• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معذرت کے ساتھ________!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
معذرت کے ساتھ________!!


"آج کی عورت کو بےحجاب اور بے باک کرنے میں مرد بھی برابر کا ذمے دار ہے."

اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب بہنوں کے بارے میں پوسٹ کی جاتی ہے تو بعض (سب نہیں) مرد حضرات بڑے جوشیلے انداز میں کومنٹ کرتے ہیں جیسے وہ موقعے کی تلاش میں ہوں کہ کب انھیں عورت ذات پر تنقید کرنے کا موقع ملے اور وہ اپنا زہر اگلیں " جیسے آج کل کی عورتوں سے تو الله بچائے "

بعض اوقات کچھ بھائیوں کے اعتراضات ٹھیک بھی ہوتے ہیں مگر یہ بھی سوچا کریں کہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتی ، جیسے مردوں میں اچھے اور برے دونوں لوگ پائے جاتے ہیں بلکل اسی طرح عورتوں میں آپ کو بھی ماڈرن اور فیشن زدہ خواتین کے ساتھہ ایسی بہنیں بھی دیکھنے کو ملیں گی جن کی زندگی اثار و قربانی کی جیتی جاگتی مثال ہو گی

ھمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ ہم عورت سے ہر روپ میں صرف قربانی ہی مانگتے ہیں اسے وہ مقام نہیں دیتے جو اسلام نے اسے دیا ہے ، اسلام نے عورت کو اس دور میں تحفظ اور حقوق دئیے جب پوری دنیا میں عورت کو پاؤں کی جوتی سے بھی بد تر سمجھا جاتا تھا ، اسلام میں عورتوں کے حقوق مردوں کے برابر ہیں جو اکثر ادا نہیں کے جاتے ،

بے شک عورت کے بحیثیت ماں ، بہن ، بیوی اور بیٹی کے فرائض ہیں جنھیں پورا کرنا اس کا اولین فرض ہے

مگر آپ کے بھی بحیثیت باپ ، بھائی ، شوہر کے بھی بہت سے فرائض ہیں جن سے آپ پہلو تہی نہیں کر سکتے ، آپ کو تنقید کا حق صرف اس صورت میں حاصل ہے جب آپ مرد اپنے فرائض پوری طرح نبھا رہے ہوں

آج کے اکثر مردوں کا یہ شکوہ ہے کہ آج کی عورت بے باک ہو گئی ہے ، بے حجاب ہو گئی ہے کیا کبھی آپ نے یہ بھی سوچا ہے کہ ایسا کیوں ہوا ہے

آپ جتنا بھی اس حقیت سے اختلاف کریں مگر اس سچائی کو نہیں جھٹلا سکتے کہ

آج کی عورت کو بے باک اور بے حجاب کرنے والے آپ مرد حضرات خود ہیں !!!

جی ہاں یہ تلخ سہی مگر یہ بات سو فیصد سچ ہے اور آج کے مرد کا قصور یہ ہے کہ وہ عورت کے معاملے میں بہت بڑا منافق ہے ، مطلب یہ کہ As A bechelor تو وہ پوری عیاشی چاہتا ہے مگر ایک بھائی کے طور پر وہ چاہتا ہے کہ اسکی بہن پر کسی کی نظر نہ پڑے اور شوہر کے روپ میں وہ ایک Typical مرد بن جاتا ہے جسکی بیوی کو اور کوئی نہ دیکھے

گرل فرینڈ کو وہ ٹی شرٹ ، سکرٹ اور اور جینز میں لے کر Dates پر جا سکتا ہے مگر اپنی بیوی کو وہ شلوار قمیض میں ہی دیکھنا پسند کرے گا اور سب سے بڑھ کر بات جب اپنی بہن کی ہو تو پھر اس سے بڑا غیرتمند اور کوئی نہیں ہو گا ، اس کا کسی کے ساتھ چکر نکل آیا تو پھر تو مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں یہ لوگ ، یہ سب کیا ہے ؟؟؟ منافقت ہی تو ہے نا ؟؟؟

عورت اگر فتنہ ہے تو اس کو فتنہ بنانے میں مردوں کا بھی برابر کا عمل دخل ہے لہٰذا مرد اپنے آپ کو اس الزام سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے !

اسلام نے جہاں عورتوں کو پردے کاحکم دیا ہے وہیں مردوں کو بھی اپنی نظریں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے یہ کہیں نہیں کہا گیا کہ اگر کوئی عورت بغیر پردے کے باہر نکلے تو اسے دیکھنے کی اجازت ہے

عورت بے پردہ باہر نکل کر گناہ گار ہو رہی ہے تو کیا آپ اسے دیکھ کر گناہ گار نہیں ہو رہے ، کیا آپ کا ایمان آپکو نظریں جھکانے پر مجبور نہیں کرتا

آپ اگر پردے کے حامی ہیں تو سب سے پہلے خود سے شروعات کیجئے، اپنی نگاہوں کو جھکنے کی عادت ڈالئے، جب آپ کی نظروں میں شرم پیدا ہو جائے گی تو دل میں بھی احترام کا جذبہ جاگے گا

اپنے گھروں کا ماحول ٹھیک کیجئے ، مندروں کی گھنٹیاں بجاتے کیبل کے پروگرامز دیکھنا بند کیجئے اور اسلامی ماحول متعارف کروائیے جس کا ہم میں سے اکثر کو بد قسمتی سے علم ہی نہیں !

آپ اپنے گھر کی عورتوں کے لئے عزت و احترام چاھتے ہیں تو پھر دوسروں کی ماؤں بہنوں کو بھی عزت و احترام دیجئے ،

مجھے امید ہے کہ آپ اس بات سے ضرور اتفاق کریں گے کہ جب ہم اپنی اپنی اصلاح کرنے کا ارادہ کر لیں تو معاشرے کی اصلاح بآسانی ممکن ہو جاتی ہے !
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
64
میں اضافہ کرنا چاہوں گا کہ ہمارے ہاں مردوں نے عورت کو چپ کروانے کے لیے قرآن مجید کی کچھ آیات اور کچھ احادیث یاد کر رکھی ہیں اور انکو خوب لڑائ اور جھگڑے کے درمیان استعمال کیا جاتا ہے۔ مردوں کو اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ یہ اللہ کی آیات کے ساتھ ’خوض’ ہے۔
مرد کو یہ بات تو یاد رہتی ہے کہ عورت کو اللہ کے رسول نے ناقصات العقل وغیرہ کہا جبکہ یہ بھول جاتا ہے کہ غالبا قرآن مجید میں صرف تین ہی عورتوں پر بطور خاص تنقید کی گئ ہے (نوح کی اور لوط کی بیوی اور اسی طرح ابو لہب کی بیوی) جبکہ مرد حضرات کی لسٹ موجود ہے۔ جو کارنامے فرعون، ھامان اور قارون وغیرہ نے انجام دیے ہیں وہ عورتیں سوچ بھی نہ سکیں۔ اسی طرح شیطان بھی ایک نر ذات ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ نقل میں آپکو مرد وضاعین اور کذاب تو مل جائیں گے پر عورتیں شائد ہی ملیں۔
اگر اللہ نے ہم مردوں کو عورتوں پر اپنی مرضی کے مطابق فضیلت دی ہے تو اسکا مطلب یہ قطعا نہیں ہے کہ اللہ کی دوسری مخلوق حقیر ہوگئ ہے۔
 
Top