ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
اِمام شاطبی
آپ کا اِسم گرامی اَبومحمد قاسم بن خلف بن اَحمد الرعینی الشاطبی الاندلسی الشافعی ہے۔
۵۳۸ھ کے آواخر میں آپ اپنے آبائی شہر الشاطبہ میں پیدا ہوئے۔یہی پر الشیخ ابی عبداللہ محمد بن ابی لعاص النفزی سے قراء ات پڑھیں اور خوب حفظ کیا۔
بعد اَزاں بلنسہ جو شاطبہ کے قریب ہی واقع تھا تشریف لے گئے وہاں الشیخ اَبی الحسن بن ھذیل، اَبی الحسن بن نعمہ، ابی عبداللہ بن سعادۃ، ابی محمد عاشر بن محمد، ابی عبداللہ بن عبدالرحیم، علیم بن عبدالعزیز اور ابی عبداللہ بن حمید سے علم قراء ات اور علم حدیث پڑھا۔
اس کے بعد آپ سفرِ حج کے لیے روانہ ہوئے تو مصر کے شہر اَسکندریہ میں شیخ اَبوطاہر السلفی سے ملاقات ہوئی آپ نے اُن سے سماعِ حدیث فرمایا۔ حج سے واپسی پر جب آپ مصر پہنچے تو شائقین علوم قرآن و حدیث میں آپ کی آمد کی اِطلاع پھیل گئی لہٰذا مصر کے اَطراف و اَکناف سے طالبانِ علوم نبوت جوق در جوق حاضر ہوئے۔اس بات کا جب حاکم شہر قاضی فاضل کوپتہ چلا تو وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو مدرسہ فاضلیۃ کا شیخ مقرر کرنے کی درخواست کی۔ آپ نے قبول فرمائی۔ اسی زمانہ میں آپ نے اَپنے مشہورِ زمانہ کتاب قصیدۃ الشاطبیۃ تحریر فرمائی۔ جب فصحاء بلغاء نے اُسے دیکھا تو اس جیسی پرمغز اور لطیف کلام دیکھ کر محو حیرت ہوگئے۔
شیخ ابوالحسن بن فیرہ، ابوموسیٰ عیسیٰ بن یوسف المقدسی اور شیخ ابوالقاسم عبدالرحمن بن سعید آپ کے حافظہ کے عجیب و غریب قصے بیان کرتے ہیں اور علماء آپ کو آیۃ من ایات اﷲ مانتے ہیں۔
آپ کا اِسم گرامی اَبومحمد قاسم بن خلف بن اَحمد الرعینی الشاطبی الاندلسی الشافعی ہے۔
۵۳۸ھ کے آواخر میں آپ اپنے آبائی شہر الشاطبہ میں پیدا ہوئے۔یہی پر الشیخ ابی عبداللہ محمد بن ابی لعاص النفزی سے قراء ات پڑھیں اور خوب حفظ کیا۔
بعد اَزاں بلنسہ جو شاطبہ کے قریب ہی واقع تھا تشریف لے گئے وہاں الشیخ اَبی الحسن بن ھذیل، اَبی الحسن بن نعمہ، ابی عبداللہ بن سعادۃ، ابی محمد عاشر بن محمد، ابی عبداللہ بن عبدالرحیم، علیم بن عبدالعزیز اور ابی عبداللہ بن حمید سے علم قراء ات اور علم حدیث پڑھا۔
اس کے بعد آپ سفرِ حج کے لیے روانہ ہوئے تو مصر کے شہر اَسکندریہ میں شیخ اَبوطاہر السلفی سے ملاقات ہوئی آپ نے اُن سے سماعِ حدیث فرمایا۔ حج سے واپسی پر جب آپ مصر پہنچے تو شائقین علوم قرآن و حدیث میں آپ کی آمد کی اِطلاع پھیل گئی لہٰذا مصر کے اَطراف و اَکناف سے طالبانِ علوم نبوت جوق در جوق حاضر ہوئے۔اس بات کا جب حاکم شہر قاضی فاضل کوپتہ چلا تو وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو مدرسہ فاضلیۃ کا شیخ مقرر کرنے کی درخواست کی۔ آپ نے قبول فرمائی۔ اسی زمانہ میں آپ نے اَپنے مشہورِ زمانہ کتاب قصیدۃ الشاطبیۃ تحریر فرمائی۔ جب فصحاء بلغاء نے اُسے دیکھا تو اس جیسی پرمغز اور لطیف کلام دیکھ کر محو حیرت ہوگئے۔
شیخ ابوالحسن بن فیرہ، ابوموسیٰ عیسیٰ بن یوسف المقدسی اور شیخ ابوالقاسم عبدالرحمن بن سعید آپ کے حافظہ کے عجیب و غریب قصے بیان کرتے ہیں اور علماء آپ کو آیۃ من ایات اﷲ مانتے ہیں۔