• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معاویہ نام کی تاریخی حیثیت

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
یہ وجہ بھی ہوسکتی ہے

نواب صدیق خان قنوجی لکھتے ھیں


وأما الكلام فيمن حارب عليا كرم الله وجهه فلا شك ولا شبهة أن الحق بيده في جميع مواطنه أما طلحة والزبير ومن معهم فلأنهم قد كانوا بايعوه فنكثوا بيعته بغيا عليه وخرجوا في جيوش من المسلمين فوجب عليه قتالهم وأما قتاله للخوارج فلا ريب في ذلك والأحاديث المتواترة قد دلت على أنه يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية وأما أهل صفين فبغيهم ظاهر لو لم يكن في ذلك إلا قوله صلى الله عليه وسلم لعمار: "تقتلك الفئة الباغية" لكان ذلك مفيدا للمطلوب ثم ليس معاوية ممن يصلح لمعارضة علي ولكنه أراد طلب الرياسة والدنيا بين قوم أغتام لا يعرفون معروفا ولا ينكرون منكرا فخادعهم بأنه طلب بدم عثمان

جہاں تک بات ھے ان کی جو علی كرم الله وجهه سے لڑے، اس میں کوئی شک و شبھہ نہیں کہ حق ان کے ہاتھ میں تھا تمام مواقع پر۔ جہاں تک بات ھے طلحة والزبير اور وہ جو ان کے ساتھ تھے، انھوں نے بیعت کی علی کی، اور پھر اس کو توڑ دیا اور مسلمانوں میں سے ایک فوج لے کر آئے، لازم تھا کہ ان سے لڑا جاتا
اور جہاں تک ان جنگوں کا حال ھے جو خوارج سے لڑی گئیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس پر متواتر روایات ھیں کہ وہ دین سے خارج تھے جیسے کہ تیر کمان سے نکل جائے۔ اور جہاں تک صفین کے لوگوں کا حال ھے، وہ ظاہری طور پر باغی تھے جیسا کہ رسول اللہ نے عمار سے کہا تھا کہ تم کو باغی گروہ ہلاک کرے گا، اور اس زمن میں یہی مطلوب ھے۔ اور معاویہ علی سے جنگوں میں اصلاح کا خواہشمند نہ تھا، بلکہ ریاست اور دنیا چاہتا تھا، اور وہ ایسی قوم کے ساتھ تھا جو معروف باتوں کا ادراک نہ رکھتے تھے، اور نہ ہی منکر باتوں کا انکار کرتے تھے، سو معاویہ نے انہیں "عثمان کے خون کا بدلہ" کہہ کر دھوکا دیا


الكتاب: الروضة الندية شرح الدرر البهية
المؤلف: أبو الطيب محمد صديق خان بن حسن بن علي ابن لطف الله الحسيني البخاري القِنَّوجي (المتوفى: 1307هـ)
الناشر: دار المعرفة
ج 2 ص 360​
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
شاید اس کی ایک وجہ یہ فتوہ ہو
فتاوی نذیریہ

حضرت علی کے مقابلے پر امیر معاویہ کا تذکرہ ہو وہاں حضرت یا دعائیہ الفاظ کہنا درست نہیں۔
فتاوی نذیریہ : جلد سوم صفحہ ٤٤٦

آن لائن لنک :
فتاوی نذیریہ جلد3 - کتب لائبریری - کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اردو اسلامی کتب کا سب سے بڑا مفت مرکز
السلام علیکم !
اور اگر بندہ فتاوی نذیریہ جلد سوم کا ہی صفحہ نمبر ٤٤٨ کا بھی سرسری سا مطالعہ کرلے تو یہ وجہ باقی ہی نہیں رہتی۔
جو فتوی آپ نے نقل کیا ہے وہ مولوی محمد فصیح غازی پوری صاحب کا ہے اور اس کو نقل کرنے کے متصل بعد سید محمد نذیر حسین دہلوی صاحب نے اس کا انتہائی زبردست رد کیا ہے۔
ملاحظہ فرمائیے۔
ما شاء اللہ! وقاص صاحب نے بہرام کے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف خبثِ باطن اور فریب کا صحیح پردہ چاک کیا ہے۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ما شاء اللہ! وقاص صاحب نے بہرام کے خبث باطن اور فریب کا صحیح پردہ چاک کیا ہے۔
یا ہوسکتا ہے ان کی وجہ یہ صحیح احادیث ہو جس کی وجہ سے سنی معاویہ نام نہیں رکھتے

صحیح بخاری
کتاب الجہاد
باب: اللہ کے راستے میں جن لوگوں پر گرد پڑی ہو ان کی گرد پونچھنا
حدیث نمبر : 2812

حدثنا إبراهيم بن موسى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا عبد الوهاب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا خالد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عكرمة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أن ابن عباس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال له ولعلي بن عبد الله ائتيا أبا سعيد فاسمعا من حديثه‏.‏ فأتيناه وهو وأخوه في حائط لهما يسقيانه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلما رآنا جاء فاحتبى وجلس فقال كنا ننقل لبن المسجد لبنة لبنة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكان عمار ينقل لبنتين لبنتين،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فمر به النبي صلى الله عليه وسلم ومسح عن رأسه الغبار وقال ‏"‏ ويح عمار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ تقتله الفئة الباغية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عمار يدعوهم إلى الله ويدعونه إلى النار ‏"‏‏.‏

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی ‘ کہا ہم سے خالد نے بیان کیا عکرمہ سے کہابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے اور (اپنے صاحبزادے) علی بن عبداللہ سے فرمایا تم دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان سے احادیث نبوی سنو۔ چنانچہ ہم حاضر ہوئے ‘ اس وقت ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے (رضاعی) بھائی کے ساتھ باغ میں تھے اور باغ کو پانی دے رہے تھے ‘ جب آپ نے ہمیں دیکھا تو (ہمارے پاس) تشریف لائے اور (چادر اوڑھ کر) گوٹ مار کر بیٹھ گئے ‘ اس کے بعد بیان فرمایا ہم مسجدنبوی کی اینٹیں (ہجرت نبوی کے بعد تعمیر مسجد کیلئے) ایک ایک کر کے ڈھو رہے تھے لیکن عمار رضی اللہ عنہ دو دو اینٹیں لا رہے تھے ‘ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے گزرے اور ان کے سر سے غبار کو صاف کیا پھر فرمایا افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ‘ یہ تو انہیں اللہ کی (اطاعت کی) طرف دعوت دے رہا ہو گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے۔

حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو شہید کس باغی جماعت نے کیا جو ان کو جہنم کی طرف بلارہی تھی

إني لجالسٌ عندَ معاويةَ إذ دخَل رجلانِ يختصمانِ في رأسِ عمارٍ وكلُّ واحدٍ منهما يقولُ: أنا قتلتُه فقال عبدُ اللهِ بنُ عمرٍو: ليطِبْ أحدُكما به نفسًا لصاحبِه فإني سمِعتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يقولُ: تقتلُه الفئةُ الباغيةُ قال معاويةُ: ألا تُغني عنا مجنونَكَ يا عمرُو فما له معَنا قال: إني معَكم ولستُ أقاتلُ إنَّ أبي شَكاني إلى رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فقال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم: أطِعْ أباكَ ما دام حيًّا ولا تَعصِهِ فأنا معَكم ولستُ أقاتلُ
الراوي: عبدالله بن عمرو المحدث: البوصيري - المصدر: إتحاف الخيرة المهرة - الصفحة أو الرقم: 8/15
خلاصة حكم المحدث: صحيح

یا پھر حضرت عبد اللہ بن عمرو کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ ارشاد ہو کہ

صحیح بخاری
کتاب الصلوٰۃ
باب: مسجد وغیرہ میں ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کر کے قینچی کرنا درست ہے
حدیث نمبر : 480
وقال عاصم بن علي حدثنا عاصم بن محمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ سمعت هذا الحديث،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ من أبي فلم أحفظه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقومه لي واقد عن أبيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت أبي وهو،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يقول قال عبد الله قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا عبد الله بن عمرو،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كيف بك إذا بقيت في حثالة من الناس بهذا ‏"‏‏.
ترجمہ از داؤد راز
اور عاصم بن علی نے کہا ، ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کو اپنے باپ محمد بن زید سے سنا۔ لیکن مجھے حدیث یاد نہیں رہی تھی۔ تو میرے بھائی واقد نے اس کو درستی سے اپنے باپ سے روایت کر کے مجھے بتایا۔ وہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمرو تمہارا کیا حال ہو گا جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤ گے اس طرح (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں کر کے دکھلائیں)۔
علامہ وحید الزمان نے کچھ اس طرح ترجمہ کیا
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا عبد الله بن عمرو،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كيف بك إذا بقيت في حثالة من الناس بهذا ‏"‏‏

آںحضرت نے فرمایا کہ اے عبداللہ اس وقت تیرا کیا حال ھو گا جب تو چند خراب کوڑا کچرا لوگوں میں رہ جائے گا
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
آج کل کا زمانہ تو ایسا ہے کے کم سے کم سب سنیوں کو اپنے ایک بچے کا نام، ابو بکر، فاروق، عثمان یا معاویہ لازمی رکھنا چاہیے تاکہ کہ غیر مسلم جو آج کر اہل بیت کا رونا روتے ہیں ان کے ناپاک عقائید کے اثرات اہل سنت نہ پڑ سکیں۔
حضرت علیؓ نے بھی بہت سے دین دار لوگوں کو قتل کیا ہے ظاہر ہے جب خلافت کے لئے جنگ ہوگی تو دونوں طرف کےلوگ شہید ہوں گے اگر معاویہؓ قصور وار تھے تو علیؓ بھی قصور وار ہونگے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حضرت علیؓ نے خلافت کےلئے جنگ کی اور حضرت معاویہؓ نے حضرت عثمانؓ کے قاتلوں کو قتل کرنے کےلئے جنگ کی۔ اللہ حضرت معاویہؓ کی قبر مبارک نور سے بھرے جن کی بدولت اللہ ازوجل نے ایک عظیم فتنے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اقلیت میں بدل دیا اور اسلامی عقائید و نظریات کا دفاع اہل سنت و الجماعت کے حصے میں آیا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
آج کل کا زمانہ تو ایسا ہے کے کم سے کم سب سنیوں کو اپنے ایک بچے کا نام، ابو بکر، فاروق، عثمان یا معاویہ لازمی رکھنا چاہیے تاکہ کہ غیر مسلم جو آج کر اہل بیت کا رونا روتے ہیں ان کے ناپاک عقائید کے اثرات اہل سنت نہ پڑ سکیں۔
حضرت علیؓ نے بھی بہت سے دین دار لوگوں کو قتل کیا ہے ظاہر ہے جب خلافت کے لئے جنگ ہوگی تو دونوں طرف کےلوگ شہید ہوں گے اگر معاویہؓ قصور وار تھے تو علیؓ بھی قصور وار ہونگے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حضرت علیؓ نے خلافت کےلئے جنگ کی اور حضرت معاویہؓ نے حضرت عثمانؓ کے قاتلوں کو قتل کرنے کےلئے جنگ کی۔ اللہ حضرت معاویہؓ کی قبر مبارک نور سے بھرے جن کی بدولت اللہ ازوجل نے ایک عظیم فتنے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اقلیت میں بدل دیا اور اسلامی عقائید و نظریات کا دفاع اہل سنت و الجماعت کے حصے میں آیا۔
سیدنا امیر معاویہ﷜ کے ساتھ ساتھ سیدنا علی﷜ کا تذکرہ بھی بہت ہی احترام ہی ہونا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ان دونوں جلیل القدر کاتبین وحی (علی ومعاویہ) ودیگر تمام صحابہ کرام﷢ کے مبارک قبروں کو نور سے بھردیں اور ان سب سے راضی ہوجائیں۔ الله ان سے راضی وہ اللہ سے راضی!

﴿ وَما لَكُم أَلّا تُنفِقوا فى سَبيلِ اللَّـهِ وَلِلَّـهِ ميرٰ‌ثُ السَّمـٰوٰتِ وَالأَر‌ضِ ۚ لا يَستَوى مِنكُم مَن أَنفَقَ مِن قَبلِ الفَتحِ وَقـٰتَلَ ۚ أُولـٰئِكَ أَعظَمُ دَرَ‌جَةً مِنَ الَّذينَ أَنفَقوا مِن بَعدُ وَقـٰتَلوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّـهُ الحُسنىٰ ۚ وَاللَّـهُ بِما تَعمَلونَ خَبيرٌ‌ ١٠ ﴾ ۔۔۔ سورة الحديد
تمہیں کیا ہو گیا ہے جو تم اللہ کی راه میں خرچ نہیں کرتے؟ دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک (تنہا) اللہ ہی ہے تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وه (دوسروں کے) برابر نہیں، بلکہ ان سے بہت بڑے درجے کے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے۔ ہاں بھلائی (جنّت) کا وعده تو اللہ تعالیٰ کاان سب سے ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے (10)

نیز فرمایا:
﴿ مُحَمَّدٌ رَ‌سولُ اللَّـهِ ۚ وَالَّذينَ مَعَهُ أَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ‌ رُ‌حَماءُ بَينَهُم ۖ تَر‌ىٰهُم رُ‌كَّعًا سُجَّدًا يَبتَغونَ فَضلًا مِنَ اللَّـهِ وَرِ‌ضوٰنًا ۖ سيماهُم فى وُجوهِهِم مِن أَثَرِ‌ السُّجودِ ۚ ذٰلِكَ مَثَلُهُم فِى التَّور‌ىٰةِ ۚ وَمَثَلُهُم فِى الإِنجيلِ كَزَر‌عٍ أَخرَ‌جَ شَطـَٔهُ فَـٔازَرَ‌هُ فَاستَغلَظَ فَاستَوىٰ عَلىٰ سوقِهِ يُعجِبُ الزُّرّ‌اعَ لِيَغيظَ بِهِمُ الكُفّارَ‌ ۗ وَعَدَ اللَّـهُ الَّذينَ ءامَنوا وَعَمِلُوا الصّـٰلِحـٰتِ مِنهُم مَغفِرَ‌ةً وَأَجرً‌ا عَظيمًا ٢٩ ﴾ ۔۔۔ سورة الفتح
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
آج کل کا زمانہ تو ایسا ہے کے کم سے کم سب سنیوں کو اپنے ایک بچے کا نام، ابو بکر، فاروق، عثمان یا معاویہ لازمی رکھنا چاہیے تاکہ کہ غیر مسلم جو آج کر اہل بیت کا رونا روتے ہیں ان کے ناپاک عقائید کے اثرات اہل سنت نہ پڑ سکیں۔
حضرت علیؓ نے بھی بہت سے دین دار لوگوں کو قتل کیا ہے ظاہر ہے جب خلافت کے لئے جنگ ہوگی تو دونوں طرف کےلوگ شہید ہوں گے اگر معاویہؓ قصور وار تھے تو علیؓ بھی قصور وار ہونگے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حضرت علیؓ نے خلافت کےلئے جنگ کی اور حضرت معاویہؓ نے حضرت عثمانؓ کے قاتلوں کو قتل کرنے کےلئے جنگ کی۔ اللہ حضرت معاویہؓ کی قبر مبارک نور سے بھرے جن کی بدولت اللہ ازوجل نے ایک عظیم فتنے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اقلیت میں بدل دیا اور اسلامی عقائید و نظریات کا دفاع اہل سنت و الجماعت کے حصے میں آیا۔

!!!!!!!!!!!!!!!؟
 

ناظم شهزاد٢٠١٢

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 07، 2012
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
1,533
پوائنٹ
120
بہرام بھائی یہی پوچھنا چاہتا ہوں کیا یہ وجوہات ان لوگوں کو نظر نہ آئیں جن کے نام مذکور ہیں۔آپ ان کے بارے کیا کہیں گے؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آج کل کا زمانہ تو ایسا ہے کے کم سے کم سب سنیوں کو اپنے ایک بچے کا نام، ابو بکر، فاروق، عثمان یا معاویہ لازمی رکھنا چاہیے تاکہ کہ غیر مسلم جو آج کر اہل بیت کا رونا روتے ہیں ان کے ناپاک عقائید کے اثرات اہل سنت نہ پڑ سکیں۔
حضرت علیؓ نے بھی بہت سے دین دار لوگوں کو قتل کیا ہے ظاہر ہے جب خلافت کے لئے جنگ ہوگی تو دونوں طرف کےلوگ شہید ہوں گے اگر معاویہؓ قصور وار تھے تو علیؓ بھی قصور وار ہونگے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حضرت علیؓ نے خلافت کےلئے جنگ کی اور حضرت معاویہؓ نے حضرت عثمانؓ کے قاتلوں کو قتل کرنے کےلئے جنگ کی۔ اللہ حضرت معاویہؓ کی قبر مبارک نور سے بھرے جن کی بدولت اللہ ازوجل نے ایک عظیم فتنے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اقلیت میں بدل دیا اور اسلامی عقائید و نظریات کا دفاع اہل سنت و الجماعت کے حصے میں آیا۔
آئیں دیکھتے ہیں علی رضی اللہ عنہ نے جو جنگ کی اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا فرماتے ہیں

فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

إن منكم من يقاتل على تأويل هذا القرآن ، كما قاتلت على تنزيله ، فاستشرفنا و فينا أبو بكر و عمر ، فقال : لا ، و لكنه خاصف النعل ، يعني عليا رضي الله عنه

الراوي: أبو سعيد الخدري المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 2487
خلاصة حكم المحدث: صحيح

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
كنا جلوسًا ننتظرُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ فخرج علينا من بعضِ بيوتِ نسائِه قال فقُمْنا معه فانقطعتْ نعلُه فتخلَّفَ عليها عليٌّ يخصِفُها فمضى رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ ومضَينا معه ثم قام ينتظرُه وقُمْنا معه فقال إنَّ منكم مَن يقاتلُ على تأويلِ هذا القرآنِ كما قاتلْتُ على تنزيلِه فاستشرفْنا وفينا أبو بكرٍ وعمرُ فقال لا ولكنَّه خاصفُ النَّعلِ قال فجِئْنا نُبشِّرُه فلم يرفعْ رأسَه كأنه قد كان سمعهُ من رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ

الراوي: أبو سعيد الخدري المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 5/639

خلاصة حكم المحدث: على شرط مسلم


آپ اہل حدیث ہوکر ان صحیح احادیث رسول کو نہیں مان رہے اس فرمان میں صاف ذکر ہے کہ علی کی جنگ تاویل قرآن پر ہوگی جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تنزيلِه القرآن پر جنگ کی

والسلام
 
Top