امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
جس شخص کو اپنے رب کی صحیح معرفت اور اس کے اسماء و صفات کی صحیح سمجھ بوجھ حاصل ہو، تو وہ قطعی طور پر اس بات سے واقف ہو جاتا ہے کہ جو بھی مصیبتیں اسے لاحق ہوتی ہیں اور جو بھی آزمائشیں اس پر آتی ہیں، ان تمام میں کئی طرح کی مصلحتیں اور فائدے پنہاں ہوتے ہیں جن کا وہ اپنے علم و ادراک کے ذریعہ احاطہ نہیں کر سکتا، بلکہ بندے کے لئے ان چیزوں میں زیادہ منافع ہوتے ہیں جنہیں وہ ناپسند کرتا ہے بنسبت ان کے جنہیں وہ پسند کرتا ہے۔
(الفوائد: ١٣٣)
جس شخص کو اپنے رب کی صحیح معرفت اور اس کے اسماء و صفات کی صحیح سمجھ بوجھ حاصل ہو، تو وہ قطعی طور پر اس بات سے واقف ہو جاتا ہے کہ جو بھی مصیبتیں اسے لاحق ہوتی ہیں اور جو بھی آزمائشیں اس پر آتی ہیں، ان تمام میں کئی طرح کی مصلحتیں اور فائدے پنہاں ہوتے ہیں جن کا وہ اپنے علم و ادراک کے ذریعہ احاطہ نہیں کر سکتا، بلکہ بندے کے لئے ان چیزوں میں زیادہ منافع ہوتے ہیں جنہیں وہ ناپسند کرتا ہے بنسبت ان کے جنہیں وہ پسند کرتا ہے۔
(الفوائد: ١٣٣)