ پر کچھ عقیدہ کچھ اس طرح سے پیش کیا گیا ہے ملاحظہ ہو۔مولاعلی علیہ السلام ایک دن باغ میں کام کررہے تھے ایک گھڑ سوار نے آکر کہا مولاعلی علیہ السلام سنا ہے تیرا بات جہنم میں جل رہا ہے مولا علی نے کہا کہ گھوڑے سے اترو اور زمین پر آؤ وہ گھوڑے سے اترا ایک مجمع منتظر تھا جواب سننے کے لئے مولا علی نے کہنا شروع کیا کہ تم نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے کہ علی علیہ السلام جنت اور جہنم بانٹنے والا ہے کہا ہاں! ہم نے سنا ہے مولا علی علیہ اسلام نے کہا کہ بتاؤ جب میں جنت اور جہنم بانٹوں گا تو اپنے باپ کو کدھر لے کے جاؤں گا؟؟؟۔۔۔۔
ہم بیچارے عامی کی گردن اتاریں، یا مزاروں کو دھماکوں سے اڑائیں اُس سے بہتر یہ نہیں ہے کہ عبدالوہاب نجدی کی طرح مزاروں کی حرمت اور عظمت کی بڑائیاں بیان کرنے والوں سے وہی سوال کریں کے قران یا حدیث سے ثابت کردوں کے قبروں پر مزار تعمیر کرنا جائز ہے۔۔۔ تو میں ان کو سونے سے بنوا دوں گا۔۔۔ کم سے کم اتنی جرآت تو کریں یار۔۔۔ہم کو معاشرے میں بسنے والے افراد کو قتل کرنے کی ضرورت نہیں وہ تو بیچارے جدھر لگاؤ ادھر ہی لگ جاتے ہیں۔۔۔ مثال دیتا ہوں۔۔۔۔
کچھ سال پہلے شیخ السدیس رحمۃ اللہ نے بادشاہ مسجد میں مغرب کی جماعت کرائی تھی
لنک ملاحظہ کیجئے!
عوام کا جم غفیر دیکھیں۔۔۔ ہر قسم کے لوگ موجود ہیں۔۔۔ میری معلومات کے مطابق خواتین دوسرے شہروں تک سے آئی ہوئی تھیں اور لوگ گھنٹوں پہلے ہی آکر بیٹھنا شروع ہوگئے تھے۔۔۔
ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمیں ایسے علماء میسر نہیں جو دیانتدار ہوں۔۔۔ اور جو میسر ہیں اُن سے مستفید ہوکر معاشرے میں موجود بگاڑ ہمارے سامنے ہے وہ بند آنکھوں سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔۔۔ لہذا اہل علم حضرت ہر اُس اسکول آف تھاٹ چلانے والے ذہنوں کو اوپن فورم پر چیلنج کریں جو اپنے نفس کی پیروی میں اسلام دشمنی، قصہ گوئی کی بناء پر دین اسلام کو قصہ کہانیوں اور رسم رواج کا مذہب بنانا چاہتے ہیں۔۔۔ اور ان ہی کی دیکھا دیکھی بریلوی اور دیوبندی حضرات بھی باکمال انداز میں قصہ گوئی اور رسومات کو رواج دے کر دین کی شکل کو بدل رہے ہیں۔۔۔
میں کبھی یہ نہیں کہوں گا کہ ایک عامی جو غیر اللہ کے نام پر ذبحہ کرے یا غیر اللہ کو سجدہ کرے وہ کافر ہے۔۔۔ کیونکہ وہ بیچارہ عامی ہے لیکن سزا کے مستحق وہ لوگ ہیں جو یہ سب جانتے ہیں مگر پھر بھی خاموشی سے تماشائی بننے بیٹھے ہیں۔۔۔ اور خرافات پھیلانے والے گروہ یا خاص فرقے کو کھلا چیلنج نہیں دیتے۔۔۔ کہ وہ آئیں اور مناظرہ کریں اور اپنے عقیدے اور عمل کو قرآن وحدیث سے ثابت کریں۔۔۔
دیکھیں کتنی حیرت کی بات ہے۔۔۔ ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء نے شیعہ لڑکی یا شیعہ لڑکے کو اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھنے والی لڑکی یا لڑکےسے نکاح کو حرام قرار دے دیا ہے لیکن صد افسوس کے آج بھی دینی پروگرامز میں وہ نکاح اور دوسرے مسائل پر بات کرنے کے لئے موجود ہوتے ہیں۔۔۔ اتنی اخلاقی جرآت تو کریں کہ اُن لوگوں کو کافر قرار نہیں دے سکتے تو اس طرح کے پروگرام میں آنے سے ان کو باز رکھا جائے۔۔۔ ایسے فتوٰی کا کیا فائدہ جو موجود ہو مگر عمل سے مبرہ۔۔۔ یہ سب کیا ہے؟؟؟۔۔۔
آسان سی بات ہے کہ شرک کا دروازہ کھلتا ہے غلو سے اور غلو کی ابتداء ہوئی شخصیت پرستی شیعان علی رضی اللہ عنہ۔۔۔ یہ ہے وہ سرا گھتی کا اب کون سلجھائے گا یہ سوال اہم ہے۔۔۔ طالبان سے سب سے زیادہ خار فیصل رضا عابدی کھاتا ہے۔۔۔ لہذا اگر ہم ان کو خوارج کہیں گے تو شیعہ کو کافر کہنے کا بھی ہم کو پورا حق ہے اوپن لی جیسے ہم طالبان کو اوپن لی خوارج کہتے ہیں۔۔۔ یعنی۔۔۔۔ فیصلہ عوام کا۔۔۔ ذرا سوچئے۔۔۔