• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مشت زنی پر ایک مکمل اور جامع کتاب یہاں ہے!!!

شمولیت
اکتوبر 15، 2018
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
46
اور میں سب سے پہلے مولف کو دیکھتا ہوں۔
اس لئے مصنف کے متعلق معلومات فراہم کی جائیں تو بہتر ہوگا۔
میں ایک ادنیٰ سا طالب علم ہوں. ابھی ایف-ایس-سی کر رہا ہوں. یہ کتاب میں نے اپنے او-لیول کے امتحانات کے بعد لکھی تھی.
میرے استاد ڈاکٹر سید توقیر حسین نے سکول میں میرے اندر علمی شوق کو ابھارا. میں کوئی عالم تو نہیں لیکن اس موضوع پر لکھنے کے لیے اللہ نے میرے دل میں خواہش پیدا کر دی تھی جو صرف اسی کی مدد سے اس تحریر کی شکل اختیار کر گئی.
آپ میرے پر اعتماد کر کے کتاب نہ پڑھیں لیکن یہ کوئی اختلافی موضوع نہیں تو قرآن و حدیث پر اعتماد کر کے اس کا مطالعہ فرمائیں. آپ پروف ریڈز کے بارے میں مقدمة الکتاب پڑھ کر جان سکتے ہیں.
آپ کا بھائی: ذیشان
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام علیکم! میرے عزیز بھائیوں میری پہلی تصنیف مکمل ہو چکی ہے جس کا عنوان " معاشرتی بُرائی اور اس کا رد قرآن و سنت کی روشنی میں" ہے.
اس میں مشت زنی پر تحقیق کے ساتھ بات کی گئی ہے . اس کا pdf link میں اللہ کی رضا کی خاطر یہاں ڈال رہا ہوں❤
کتاب کا ٹائیٹل
21322 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


کتاب کی فہرست

21324 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

21325 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


اس کتاب کا لنک(1)
https://archive.org/details/Masturbation_201807

لنک(2)
https://drive.google.com/file/d/1-Ddy0PQLXcsThjt6QodOyLDTK3U-0TY5/view?usp=drivesdk
السلام و علیکم و رحمت الله -

موضوع سے متعلق آپ کی بہت اچھی کاوش ہے - الله اس کو قبول کرے اور آپ کو جزآے خیرعطا فرماے (آمین) -

یہاں میں ایک غلطی کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں جو صرف آپ سے نہیں بلکہ اکثر و بیشتر علماء و محققین سے ہوتی ہے جب بھی وہ جنسی موضوعات پر تحقیق کرتے ہیں اور اس کے بارے میں لکھتے ہیں-

جنسی موضوعات میں ایک کبیرہ گناہ "ہم جنس پرستی" کا ذکر اکثر کیا جاتا ہے- یہ گناہ عظیم الله کے پیغمبر لوط علیہ سلام کی قوم میں سب سے پہلے پایا گیا - جیسا کہ قرآن میں اس کا ذکر جابجا موجود ہے- لیکن پتا نہیں کس احمق و جاہل نے اس گناہ عظیم کو لوط علیہ سلام کے نام سے منسوب کرکے "لواطت" کا نام دے دیا (نعوز باللہ) - اور آج امّت میں یہ گناہ اسی نام سے چلا آرہا ہے- چاہے علماء وقت اس کو غیر ارادی طور پر ہی لکھتے یا کہتے ہوں- بہرحال یہ ایک جلیل القدر پیغمبر کی توہین اور بے ادبی ہے (اس فعل پر بھی ہمارے نامہ اعمال میں الله کی طرف سے گناہ لکھے جانے کا اندیشہ ہے)- ظاہر ہے جیسا ہم میں سے کوئی کبھی یہ نہیں چاہے گا کہ امّت کے کسی بھی گناہ عظیم کو ہمارے نبی محمّد (صل الله علیہ و آ له وسلم) کے نام سے منسوب کردیا جائے - تو پھر کسی اور نبی لوط علیہ سلام کے نام سے منسوب اس عظیم گناہ کو کیوں لکھا یا بولا جائے- اس بنا پر سب حاضرین سے درخواست ہے کہ اس معاملے میں انتہائی احتیاط برتیں اور اس گناہ کو لکھتے یا بولتے وقت صرف "ہم جنس پرستی" کا عنوان دیں- دوسری صورت میں ممکن ہے کہ اس گناہ کو ایک نبی کے نام منسوب کرنے کی پاداش میں ہمارا بھی وہی انجام ہو جو قیامت کے دن لوط علیہ سلام کی قوم کا ہو گا-

الله سب کو توبہ کی توفیق دے (آمین)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام عليكم! محترم بھائی آپ اس کا مطالعہ کیجئے انشاءاللہ کوئی کمی محسوس نہیں ہو گی، اگر محسوس کریں تو مجھے رہنمائی فرما دیں.
جی سرسری نگاہ پڑی۔ طبی ناحیہ سے بھی گفتگو بہت ضروری ہوتی ہے۔
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
لیکن پتا نہیں کس احمق و جاہل نے اس گناہ عظیم کو لوط علیہ سلام کے نام سے منسوب کرکے "لواطت" کا نام دے دیا (نعوز باللہ) - اور آج امّت میں یہ گناہ اسی نام سے چلا آرہا ہے- چاہے علماء وقت اس کو غیر ارادی طور پر ہی لکھتے یا کہتے ہوں- بہرحال یہ ایک جلیل القدر پیغمبر کی توہین اور بے ادبی ہے (اس فعل پر بھی ہمارے نامہ اعمال میں الله کی طرف سے گناہ لکھے جانے کا اندیشہ ہے)-
اس بات پر مزید غور کی ضرورت ہے یہ نام متقدمین فقہاء استعمال کرتے آرہے ہیں "لواط" ۔۔ اور یہ فعل قوم لوط کی طرف منسوب ہے اور اس کے علاوہ کوئی بات نہیں
لیکن یہ بات ضرور ہے کہ جو لفظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اسے استعمال کرنا ہی بلاشبہ اولی و افضل ہے اور وہ ہے "عمل قوم لوط"
واللہ اعلم
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اس بات پر مزید غور کی ضرورت ہے یہ نام متقدمین فقہاء استعمال کرتے آرہے ہیں "لواط" ۔۔ اور یہ فعل قوم لوط کی طرف منسوب ہے اور اس کے علاوہ کوئی بات نہیں
لیکن یہ بات ضرور ہے کہ جو لفظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اسے استعمال کرنا ہی بلاشبہ اولی و افضل ہے اور وہ ہے "عمل قوم لوط"
واللہ اعلم
یہاں سوال یہ ہے کہ دیگر اقوام کے گناہ ان کے پیغمبر کے نام سے منسوب کیوں نہیں ہیں؟؟ - لواطت کا مطلب اگر "عمل قوم لوط" ہے - تو عمل قوم موسیٰ یا عمل قوم شعیب کو عرف عام میں کیا کہنا چاہیے ؟؟-

جب آپ خود کہہ رہے ہیں کہ "جو لفظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اسے استعمال کرنا ہی بلاشبہ اولی و افضل ہے اور وہ ہے "عمل قوم لوط"-

تو متقدمین و فقہاء نے اس بات کا التزام کیوں نہیں کیا کہ وہ اس فعل کے کہنے اور لکھنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کو اپناتے ؟؟ - اور اسے لواطت کے بجاے اس نام سے منسوب کرتے جو نبی کریم کے فرمان کے مطابق ہوتا ؟؟-
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
نصف سےزائد کتاب کا مطالعہ کیا ہے، کافی حد تک مفید ہے، مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
لواطت ایک مذموم فعل کا نام ہے، اور یہ کام چونکہ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم میں پایا جاتا تھا، اس لیے اسی نام سے مشہور ہوگیا، کیونکہ اس قوم کی پہچان اور شہرت بھی ’قوم لوط‘ کے طور پر ہے۔ اس لیے ان کے برے فعل کو لواطت کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر اس نسبت پر اعتراض ہو کہ اس سے ایک نبی کی توہین کا پہلو ہے تو پھر ’عمل قوم لوط‘ میں بھی تو وہی چیز موجود ہے۔
میرے خیال میں اس میں توہین کا کسی قسم کا کوئی پہلو موجود نہیں ہے، پھر بھی اگرکسی کو شرح صدر نہ ہو تو اسے یہ لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے، البتہ اپنی رائے پر اصرار کرنا اور چھوٹوں بڑوں سب کی تغلیط و مذمت کرنا یہ سوائے لاعلمی اور جہالت کچھ نہیں۔
 

zahra

رکن
شمولیت
دسمبر 04، 2018
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
48
جزاک اللہ خیرا
 
Top