وجاہت
رکن
- شمولیت
- مئی 03، 2016
- پیغامات
- 421
- ری ایکشن اسکور
- 44
- پوائنٹ
- 45
آج ہی ایک شیعہ کا
مسند امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ
کی کتاب مسند احمد پر ایک اعترض پڑھا - میں نے اس کے لکھے ہوے حوالے پڑھے تو مل گیۓ - میں ان کے سکین بھی لگا رہا ہوں
مسند احمد کی جلد ١ جس کا ترجمہ مولانا محمد ظفر اقبال نے لکھا ہے - وہ مقدمے میں لکھتے ہیں کہ
چنانجہ امام احمد کے صاحبزادے عبداللہ، جو امام احمد کے جانشین اور بہت بڑتے محدث بھی تھے، اور زیر نظر کتاب میں بھی ان کے کچھ اضافہ جات موجود ہیں
اس سے آگے صفحہ ٢٠ پر ایک باب قائم کرتے ہیں
کیا مسند، امام احمد بن حنبل کی تصنیف ہے یا ان کے بیٹے کی؟
اس میں لکھتے ہیں کہ
بعض اوقات یہ گمان ہونے لگتا ہے کہ شاید امام احمد نے ہی اپنے بیٹے کو اس کام کی طرف متوجہ کیا تھا جب ہی تو اس میں اتنے تصرفات نظر آتے ہیں۔ اس گمان کے دائرہ اثر میں امام ذہبی جیسا وسیع النظر عالم بھی آیا ہے اور انہوں نے اپنی شہرہ آفاق کتاب، سیر اعلام نبلا ۱۳/۵۵۲ میں یہ رائے قائم کر لی ہے کہ مسند کی تصنیف امام احمد نے فرمائی ہے اور نہ ہی ترتیب، نیز اس کی کانٹ چھانٹ بھی انہوں نے نہیں فرمائی، بلکہ بات دراصل یہ ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے سامنے مختلف احادیث نقل کرتے تھے اور انہیں یہ حکم دے دیتے تھے کہ اسے فلاں مسند میں شامل کر لو اور اسے فلاں مسند میں، اس اعتبار سے امام ذہبی مسند کو امام احمد کے صاحبزادے عبداللہ کی تصنیف قرار دیتے ہیں
اسی طرح محمود احمد غازی اپنی کتاب، محاضرات حدیث، صفحہ٣٨٤ پر لکھتے ہیں کہ
جب امام احمد کا انتقال ہو گیا تو ان کے صاحبزادے حضرت عبداللہ بن احمد نے ( جو ان کے شاگرد اور خود بھی بہت بڑے محدث تھے) اس کتاب کی تہذیب و تکمیل کی۔ انہوں نے اس کتاب میں تقریبا دس ہزار احادیث کا مزید اضافہ کیا۔ یہ دس ہزار نئی احادیث پانچ اقسام میں تقسیم ہیں۔ ایک قسم وہ ہے جس کی روایت عبداللہ بن احمد بن حنبل براہ راست اپنے والد سے کرتے ہین۔ یہ تو اسی درجہ کی مستند ہیں جس درجہ کی امام احمد کی اصل مرویات ہیں۔ بقیہ جو چار درجے ہیں ان کے بارے میں محدثین میں مختلف انداز کے تبصرے اور خیالات کا اظہار ہوتا رہا۔ کچھ احادیث وہ ہیں جو عبداللہ بن احمد نے اپنے والد کے علاوہ دوسرے اسادذہ سے حاصل کیں، وہ بھی انہوں نے اس میں شامل کر دیں۔ پھر عبداللہ کے ایک رفیق کار تھے جن کا لقب قطیعی تھا (پورا نام مجھے اس وقت یاد نہیں آ رہا) انہوں نے کچھ احادیث کا اضافہ کیا۔ قطیعی کی احادیث کا درجہ نسبتا کم ہے اور گرا ہوا ہے................................... آگے لکھتے ہیں کہ
آج جو مسند ہمارے پاس موجود ہے جس میں کم و بیش چالیس ہزار احادیث ہیں، ان میں تیس ہزار براہ راست امام احمد کی مرتب کی ہوئی ہیں اور دس ہزار عبداللہ کا اضافہ کی ہوئی ہیں جن کی پانچ قسمیں ہیں
یہاں توحید خالص کی ویب سائٹ پر بھی یہ لکھا ہوا ہے کہ
مسند احمد میں مکرر کے ساتھ چالیس ہزار 40000احادیث ہیں اور اگر مکرر کو حذف کردیا جائے تو تیس ہزار 30000 احادیث ہیں۔
اور ساتھ میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ
ان کے بیٹے عبداللہ نے اس کتاب میں بعض زیادات کا اضافہ فرمایا ہے جو کہ ان کے والد کی روایت سے نہيں ہیں ۔اور جو ’’زوائد عبد الله‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ اور اس میں مزید زیادات أبو بكر القطيعي نے بھی کی ہیں جو عن عبد الله عن أبيه کے زیادات کے علاوہ ہیں۔
لیکن محدث فورم پر لکھا ہوا ہے کہ
یہ کتا ب چودہ جلدوں اور اٹھائیس ہزار ایک سو ننانوے احادیث پر مشتمل ہے ۔
پوچھنا یہ ہے کہ مسند احمد میں کل کتنی احادیث ہیں اور جو ان کے بیٹے عبداللہ نے اس کتاب میں بعض زیادات کا اضافہ کیا ہے کیا اب بھی اس میں موجود ہیں یا وہ الگ کر دی گئی ہیں
اور ان کے بیٹے عبدالله کی کتاب زوائد عبد الله میں کل کتنی احادیث ہیں اور اس میں مزید زیادات جو أبو بكر القطيعي نے کیے ہیں ان کی تفصیل کیا ہے
امید ہے کہ علماء تسلی بخش جواب دیں گے
Last edited: