ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
درج بالا قراء توں کی توجیہہ
پہلی قراء ت کی توجیہ، مشدد: ’’حَتّٰی یِطَّھَّرْنَ‘‘ کا مطلب یہ ہوگا کہ ’’ اپنی بیویوں سے مجامعت کرنے سے بچو حتیٰ کہ حیض کا خون رُک جائے اور وہ پانی کے ساتھ غسل کرلیں۔‘‘
دوسری قراء ت، تخفیفہ: ’’حَتّٰی یَطْھُرْنَ‘‘ اس کامفہوم یہ ہوگا کہ تم ان بیویوں سے جماع نہ کرو حتیٰ کہ ان سے حیض کا خون رُک جائے۔
اسی وجہ سے فقہاء میں اختلاف پایا جاتاہے:
(١) جمہور فقہاء : جمہور(مالک رحمہ اللہ، شافعی رحمہ اللہ، احمدرحمہ اللہ ، اوزاعی رحمہ اللہ، ثوری رحمہ اللہ) قراء ت تشدیدہ کا اعتبار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عورت کا حیض ختم ہوجانے کے بعد وہ اپنے خاوند کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہوتی جب تک کہ پانی کے ساتھ اچھی طرح غسل نہ کر لے۔(الجامع لأحکام القرآن: ۳؍۸۸، التفسیر الکبیر: ۶؍۳۴۹)
وجہ دلالت یہ ہوگی کہ تشدید کا صیغہ فائدہ دیتا ہے وجوب مبالغہ کا۔ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ عورتوں پر حیض کے بعد طہارت حاصل کرنے میں مبالغہ کرنا ضروری ہے جو کہ غسل کے ساتھ ہی ہوسکتا ہے۔
پہلی قراء ت کی توجیہ، مشدد: ’’حَتّٰی یِطَّھَّرْنَ‘‘ کا مطلب یہ ہوگا کہ ’’ اپنی بیویوں سے مجامعت کرنے سے بچو حتیٰ کہ حیض کا خون رُک جائے اور وہ پانی کے ساتھ غسل کرلیں۔‘‘
دوسری قراء ت، تخفیفہ: ’’حَتّٰی یَطْھُرْنَ‘‘ اس کامفہوم یہ ہوگا کہ تم ان بیویوں سے جماع نہ کرو حتیٰ کہ ان سے حیض کا خون رُک جائے۔
اسی وجہ سے فقہاء میں اختلاف پایا جاتاہے:
(١) جمہور فقہاء : جمہور(مالک رحمہ اللہ، شافعی رحمہ اللہ، احمدرحمہ اللہ ، اوزاعی رحمہ اللہ، ثوری رحمہ اللہ) قراء ت تشدیدہ کا اعتبار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عورت کا حیض ختم ہوجانے کے بعد وہ اپنے خاوند کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہوتی جب تک کہ پانی کے ساتھ اچھی طرح غسل نہ کر لے۔(الجامع لأحکام القرآن: ۳؍۸۸، التفسیر الکبیر: ۶؍۳۴۹)
وجہ دلالت یہ ہوگی کہ تشدید کا صیغہ فائدہ دیتا ہے وجوب مبالغہ کا۔ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ عورتوں پر حیض کے بعد طہارت حاصل کرنے میں مبالغہ کرنا ضروری ہے جو کہ غسل کے ساتھ ہی ہوسکتا ہے۔