• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مصطلح الحديث کي تعريف ,موضوع اور فائدہ

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
[FONT=&quot]مصطلح الحديث کي تعريف ,موضوع اور فائدہ[/FONT]
[FONT=&quot]تعريف:[/FONT][FONT=&quot]
يہ ايسے اصولوں اور قاعدوں کا علم ہے جن کے ذريعہ سے مقبول ومردود ہونے کے اعتبار سے سندومتن کے حالات معلوم کيے جاتے ہيں۔
موضوع :
مقبول و مردود ہونے کے اعتبار سے سند اور متن اس علم کا موضوع ہے۔
غرض وغايت :
احاديث ميں سے صحيح کو ضعيف سے عليحدہ کرنا۔[/FONT]​
[FONT=&quot]
[/FONT][FONT=&quot]حديث , خبر, اثر اور ديگر اصطلاحات[/FONT][FONT=&quot][/FONT]​
[FONT=&quot]
حديث:
لغوي تعريف:
لغت ميں نئي چيز کو کہتے ہيں اسکي جمع احاديث ہے جو کہ خلاف قياس ہے۔
اصطلاحي تعريف:جو بھي قول ' فعل' تقرير' يا خُلقي و خَلقي وصف نبي کريم صلي اللہ عليہ وسلم کي طرف منسوب ہوحديث کہلاتا ہے۔
خبر:
لغوي تعريف :لغت ميں نبأ (خبر ) کو کہتے ہيں
اصطلاحي تعريف :کہا گيا ہے کہ :
[/FONT]1[FONT=&quot]۔[/FONT][FONT=&quot] خبر حديث کے ہم معني ہے ۔
[/FONT]2[FONT=&quot]۔[/FONT][FONT=&quot] اور کہا گيا ہے کہ دنوں (يعني حديث اور خبر) ايک دوسرے کے برعکس ہيں يعني حديث وہ ہے جو نبي صلي اللہ عليہ وسلم سے منقول ہو اور خبر وہ ہے جو آپ صلي اللہ عليہ وسلم کے علاوہ کسي اور سے منقول ہو ۔
[/FONT]3[FONT=&quot]۔[/FONT][FONT=&quot]اور کہا گيا ہے کہ ان دونوں کے درميان عموم و خصوص مطلق ([/FONT]1[FONT=&quot])[/FONT][FONT=&quot]ہے يعني حديث وہ ہے جو نبي کريم صلي اللہ عليہ وسلم سے مروي ہو اور خبر وہ ہے جو آپ صلي اللہ عليہ وسلم سے يا آپ کے علاوہ کسي سے بھي مروي ہو۔
اثر :
لغوي تعريف:کسي چيز کا باقي ماندہ[/FONT]​
[FONT=&quot]اصطلاحي تعريف:[/FONT][FONT=&quot]وہ اقوال يا افعال جو صحابہ کرام رضو ان اللہ عليہم اجمعين يا تابعين سے منقول ہوں ۔اور کہا گيا ہے کہ اثر حديث کے ہم معني ہے ۔
حديث قدسي :
جو نبي کريم ؐ سے ا س طرح سے منقول ہو کہ آپ ؐ نے اسے اللہ تعالي کي طرف منسوب کر رکھا ہو۔
حديث قدسي اور قرآن کے درميان فرق:
قرآن اپنے الفاظ کے سا تھ معجز (عاجز کردينے والا) ہے ' اسکي تلاوت کرکے عباد ت کي جاتي ہے'اور اسکے ثبوت کے ليے تواتر([/FONT]2[FONT=&quot])[/FONT][FONT=&quot] شرط ہے۔ جبکہ حديث قدسي اعجاز کے ساتھ متصف نہيں ہے نہ ہي اسکي تلاوت کرکے عبادت ([/FONT]3[FONT=&quot])[/FONT][FONT=&quot]کي جاتي ہے'اور نہ ہي اسکے ثبوت کے ليے تواتر کي شرط ہے۔
احاديث قدسيہ سو ([/FONT]100[FONT=&quot]) سے زائد ہيں جن ميں سے ايک يہ ہے:
[/FONT][FONT=&quot]عن ابي ذر رضي اللہ عنہ عن النبي [/FONT][FONT=&quot] [/FONT][FONT=&quot]e[/FONT][FONT=&quot]فيما يرويہ عن اللہ تعالي أنہ قال : يا عبادي اني حرمت الظلم علي نفسي وجعلتہ بينکم محرما فلا تظالموا (رواہ مسلم)[/FONT][FONT=&quot]
ابو ذر رضي اللہ عنہ سے روايت ہے وہ نبي ؐ سے روايت کرتے ہيں جو آپؐ اللہ تعالي سے روايت کرتے ہيں کہ اللہ تعالي نے فرمايا : اے ميرے بندو ! ميں نے اپنے آپ پر ظلم حرام کررکھا ہے اور تمہارے درميان بھي اسکو حرام قرار ديا ہے لہذا تم ايکدوسرے پر ظلم نہ کرو۔
حديث قدسي کو روايت کرنے کے ليے دو الفاظ ہيں :
[/FONT]1[FONT=&quot]۔[/FONT][FONT=&quot] [/FONT][FONT=&quot]قال رسول الله [/FONT][FONT=&quot]e[/FONT][FONT=&quot] فيما يرويہ عن ربہ عز وجل[/FONT][FONT=&quot]
(رسول اللہ ؐ نے وہ بات بيان کي جو آپ ؐ اپنے عزت و جلالت والے رب سے روايت کرتے ہيں۔)
[/FONT]2[FONT=&quot]۔[/FONT][FONT=&quot] [/FONT][FONT=&quot]قال اللہ تعالي فيما رواہ عنہ رسوله [/FONT][FONT=&quot]e[/FONT][FONT=&quot]
(اللہ تعالي نے اپنے اس فرمان ميں کہا جو ان سے انکے رسول ؐ نے روايت کيا۔)
اور دنوں کامعني ايک ہي ہے۔
السند: نون پر زبر کے ساتھ
لغت ميں اس چيز کو کہتے ہيں جس پر اعتماد کيا جائے
اصطلاح ميں رواۃ کا وہ سلسلہ جو متن تک پہنچا دے سند کہلاتا ہے۔
المتن : تاء پر جزم کے ساتھ ' لغت ميں زمين کے اس حصہ کو کہتے ہيں جو سخت اور ابھرا ہوا ہو۔
اصطلاحي تعريف: کلام کا وہ حصہ جہاں سند کا اختتام ہو ۔
وجہ تسميہ:
چونکہ مسنِد حديث کے متن کو سند کے ساتھ قوي کرتا ہے اور اسے اسکے قائل تک بلند کرتا(پہنچاتا )ہے اس ليے اسے متن کہتے ہيں ۔
الاسناد:
اسکے دو معني ہيں:
[/FONT]1[FONT=&quot]۔[/FONT][FONT=&quot] حديث کو سند کے ساتھ اسکے قائل کي طرف منسوب کرنا
[/FONT]2[FONT=&quot]۔[/FONT][FONT=&quot] رواۃ کا ايسا سلسلہ جو متن تک پہنچانے والا ہو۔ اس تعريف کے مطابق يہ سند کے ہم معني ہے ۔
المسند : نون پر زبر کے ساتھ' اسکي دو تعريفيں ہيں:
[/FONT]1[FONT=&quot]۔[/FONT][FONT=&quot] ہر وہ کتاب جس ميں ايک يا زائد صحابہ کي مرويات عليحدہ عليحدہ جمع کي گئي ہوں جيسے کہ مسند امام احمد اور مسند عبد اللہ بن عمر ہے جوکہ امام محمد بن ابراہيم طرسوسي کي تصنيف ہے۔
[/FONT]2[FONT=&quot]۔[/FONT][FONT=&quot] رسول اللہ ؐ کي وہ حديث جو متصل السند ہو۔
المسنِد : نون کے نيچے زير کے ساتھ
وہ راوي جو حديث کو اپني سند کے ساتھ روايت کرے ' خواہ اسکے پاس اسکاعلم ہو يا صرف روايت ہي ہو۔
المحدث:
جو روايۃ اور درايۃ علم حديث ميں مشغول ہو جائے اور بہت سي مرويات اور انکے رواۃ پر اطلاع رکھتا ہو
الحافظ:
اکثر محدثين کے نزديک يہ محدث کا ہم معني ہے
اور بعض کے نزديک حافظ کا درجہ محدث سے بلند ہے کيونکہ وہ ہر طبقہ کے ايسے اکثر احوال پر مطلع ہوتا ہے جن سے محدث لا علم ہوتا ہے۔[/FONT][FONT=&quot][/FONT]​

(1)[FONT=&quot]عموم خصوص مطلق ايسي نسبت کو کہتے ہيں جس ميں ايک کلي تو دوسري کلي کے تمام افراد پر صادق آئے جبکہ دوسري کلي پہلي کلي کے تمام افراد پر صادق نہ آسکے ۔ اور يہاں حديث و خبر ميں سے بھي ہر خبرحديث نہيں ہے جبکہ ہر حديث خبر ہے۔[/FONT]
(2)[FONT=&quot] قرآن مجيد کي بہت سي قرائتيں ايسي ہيں جو کہ تواتر سے ثابت نہيں جبکہ انکا قرآن ہونا مسلم ہے ۔ لہذا يہ شرط بالکل باطل ومردود ہے۔
[/FONT](3)[FONT=&quot] حديث بھي وحي متلو ہے اور اللہ کا ذکر ہے اور اسکي تلاوت عبادت ہے اللہ تعالي کا فرمان ہے : [/FONT][FONT=&quot]وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ[/FONT][FONT=&quot] ۔ لہذا معلوم ہواکہ يہ مؤلفين فاضلين کا سہو ہے۔ واللہ اعلم





دين خالص || حديث , خبر , اثر اور ديگر اصطلاحات
[/FONT]
 
Top