• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلم عرب؛ شورشوں اور یورشوں کی زد میں

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
پیپ ایسکوبار(Pepe Escobar)بہت معروف امریکی دانشور ہیں۔ وہ گلوبلائزیشن کے موضوع پر متعدد کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کے حالیہ کالم کا عنوان ہے:
"Welcome to the new NATO quagmire"
’’نیٹو کی نئی دلّالی کی طرف خوش آمدید!‘‘
ایسکو بارنے اپنے کالم میں اپنے تئیں ایک خوبصورت لیکن درحقیقت دردناک جملہ تحریر کیا ہے۔ وہ لکھتا ہے:
"Libya now is official victim of the endless war club."
’’اب لیبیا اس نہ ختم ہونے والے جنگی کلب کا سرکاری شکار ہے۔‘‘
ایسکو بار نےنیٹو کے قیام کے مقاصد اور اس کی تازہ فوجی کارروائی پرتنقیدکرتے لکھا ہے:
’’نیٹو کے بارے میں سب کا خیال تھا کہ اس کے قیام کامقصد یہ تھا کہ کمیونسٹوں کے حملوں کے خلاف یورپ کا دفاع کیا جائے مگر اب لیبیا اس جنگی ملک کا نیا شکار بنا ہے۔‘‘
NATOنے لیبیا کے آپریشن کو Odyssey Dawn (صبح کی اُڑان) کانام دیا گیاہے۔ ایسکو بار نےلیبیا پر حملے کوCoup de theatre (قبضہ تھیٹر)قرار دیا ہے۔ یاد رہے جب کوئی فوجی جرنیل کسی حکومت کا تختہ الٹتا ہے اُسے Coup de etat (فوجی قبضہ)کہا جاتا ہے۔ اُس نے اس حملے کی حقیقت بیان کرتے ہوئے تبصرہ کیا ہے:
’’نیٹو تھیٹر کے بظاہر اجماعی حملے سے اصل حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ یہ’صبح کی اُڑان‘درحقیقت ایک امریکی جنگ ہی ہے۔ ہاں وائٹ ہاؤس اسے’محدود وقتی، محدود فوجی ایکشن‘کہہ رہا ہے۔ (Time limited scope, limited military action)
’’فی الوقت تو یہ نیٹو کے جنرل کارٹر ہام(Carter Ham)کی قیادت میں ایک ’محدود وقتی‘ آپریشن ہے مگر کچھ دنوں میں یہ’محدود وقتی‘ حملہ امریکی ایڈمرل جیمس سٹاروڈز James Starvidis کی کمانڈ میں دے دیا جائے گا جونیٹو کے ٹاپ فوجی کمانڈر ہیں۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ایسکو بار نےفرانسیسی صدر کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُسے ’نیا نپولین صدر‘ لکھا ہے۔یاد رہے کہ 1888ء میں نپولین بونا پارٹ نے لیبیا اور مصر پر حملہ کیا تھا۔ فرانسیسی صدر کی خواہش تھی کہ فرانس کے میراج طیارے لیبیا پر حملہ کرنے والے جنگی جہازوں کی قیادت کریں۔اُس کی اس ’نیک‘ خواہش کو نیٹو نے پذیرائی بخشی۔
مشرقِ وسطیٰ پرجب بھی حملہ کی بات ہوتی ہے، یورپی مسیحی اقوام میں اب بھی صلیبی جذبات جاگ اُٹھتے ہیں۔واضح رہے کہ لیبیا حالیہ استعماری یورش میں عرب لیگ کا کردار بھی افسوس ناک ہے۔ عرب لیگ نے لیبیا پر نو فلائی زون کی نہ صرف حمایت کی ہے بلکہ قطر نے تو اپنے جہازوں کا ایک بیڑہ اس مقصد کے لیے ارسال کرنے کاوعدہ بھی کیا ہے۔
ترکی ایک مسلم ملک ہونے کے ساتھ ساتھ NATOکا رُکن بھی ہے مگر پیرس کا وہ اہم اجلاس جس میں لیبیا پر حملوں کی حکمتِ عملی کو آخری شکل دی گئی، اس میں ترکی کو دعوت نہیں دی گئی، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان نےلیبیا میں نو فلائی زون کے قیام کی مخالفت کی تھی۔طیب اردگان نے زور دیا کہ لیبیا میں نیٹو کے مشن کا واحدمقصد ’’لوگوں کا تحفظ، اقوام متحدہ کی طرف سے ہتھیاروں پر پابندی اور انسانی امدادکی فراہمی‘‘ ہونے پر زور دیا تھا۔ استنبول میں ایک بہت بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیراعظم جناب طیب اردگان نے فرمایا:
’’میری یہ خواہش ہے کہ وہ لوگ جو لیبیا میں صرف تیل، سونے کی کانیں اور زیر زمین قیمتی ذخائر کو ہی دیکھتے ہیں،وہ اس خطے کو ضمیر کے آئینے میں بھی ضرور دیکھیں۔‘‘ڈیلی ٹائمز:26 مارچ 2011ء
ایسکو بار نے ان مسلمان حکمرانوں کو "Clowns"(مسخرے) قرار دیا ہے جو کسی نہ کسی طریقے سے لیبیا پر نیٹو کی فوجی جارحیت کی حمایت کررہے ہیں یا اس کی کھل کر مذمت نہیں کررہے۔ حتیٰ کہ اُس نے ترکی کے وزیراعظم کوبھی استثنا عطا نہیں کیا۔
٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
 
Top