حافظ محمد عمر
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 427
- ری ایکشن اسکور
- 1,542
- پوائنٹ
- 109
مشتبہ امور سے بچنے کا حکم
عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَأَهْوَى النُّعْمَانُ بِإِصْبَعَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ وَبَيْنَهُمَا مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهُنَّ كَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ فَمَنْ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ كَالرَّاعِي يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى يُوْشِكُ أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ [متفق علیه]
’’ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نعمان نے یہ بات اپنی انگلیاں کانوں کی طرف لے جاتے ہوئے کہی:
’’ یقینا حلال ظاہر ہے اور حرام ظاہر ہے اور ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے تو جو شخص شبہات سے بچ گیا اس نے اپنا دین اور اپنی عزت بچا لی اور جو شبہ کی چیزوں میں جا پڑا وہ حرام میں جا پڑا جیسا کہ وہ شخص جو ممنوعہ چراگاہ کے ارد گرد مویشی چرانے والا ہے ، قریب ہے کہ اس میں جا پڑے ۔ یاد رکھو! ہر بادشاہ کی کوئی نہ کوئی ممنوعہ چرگاہ ہوتی ہے ، خبر دار ! اللہ کی ممنوعہ چراگاہ اس کی حرام کر دہ چیزیں ہیں، خبردار! جسم میں گوشت کا ایک ٹکا ہے جب وہ درست ہو جاتا ہےت تو سارا جسم درست ہو جاتا ہے ، جب وہ خراب ہو جاتا ہے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے ، یا رکھو ! وہ دل ہے۔‘‘