السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
جزاک اللہ شیخ رفیق طاہر بھائی اور انس بھائی! مجھے ایک مسئلہ اور واضح کر دیں کہ شیزان کی مصنوعات کیا اسی ضمن میں ہیں۔کیونکہ عام طور پر یہ مشہور ہے کہ قادیانی حضرات اپنی آمدنی کا 5 فیصد اپنے دین کے فروغ کے لئے دے دیتے ہیں۔
فی امان اللہ
اللہ تعالى نے فرمایا ہے :
لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُواْ الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُواْ [المائدة : 82]
لوگوں میں اہل ایمان کی دشمنی میں سب سے زیادہ سخت آپ یہودیوں اور مشرکوں کو پائیں گے ۔
اور یقینا جو سخت ترین دشمن ہوتا ہے وہ اپنی دشمنی ضرور نکالتا ہے , اور یہودی اہل اسلام کے خلاف سازشیں کرنے میں اول دن سے ابتک معروف ومشہور لیکن اس سب کچھ کے باوجود نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے ان سے تجارت کی ہے ۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اصل کام ان سے تجارت کا حلال ہونا ہی ہے خواہ وہ اس منافع سے حاصل شدہ رقم کو اپنے دین کی ترویج میں صرف کریں یا اسلام دشمنی میں صرف کریں۔
لیکن اس اصل اور رخصت کے مقابلہ میں ایک ترجیح اور عزیمت بھی ہے اور وہ ہے کہ جب مسلمانوں سے ایک چیز کی تجارت ممکن ہو تو اہل اسلا م کو اس میدان میں ترجیح دی جائے , الولاء والبراء کا تقاضا بھی یہی ہے ۔