ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 583
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
معاویہ رضی اللہ عنہ کی محبت تمام صحابہ کرام سے محبت کی دلیل ہے
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے محبت کی علامت ہیں، جو ان سے محبت کرتا ہے اس کا مطلب وہ تمام صحابہ کرام سے محبت کرتا ہے، اور جو ان سے عداوت رکھتا ہے گویا کہ وہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے بغض رکھتا ہے۔
اہل سنت والجماعت کے نزدیک معاویہ رضی اللہ عنہ ایسا معیار اور کسوٹی ہیں جس پر لوگوں کے ایمان کو پرکھا جائے گا، اگر وہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے راضی ہے تو تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے اس کی رضامندی سمجھی جائے گی، لیکن اگر وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق بد کلامی کرتا ہے تو اس کے ایمان پر سوالیہ نشان قائم ہے۔
کیوں کہ جن آیات سے عشرہ مبشرہ بالجنہ، اہل بدر و احد، اہل حدیبیہ اور فتح مکہ سے قبل اور بعد میں ایمان لانے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی فضیلت ثابت ہوتی ہے انہی آیات سے معاویہ رضی اللہ عنہ کی بھی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اگر کوئی ان آیات قرآنیہ کا مصداق معاویہ رضی اللہ عنہ کو نہیں مانتا تو مطلب سیدھا ہے کہ اس کی نیت کسی بھی صحابی کے متعلق درست نہیں۔
عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
((معاوية عندنا محنة ، فمن رأيناه ينظر إليه شزراً اتهمناه على القوم ، يعني الصحابة)).
معاویہ رضی اللہ عنہ ہمارے نزدیک عدالتِ صحابہ کے بارے میں لوگوں کے عقائد کو آزمانے کا ایک پیمانہ ہیں، چنانچہ جو معاویہ رضی اللہ پر نگاہِ غلط ڈالے گا ہم اسے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں غلط رائے رکھنے والا تصور کریں گے
[البداية والنهاية " (8/139)]
اور ربیع بن نافع حلبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
((معاوية ستر لأصحاب محمد صلى الله عليه وسلم ، فإذا كشف الرجل الستر اجترأ على ما وراءه)).
معاویہ رضی اللہ عنہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کیلئے پردہ کی حیثیت رکھتے ہیں جو اس پردے کے ساتھ چھیڑ خانی کرے گا تو اس سے پردے اندر کی چیزیں کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں؟
[البداية والنهاية " (8/139)]
یعنی جو معاویہ رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہہ سکتا ہے وہ دیگر صحابہ کرام کو بھی برا بھلا کہہ سکتا ہے۔
خلاصہ یہ کہ میزان وکسوٹی ہمارے اور آپ کے سامنے ہے، صحابہ کے تئیں جو ایمان وعقیدہ رکھنے ہمیں شرعی حکم ملا ہے اسے اس میزان میں تول لیں، اگر پلڑا جھکتا نظر آئے تو رب کا شکر منائیں اور ثبات قدمی کی دعا کریں، لیکن اگر میزان پر کھرے نہیں اتر رہے ہیں تو پھر سمجھ لیں کہ آپ کے ایمان کو شیطان وروافض کی نظر لگ چکی ہے۔ (منقول)