- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
Raziul Islam Nadvi کی فیس بُک وال سے:
ابھی کچھ دیر قبل جناب مسلم سجاد صاحب، نائب مدیر ماہ نامہ ترجمان القرآن لاہور کے انتقال کی خبر ملی تو ایسا لگا کہ میرا کوئی بہت قریبی رشتے دار مجھ سے بچھڑ گیا ہے_ان کا سراپا نگاہوں میں گھوم رہا ہے اور یادیں ہیں کہ امڈی چلی آرہی ہیں_میں خود کو سنبھالنے کی کوشش کررہا ہوں، لیکن جذبات ہیں کہ قابو میں نہیں آرہے ہیں_
جون 2012 کے دوسرے ہفتے میں محترم مولانا سید جلال الدین عمری امیر جماعت اسلامی ہند کی مصاحبت میں لاہور جانا ہوا تو مسلم صاحب سے پہلی ملاقات ہوئی، لیکن وہ اتنی محبت، اپنائیت اور بے تکلفی سے ملے کہ لگتا تھا، بہت پرانی ملاقات ہے اور برسوں سے وہ مجھے جانتے ہیں_یہ بات صحیح بھی تھی، کیوں کہ ہمارا باہم غائبانہ تعارف برسوں سے تھا_
اس سفر میں کراچی، حیدرآباد اور اسلام آباد بھی جانا ہوا_واپسی میں پھر لاہور میں دو دن قیام رہا_اس عرصہ میں مسلم صاحب سے بار بار ملاقات ہوتی رہی _ترجمان القرآن اور منشورات کے دفتر میں، مسجد میں، مہمان خانہ میں، راستے میں چلتے پھرتے_ انھوں نے اصرار کرکے گھر پر دعوت بھی کی_
خاموشی، عزلت نشینی اور مردم بیزاری میرے مزاج کا خاصّہ ہے، لیکن مسلم صاحب اسے میرا قصور ماننے کے بجائے اس کا الزام دوسروں پر دھرتے تھے_ایک بار کہنے لگے :"لوگ آپ کو لِفٹ ہی نہیں دے رہے ہیں_ آئندہ آپ تنہا آئیے گا، تب آپ کی قاعدہ سے عزت افزائی ہو گی_"
واپسی پر میں نے سفر نامہ لکھا اور محترم امیر جماعت کے خطابات مرتب کیے، جو مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز نئی دہلی سے 'خطباتِ پاکستان 'کے نام سے شائع ہوئے تو مسلم صاحب نے یہ کتاب منگوائی اور' منشورات 'لاہور سے بھی شائع کی_
2013 میں برادر محترم ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی کے ساتھ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں ایک سمینار میں شرکت کا موقع ملا_مسلم صاحب کو خبر لگ گئی تو انھوں نے اسلام آباد آکر ملاقات کی اور خاصا وقت ساتھ میں گزارا _2014 میں ایک بار پھر محترم امیر جماعت کے ساتھ جماعت اسلامی پاکستان کے اجتماع عام میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی تو اس موقع پر بھی مسلم صاحب کے ساتھ بارہا ملاقاتیں رہیں_
مسلم سجاد صاحب میری تحریروں کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور بہت ہمت افزائی کے کلمات سے نوازتے تھے_انھوں نے متعدد بار لکھا کہ میں ترجمان القرآن کے لیے مضامین بھیجوں_ ماہ نامہ زندگی نو نئی دہلی میں 'رسائل و مسائل' کالم کے تحت شائع ہونے والے فقہی سوالات کے، میرے بہت سے جوابات انھوں نے ترجمان میں شائع کیے_شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت پر مشتمل ہبہ الدباغ کی کتاب '5منٹ' انھوں نے منشورات سے شائع کی_میں نے اس کا خلاصہ ایک مضمون کی شکل میں لکھا، جو زندگی نو میں شائع ہوا تو اسے منگاکر انھوں نے' اردو ڈائجسٹ' میں شائع کروایا_
سہ ماہی تحقیقات اسلامی کے بعض مضامین انھیں پسند آتے تو فوراً ان کا میل آتا کہ ان کی ان پیج فائل بھیجیے، انھیں ترجمان میں شائع کرنا ہے _ابھی حال میں مشہور اخوانی خاتون رہ نما زینب الغزالي پر مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز سے ہم نے ایک کتاب شائع کی توان کا خط آیا کہ اسے ہم بھی شائع کرنا چاہتے ہیں، اس کی ان پیج فائل بھیج دیجئے_
مسلم سجاد صاحب سے میری جب بھی ملاقات ہوئی انھوں نے مجھے ایک لفافہ تھمایا، جس میں میرے ان مضامین کا معاوضہ ہوتا تھا جو وہ ترجمان میں شائع کرتے تھے_انھوں نے مجھ سے بارہا کہا کہ آپ کی بہت سی کتابیں پاکستان میں چھپ رہی ہیں، ان کی رائلٹی کیوں نہیں طلب کرتے؟اس موضوع پر میری خاموشی انھیں بہت ناگوار گزرتی تھی_ ایک بار منشورات کے دفتر میں ان سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگے کہ ہماری مطبوعات میں سے جتنی کتابیں آپ پسند کریں، لے لیں_میں نے کچھ کتابیں منتخب کیں تو میرے اصرار کے باوجود ان کی قیمت نہیں لی_
مسلم صاحب مرحوم انجینیر خرم مراد کے بھائی تھے_ان کے انتقال کے بعد ان کی بہت سی تقریریں، دروس قرآن، دروس حدیث انھوں نے نقل اور مدوّن کرواکے کتابی صورت میں شائع کیے_وہ چاہتے تھے کہ مرحوم کی کتابیں ہندوستان میں مرکزی مکتبہ اسلامی شائع کرے_انھوں نے صاف لفظوں میں کہا تھا کہ اس کی کوئی رائلٹی وہ اور مرحوم کی بیوہ نہیں چاہتے،لیکن مکتبہ سے ان کے اطمینان کے مطابق رسپانس نہ ہوا تو انھوں نے ایک ایگریمنٹ کے مطابق منشورات انڈیا کو حقِ اشاعت دے دیا_
مسلم صاحب راقم سے کتنا تعلقِ خاطر رکھتے تھے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہر عید میں وہ ڈاک سے عید کارڈ بھیجتے تھے_لاہور سے کوئی بھی آتا، وہ منشورات سے شائع ہونے والی کوئی نئی کتاب ضرور بھیجتے_ ساتھ ہی اپنے ہاتھ سے چند سطری خط ضرور لکھتے_
مسلم صاحب کی وفات سے میں اپنے ایک مشفق و محب سرپرست سے محروم ہوگیا_اللہ تعالی ان کی حسنات کو قبول فرمائے، ان کی زلّات سے درگزر فرمائے، انھیں جنت الفردوس میں جگہ دے، ان کے متعلقین اور پسماندگان کو صبر جمیل سے نوازے اور تحریک اسلامی کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے_آمین یا رب العالمین_
مسلم سجاد مرحوم کا غم
ابھی کچھ دیر قبل جناب مسلم سجاد صاحب، نائب مدیر ماہ نامہ ترجمان القرآن لاہور کے انتقال کی خبر ملی تو ایسا لگا کہ میرا کوئی بہت قریبی رشتے دار مجھ سے بچھڑ گیا ہے_ان کا سراپا نگاہوں میں گھوم رہا ہے اور یادیں ہیں کہ امڈی چلی آرہی ہیں_میں خود کو سنبھالنے کی کوشش کررہا ہوں، لیکن جذبات ہیں کہ قابو میں نہیں آرہے ہیں_
جون 2012 کے دوسرے ہفتے میں محترم مولانا سید جلال الدین عمری امیر جماعت اسلامی ہند کی مصاحبت میں لاہور جانا ہوا تو مسلم صاحب سے پہلی ملاقات ہوئی، لیکن وہ اتنی محبت، اپنائیت اور بے تکلفی سے ملے کہ لگتا تھا، بہت پرانی ملاقات ہے اور برسوں سے وہ مجھے جانتے ہیں_یہ بات صحیح بھی تھی، کیوں کہ ہمارا باہم غائبانہ تعارف برسوں سے تھا_
اس سفر میں کراچی، حیدرآباد اور اسلام آباد بھی جانا ہوا_واپسی میں پھر لاہور میں دو دن قیام رہا_اس عرصہ میں مسلم صاحب سے بار بار ملاقات ہوتی رہی _ترجمان القرآن اور منشورات کے دفتر میں، مسجد میں، مہمان خانہ میں، راستے میں چلتے پھرتے_ انھوں نے اصرار کرکے گھر پر دعوت بھی کی_
خاموشی، عزلت نشینی اور مردم بیزاری میرے مزاج کا خاصّہ ہے، لیکن مسلم صاحب اسے میرا قصور ماننے کے بجائے اس کا الزام دوسروں پر دھرتے تھے_ایک بار کہنے لگے :"لوگ آپ کو لِفٹ ہی نہیں دے رہے ہیں_ آئندہ آپ تنہا آئیے گا، تب آپ کی قاعدہ سے عزت افزائی ہو گی_"
واپسی پر میں نے سفر نامہ لکھا اور محترم امیر جماعت کے خطابات مرتب کیے، جو مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز نئی دہلی سے 'خطباتِ پاکستان 'کے نام سے شائع ہوئے تو مسلم صاحب نے یہ کتاب منگوائی اور' منشورات 'لاہور سے بھی شائع کی_
2013 میں برادر محترم ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی کے ساتھ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں ایک سمینار میں شرکت کا موقع ملا_مسلم صاحب کو خبر لگ گئی تو انھوں نے اسلام آباد آکر ملاقات کی اور خاصا وقت ساتھ میں گزارا _2014 میں ایک بار پھر محترم امیر جماعت کے ساتھ جماعت اسلامی پاکستان کے اجتماع عام میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی تو اس موقع پر بھی مسلم صاحب کے ساتھ بارہا ملاقاتیں رہیں_
مسلم سجاد صاحب میری تحریروں کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور بہت ہمت افزائی کے کلمات سے نوازتے تھے_انھوں نے متعدد بار لکھا کہ میں ترجمان القرآن کے لیے مضامین بھیجوں_ ماہ نامہ زندگی نو نئی دہلی میں 'رسائل و مسائل' کالم کے تحت شائع ہونے والے فقہی سوالات کے، میرے بہت سے جوابات انھوں نے ترجمان میں شائع کیے_شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت پر مشتمل ہبہ الدباغ کی کتاب '5منٹ' انھوں نے منشورات سے شائع کی_میں نے اس کا خلاصہ ایک مضمون کی شکل میں لکھا، جو زندگی نو میں شائع ہوا تو اسے منگاکر انھوں نے' اردو ڈائجسٹ' میں شائع کروایا_
سہ ماہی تحقیقات اسلامی کے بعض مضامین انھیں پسند آتے تو فوراً ان کا میل آتا کہ ان کی ان پیج فائل بھیجیے، انھیں ترجمان میں شائع کرنا ہے _ابھی حال میں مشہور اخوانی خاتون رہ نما زینب الغزالي پر مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز سے ہم نے ایک کتاب شائع کی توان کا خط آیا کہ اسے ہم بھی شائع کرنا چاہتے ہیں، اس کی ان پیج فائل بھیج دیجئے_
مسلم سجاد صاحب سے میری جب بھی ملاقات ہوئی انھوں نے مجھے ایک لفافہ تھمایا، جس میں میرے ان مضامین کا معاوضہ ہوتا تھا جو وہ ترجمان میں شائع کرتے تھے_انھوں نے مجھ سے بارہا کہا کہ آپ کی بہت سی کتابیں پاکستان میں چھپ رہی ہیں، ان کی رائلٹی کیوں نہیں طلب کرتے؟اس موضوع پر میری خاموشی انھیں بہت ناگوار گزرتی تھی_ ایک بار منشورات کے دفتر میں ان سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگے کہ ہماری مطبوعات میں سے جتنی کتابیں آپ پسند کریں، لے لیں_میں نے کچھ کتابیں منتخب کیں تو میرے اصرار کے باوجود ان کی قیمت نہیں لی_
مسلم صاحب مرحوم انجینیر خرم مراد کے بھائی تھے_ان کے انتقال کے بعد ان کی بہت سی تقریریں، دروس قرآن، دروس حدیث انھوں نے نقل اور مدوّن کرواکے کتابی صورت میں شائع کیے_وہ چاہتے تھے کہ مرحوم کی کتابیں ہندوستان میں مرکزی مکتبہ اسلامی شائع کرے_انھوں نے صاف لفظوں میں کہا تھا کہ اس کی کوئی رائلٹی وہ اور مرحوم کی بیوہ نہیں چاہتے،لیکن مکتبہ سے ان کے اطمینان کے مطابق رسپانس نہ ہوا تو انھوں نے ایک ایگریمنٹ کے مطابق منشورات انڈیا کو حقِ اشاعت دے دیا_
مسلم صاحب راقم سے کتنا تعلقِ خاطر رکھتے تھے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہر عید میں وہ ڈاک سے عید کارڈ بھیجتے تھے_لاہور سے کوئی بھی آتا، وہ منشورات سے شائع ہونے والی کوئی نئی کتاب ضرور بھیجتے_ ساتھ ہی اپنے ہاتھ سے چند سطری خط ضرور لکھتے_
مسلم صاحب کی وفات سے میں اپنے ایک مشفق و محب سرپرست سے محروم ہوگیا_اللہ تعالی ان کی حسنات کو قبول فرمائے، ان کی زلّات سے درگزر فرمائے، انھیں جنت الفردوس میں جگہ دے، ان کے متعلقین اور پسماندگان کو صبر جمیل سے نوازے اور تحریک اسلامی کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے_آمین یا رب العالمین_