ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
معانی وبلاغت پر قراء ات کے اثرات
عبد الکریم إبراہیم صالح
مترجم: فوادبھٹوی، احسان الٰہی ظہیر
مترجم: فوادبھٹوی، احسان الٰہی ظہیر
سبعہ احرف کے ضمن میں اللہ تعالیٰ نے متنوع اسالیب ِتلاوت کی جو آسانی دی، عرضۂ اخیرہ میں ’مترادفات‘ کے منسوخ ہو جانے کے بعد اب اس کی دو صورتیں باقی ہیں: پہلی صورت قرآن کریم میں متعدد لہجاتِ عرب کی اجازت سے تعلق رکھتی ہے جسے اصطلاح میں ’اصولی اختلافات‘ کا نام دیا جاتا ہے، جبکہ دوسری صورت معانی کی وضاحت کیلئے کلمات کے اختلافات پر مشتمل ہے جسے ’فرشی اختلافات‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس دوسری صورت کو قبول کرنے میں بعض حضرات تأمل کا شکار ہوتے ہیں، حالانکہ قراء توں کی نوعیت کا یہ دوسرا اختلاف قرآن مجید کی وضاحت وبلاغت سے تعلق رکھتا ہے، کیونکہ بات کو مختلف اسالیب میں بیان کرنا علم فصاحت و بلاغت ہی کا دوسرا نام ہے۔ معلوم نہیں کہ جو لوگ متنوع قراء ات کا انکار کرتے ہیں وہ اختلافِ قراء ات کی اس نوعیت سے کیوں تشویش رکھتے ہیں حالانکہ بذات خود روایت ِحفص میں ایک بات کو مختلف مقامات پر دو، تین یا اس سے بھی زیادہ اسالیب سے بیان کیا گیا ہے۔ اس وقیع موضوع پر مطالعہ کیلئے شمارہ ہذا میں ادارہ کے فاضل رُکن قاری مصطفی راسخ کے مضمون ’متنوع قراء ات کا ثبوت … روایت حفص کی روشنی میں‘ کی طرف بھی رجوع کرنا چاہئے تاکہ زیر بحث موضوع کے جمیع پہلوؤں کا احاطہ ہوسکے۔ (ادارہ)