السلام علیکم! میرے عزیز بھائیوں میری پہلی تصنیف مکمل ہو چکی ہے جس کا عنوان " معاشرتی بُرائی اور اس کا رد قرآن و سنت کی روشنی میں" ہے.
اس میں مشت زنی پر تحقیق کے ساتھ بات کی گئی ہے . اس کا pdf link میں اللہ کی رضا کی خاطر یہاں ڈال رہا ہوں
کتاب کا ٹائیٹل
21322 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
کتاب کی فہرست
21324 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
21325 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اس کتاب کا لنک(1)
https://archive.org/details/Masturbation_201807
لنک(2)
https://drive.google.com/file/d/1-Ddy0PQLXcsThjt6QodOyLDTK3U-0TY5/view?usp=drivesdk
السلام و علیکم و رحمت الله -
موضوع سے متعلق آپ کی بہت اچھی کاوش ہے - الله اس کو قبول کرے اور آپ کو جزآے خیرعطا فرماے (آمین) -
یہاں میں ایک غلطی کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں جو صرف آپ سے نہیں بلکہ اکثر و بیشتر علماء و محققین سے ہوتی ہے جب بھی وہ جنسی موضوعات پر تحقیق کرتے ہیں اور اس کے بارے میں لکھتے ہیں-
جنسی موضوعات میں ایک کبیرہ گناہ "ہم جنس پرستی" کا ذکر اکثر کیا جاتا ہے- یہ گناہ عظیم الله کے پیغمبر لوط علیہ سلام کی قوم میں سب سے پہلے پایا گیا - جیسا کہ قرآن میں اس کا ذکر جابجا موجود ہے- لیکن پتا نہیں کس احمق و جاہل نے اس گناہ عظیم کو لوط علیہ سلام کے نام سے منسوب کرکے "
لواطت" کا نام دے دیا (نعوز باللہ) - اور آج امّت میں یہ گناہ اسی نام سے چلا آرہا ہے- چاہے علماء وقت اس کو غیر ارادی طور پر ہی لکھتے یا کہتے ہوں- بہرحال یہ ایک جلیل القدر پیغمبر کی توہین اور بے ادبی ہے (اس فعل پر بھی ہمارے نامہ اعمال میں الله کی طرف سے گناہ لکھے جانے کا اندیشہ ہے)- ظاہر ہے جیسا ہم میں سے کوئی کبھی یہ نہیں چاہے گا کہ امّت کے کسی بھی گناہ عظیم کو ہمارے نبی محمّد (صل الله علیہ و آ له وسلم) کے نام سے منسوب کردیا جائے - تو پھر کسی اور نبی لوط علیہ سلام کے نام سے منسوب اس عظیم گناہ کو کیوں لکھا یا بولا جائے- اس بنا پر سب حاضرین سے درخواست ہے کہ اس معاملے میں انتہائی احتیاط برتیں اور اس گناہ کو لکھتے یا بولتے وقت صرف
"ہم جنس پرستی" کا عنوان دیں- دوسری صورت میں ممکن ہے کہ اس گناہ کو ایک نبی کے نام منسوب کرنے کی پاداش میں ہمارا بھی وہی انجام ہو جو قیامت کے دن لوط علیہ سلام کی قوم کا ہو گا-
الله سب کو توبہ کی توفیق دے (آمین)