مصیب زدوں سے
حدیث قدسی میں وارد ہے دنیا میں جس کے محبوب کو میں نے لے لیا ہو پھر وہ ثواب کی اُمید میں صبر کرے تو اُس کے بدلے میں اُسے جنت دوں گا (بخاری)۔
شاعر کہتا ہے!۔
تمہاری زندگی بھی میری لئے عبرت ونصیحت تھی لیکن مرنے کے بعد اب تم اور بڑے واعظ ہوگئے ہو۔
ایک صحیح حدیث میں یہ بھی ہے کہ جس کی دو پیاری چیزیں یعنی آنکھیں میں نے لے لیں اُن کے بدلے اسے جنت دوں گا نگاہیں اصل میں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ سینوں میں رہنے والے دل اندھے ہوجاتے ہیں۔
ایک صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ عزوجل جب کسی مومن بندے کے بیٹے کی روح قبض کر لیتا ہے تو ملائکہ سے کہتا تم نے میرے مومن بندے کے بیٹھے کی روح قبض کرلی؟ وہ کہتے ہیں جی ہاں! تو اللہ فرماتا ہے تم نے اس کے جگر کا ٹکڑا لے لیا؟ کہتے ہیں جی ہاں! تو اللہ فرماتا ہے میرے بندے نے کیا کہا؟ وہ کہتے ہیں اس نے تیری حمد کی اور اناللہ پڑھا۔ تب اللہ فرماتا ہے کہ میرے بندے کے لئے جنت میں ایک گھر بناؤ اور اس کا نام بیت الحمد رکھو (ترمذی)۔
ایک اثر میں یہ بھی آیا ہے کہ مصیبت زدوں کے ثواب اور اچھے انجام کو دیکھ کر قیامت کے دن لوگ یہ تمنا کریں گے کہ انہیں قینچیوں سے کاٹ دیا جاتا صبر کرنے والوں کا اجر بغیر حساب کے پورا پورا دیا جاتا ہے تم نے جو صبر کیا ہے اس پر تمہیں سلام ہو اے ہمارے رب ہمارے اوپر صبر انڈیل دے صبر کرو اور صبر اللہ کے ذریعہ ہو صبر کرو بلاشبہ اللہ کا وعدہ حق ہے۔
حدیث میں آیا ہے کہ جتنی بڑی آزمائش ہوگی اتنا ہی اجر ملے گا اللہ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اُن کو ابتلاء میں ڈالتا ہے جو راضی ہوجائے اس سے اللہ راضی ہوگا جو ناراض ہو اس سے اللہ ناراض ہوگا (ترمذی)۔
مصائب میں صبر، تقدیر اور اجر تین چیزیں ہیں آدمی کو جاننا چاہئے کہ جس نے دیا اُسی نے لے لیا جس نے لیا اُسی نے دیا تھا اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو لوٹا دو۔
بقول شاعر!ِ
مال اور اہل وعیال سب امانت ہیں اور ایک دن سب امانتیں واپس ہونی ہیں۔
اقتباس
غم نہ کریں
غم نہ کریں