ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
مسلم عرب؛ شورشوں اور یورشوں کی زد میں
عطاء اللہ صدیقی صاحب
گذشتہ تین ماہ سے اسلامی عرب اور مشرقِ وسطیٰ عدیم النظیر شورشوں اور استعماری یورشوں کی زد میں ہے۔ مسلمانانِ عالم اس ’لحظہ لحظہ دگرگوں‘ صورت حال کے بارے میں سخت بھونچکائے ہوئے ہیں، ان کے لیے یہ بھونچال جیسی ’تبدیلی کی ہوائیں‘ ناقابل فہم ہیں۔ عوام تو رہےایک طرف، ہمارے عالی دماغ دانشور بھی اس ہنگامہ خیز صورت حال کے پسِ پشت محرکات کے حقیقی اِدراک کے بارے میں قاصر معلوم ہوتے ہیں۔ ایک سیاسی زلزلہ ہے کہ جس کی لہریں تیونس سے اُٹھیں، بالآخر مصر، لیبیا، یمن، بحرین، شام اور اُردن میں نظام ہائے حیات کو تلپٹ کرتی اور تخت ہائے دیرینہ کو تاراج کرتی نظر آتی ہیں۔حتیٰ کہ اس زلزلے کے جھٹکے مرکزِ اسلام ’سعودی عرب‘ کےمشرقی ساحلوں تک محسوس کئے جارہے ہیں۔کوئی اسے ’عالم عرب میں انگڑائی‘ کا نام دے رہےہیں،کسی کو عالم عرب میں ’عظیم جمہوری انقلاب‘ کی نوید صبح سنائی دے رہی ہے؛کسی کو عوام کی اُمنگوں کو زبان مل جانے کا گمان ہونے لگا ہے۔ کسی کے خیال میں عالم عرب میں تاریخ اپنا انتقام لے رہی ہے۔ کوئی آزادی کی ہوائیں چلتے محسوس کررہا ہے۔مگر ایسے بہت کم ہیں جو اس صورتِ حال کے پس پشت کارفرما حقیقی محرکات کی نشاندہی کررہے ہوں۔