Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
بسم الله الرحمن الرحيم
مسواک کیوں ؟
حدیثِ شریف :عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله ﷺ قال : لو لا أن أشق على أمتي – أو – على الناس ، لأمرتهم بالسواك مع كل صلاة . ( صحيح البخاري : 887 ، الجمعة / صحيح مسلم : 252، الطهارة )
ترجمہ حدیث :
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا " اگر مجھے اپنی امت پر" – یا آپ نے فرمایا " لوگوں پر مشقت کا خوف نہ ہوتا میں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا "
تشریح : مسلمان اپنے حقیقی رب کی تعظیم بجا لاتا اور اسکے ساتھ حُسنِ ادب سے پیش آتا ہے ، سب سے عظیم جگہ جہاں ایک مسلمان اپنے مالک ِحقیقی کے سامنے کھڑا ہوتا ہے وہ نماز ہے، اسلئے اللہ تعالٰی کے ساتھ حُسن ِادب اور اُسکی تعظیم کا تقاضہ ہے کہ اُسکے سامنے ظاہری وباطنی ہر اعتبار سے پاک و صاف ہو کرکھڑا ہو، چاہیے کہ ایک طرف جہاں اسکا دل ساری دنیا سے کنارہ کش ہوکر اللہ کی رضا کیلئے اسکی طرف متوجہ ہوا ہے تو دوسری طرف یہ بھی چاہئے کہ جگہ ، کپڑے اور جسم کی صفائی کا لحاظ رکھے کیونکہ اللہ تبارک وتعالِٰی پاک وصاف ہے اور صفائی کو پسند فرماتا ہے ، خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے ۔
زیر ِبحث حدیث میں مسلمانوں کو اِسی ادب اور صفائی پر ابھارا گیا ہے کہ ایک مسلمان کی ہمیشہ یہ کوشش ہونی چاہئے کہ وہ مسواک کرنے کو اپنا معمول بنائے اور ہوسکے تو ہر نماز سے پہلے مسواک ضرور کرے کیونکہ جب بندہ نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو گویا وہ اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے ، اس مجلس ِعبادت میں اِسکے پاس فرشتے موجود رہتے ہیں اور اسکی قراءت کو بغور سننے کی کوشش کرتے ہیں ، اسی لئے بندوں کو مسجد میں ایسے وقت کوئی بدبودار چیز کھا کر آنے سے منع کیا گیا ہے ۔
نیز مسواک کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ایک اور حدیث میں اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا " بندہ جب نماز کیلئے کھڑا ہوتا ہے تو ایک فرشتہ آکر اسکے پیچھے کھڑا ہوجاتا اور نمازی کی قراءت سننا شروع کردیتا ہے اور آہستہ آہستہ اسکے قریب ہوجاتا ہے یہاں تک کہ نمازی کے اتنا قریب ہوجاتا ہے کہ اپنا منہ اس نمازی کے منہ پر لگادیتا ہے ، پھر نمازی جو آیت بھی تلاوت کرتا ہے تو فرشتے کے پیٹ میں داخل ہوجاتا ہے " ( الصحيحة للألباني : 1213 بروايت حضرت علي )
فوائد :
1۔ مسواک کی اہمیت کہ اس سے منہ کی صفائی اور اللہ تعالٰی کی رضامندی حاصل ہوتی ہے ۔
2۔ ہر نماز سے قبل خواہ سنت ہو یا فرض ، مسواک کرنا تاکیدی حُکم ہے ۔
3۔ مسواک تو ہر وقت مسنون ہے البتہ منہ کی بو میں تبدیلی کے وقت مسواک کی اہمیت بڑھ جاتی ہے جیسے خواب سے بیدار ہونے کے بعد وغیرہ ۔
4۔ قرآنِ مجید کی تلاوت ، دینی مجالس میں حاضری کے وقت مسواک کرنا مستحب ہے ۔
5۔ اللہ کے رسول ﷺوضو کرتے وقت ، گھر میں داخل ہوتے وقت مسواک کرتے تھے۔ (صحیح مسلم : 746 ، 253 )
6۔ اُمّت پر نبی ﷺ کی شفقت ومہربانی کہ ان پر مشقت کے خوف سے مسواک کو ان پر واجب قرار نہیں دیا۔
مسواک کیوں ؟
حدیثِ شریف :عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله ﷺ قال : لو لا أن أشق على أمتي – أو – على الناس ، لأمرتهم بالسواك مع كل صلاة . ( صحيح البخاري : 887 ، الجمعة / صحيح مسلم : 252، الطهارة )
ترجمہ حدیث :
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا " اگر مجھے اپنی امت پر" – یا آپ نے فرمایا " لوگوں پر مشقت کا خوف نہ ہوتا میں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا "
تشریح : مسلمان اپنے حقیقی رب کی تعظیم بجا لاتا اور اسکے ساتھ حُسنِ ادب سے پیش آتا ہے ، سب سے عظیم جگہ جہاں ایک مسلمان اپنے مالک ِحقیقی کے سامنے کھڑا ہوتا ہے وہ نماز ہے، اسلئے اللہ تعالٰی کے ساتھ حُسن ِادب اور اُسکی تعظیم کا تقاضہ ہے کہ اُسکے سامنے ظاہری وباطنی ہر اعتبار سے پاک و صاف ہو کرکھڑا ہو، چاہیے کہ ایک طرف جہاں اسکا دل ساری دنیا سے کنارہ کش ہوکر اللہ کی رضا کیلئے اسکی طرف متوجہ ہوا ہے تو دوسری طرف یہ بھی چاہئے کہ جگہ ، کپڑے اور جسم کی صفائی کا لحاظ رکھے کیونکہ اللہ تبارک وتعالِٰی پاک وصاف ہے اور صفائی کو پسند فرماتا ہے ، خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے ۔
زیر ِبحث حدیث میں مسلمانوں کو اِسی ادب اور صفائی پر ابھارا گیا ہے کہ ایک مسلمان کی ہمیشہ یہ کوشش ہونی چاہئے کہ وہ مسواک کرنے کو اپنا معمول بنائے اور ہوسکے تو ہر نماز سے پہلے مسواک ضرور کرے کیونکہ جب بندہ نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو گویا وہ اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے ، اس مجلس ِعبادت میں اِسکے پاس فرشتے موجود رہتے ہیں اور اسکی قراءت کو بغور سننے کی کوشش کرتے ہیں ، اسی لئے بندوں کو مسجد میں ایسے وقت کوئی بدبودار چیز کھا کر آنے سے منع کیا گیا ہے ۔
نیز مسواک کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ایک اور حدیث میں اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا " بندہ جب نماز کیلئے کھڑا ہوتا ہے تو ایک فرشتہ آکر اسکے پیچھے کھڑا ہوجاتا اور نمازی کی قراءت سننا شروع کردیتا ہے اور آہستہ آہستہ اسکے قریب ہوجاتا ہے یہاں تک کہ نمازی کے اتنا قریب ہوجاتا ہے کہ اپنا منہ اس نمازی کے منہ پر لگادیتا ہے ، پھر نمازی جو آیت بھی تلاوت کرتا ہے تو فرشتے کے پیٹ میں داخل ہوجاتا ہے " ( الصحيحة للألباني : 1213 بروايت حضرت علي )
فوائد :
1۔ مسواک کی اہمیت کہ اس سے منہ کی صفائی اور اللہ تعالٰی کی رضامندی حاصل ہوتی ہے ۔
2۔ ہر نماز سے قبل خواہ سنت ہو یا فرض ، مسواک کرنا تاکیدی حُکم ہے ۔
3۔ مسواک تو ہر وقت مسنون ہے البتہ منہ کی بو میں تبدیلی کے وقت مسواک کی اہمیت بڑھ جاتی ہے جیسے خواب سے بیدار ہونے کے بعد وغیرہ ۔
4۔ قرآنِ مجید کی تلاوت ، دینی مجالس میں حاضری کے وقت مسواک کرنا مستحب ہے ۔
5۔ اللہ کے رسول ﷺوضو کرتے وقت ، گھر میں داخل ہوتے وقت مسواک کرتے تھے۔ (صحیح مسلم : 746 ، 253 )
6۔ اُمّت پر نبی ﷺ کی شفقت ومہربانی کہ ان پر مشقت کے خوف سے مسواک کو ان پر واجب قرار نہیں دیا۔