- شمولیت
- جون 21، 2019
- پیغامات
- 97
- ری ایکشن اسکور
- 2
- پوائنٹ
- 41
محمد عبد الرحمن کاشفی اڑیشوی
⬅كتاب کا عنوان-معرفة الثفات من رجال أهل العلم و الحديث و من الضعفاء وذكر مذاهبهم وأخبارهم
⬅اسم المصنف-ابو الحسن أحمد بن عبد الله بن صالح العِجلي الكوفي(۱۸۲-۲۶۱ھ)
⬅مرتب-الإمام الهيثمي و الإمام السبكي
مصنف علیہ الرحمہ نے حروف ہجاء کے اعتبار سے ترتیب نہیں دیا تھا پس یہ دو اماموں نے کتاب کو عمدہ ترتیب دے کر کتاب کی خدمت کی.
لیکن موجودہ تحقیق جو شیخ عبد العلیم عبد العظیم بستوی رحمہ اللہ کی مقبول ترین تحقیق ہے اس میں شیخ نے اصل کتاب میں ہیثمی رحمہ اللہ کی ترتیب پر اعتماد کیا ہے وجہ یہ ہے کہ علامہ هیثمی رحمہ اللہ نے معرفة الثقات کی ترتیب دینے میں بڑی دقت نظری،رعایت صحت اور تراجم رؤات کا استعاب کرنے میں بڑی محنت کی ہے. اس کے بعد شیخ بستوی نے ہیثمی رحمہ اللہ کی ترتیب کا مقارنہ علامہ سبکی رحمہ اللہ کی ترتیب سے کرتے ہوئے مزید فوائد بھی قلم بند کیا ہے.
زیادات از تہذیب التہذیب- کئی ایسی معلومات اور فوائد جو سابق الذکر امامون کی اپنی ترتیبوں میں شامل نہیں تھیں اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے انہیں اپنی کتاب تہذیب التہذیب میں عجلی رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کیا تھا، اسے بھی مکوففتین【】 میں محقق نے اشارہ کر دیا ہے.
ملاحظہ
ـــــــ ــــــ ــــــ
علامہ عجلی ابن حبان رحمہما اللہ کی طرح متساہل ہیں
۱- مجاہیل کی توثیق کرتے ہیں.
۲- توثیق میں ابن حبان رحمہ اللہ کے برابر یا ان سے کچھ زیادہ
وسعت رکھتے ہیں
۳- بر خلاف بن حبان رحمہ اللہ علامہ عجلی رحمہ اللہ ضعفاء کے ساتھ بھی تسامح کا معاملہ برتتے ہیں .
۴-راویوں کو انکے استحقاق سے اعلی مرتبہ دے دیتے ہیں .
لیکن اکثر و بیشتر وہ دیگر ائمہ نقاد سے اتفاق بھی رکھتے ہیں.
رؤات پر بصیرت،تجربہ اور اطلاعات کی بنیاد پر حکم لگاتے ہیں.
کتاب (معرفة الثقات) کا اصل فائدہ تبھی محسوس ہوتا ہے جب علامہ عجلی رحمہ اللہ اپنی توثیق یا کسی اور حکم میں منفرد ہوں اور باقی ائمۂ جرح و تعدیل کی آراء ان سے مختلف ہوں.اور یہ بات علم حدیث سے شغف رکھنے والوں پر مخفی نہیں ہے.
⬅كتاب کا عنوان-معرفة الثفات من رجال أهل العلم و الحديث و من الضعفاء وذكر مذاهبهم وأخبارهم
⬅اسم المصنف-ابو الحسن أحمد بن عبد الله بن صالح العِجلي الكوفي(۱۸۲-۲۶۱ھ)
⬅مرتب-الإمام الهيثمي و الإمام السبكي
مصنف علیہ الرحمہ نے حروف ہجاء کے اعتبار سے ترتیب نہیں دیا تھا پس یہ دو اماموں نے کتاب کو عمدہ ترتیب دے کر کتاب کی خدمت کی.
لیکن موجودہ تحقیق جو شیخ عبد العلیم عبد العظیم بستوی رحمہ اللہ کی مقبول ترین تحقیق ہے اس میں شیخ نے اصل کتاب میں ہیثمی رحمہ اللہ کی ترتیب پر اعتماد کیا ہے وجہ یہ ہے کہ علامہ هیثمی رحمہ اللہ نے معرفة الثقات کی ترتیب دینے میں بڑی دقت نظری،رعایت صحت اور تراجم رؤات کا استعاب کرنے میں بڑی محنت کی ہے. اس کے بعد شیخ بستوی نے ہیثمی رحمہ اللہ کی ترتیب کا مقارنہ علامہ سبکی رحمہ اللہ کی ترتیب سے کرتے ہوئے مزید فوائد بھی قلم بند کیا ہے.
زیادات از تہذیب التہذیب- کئی ایسی معلومات اور فوائد جو سابق الذکر امامون کی اپنی ترتیبوں میں شامل نہیں تھیں اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے انہیں اپنی کتاب تہذیب التہذیب میں عجلی رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کیا تھا، اسے بھی مکوففتین【】 میں محقق نے اشارہ کر دیا ہے.
ملاحظہ
ـــــــ ــــــ ــــــ
علامہ عجلی ابن حبان رحمہما اللہ کی طرح متساہل ہیں
۱- مجاہیل کی توثیق کرتے ہیں.
۲- توثیق میں ابن حبان رحمہ اللہ کے برابر یا ان سے کچھ زیادہ
وسعت رکھتے ہیں
۳- بر خلاف بن حبان رحمہ اللہ علامہ عجلی رحمہ اللہ ضعفاء کے ساتھ بھی تسامح کا معاملہ برتتے ہیں .
۴-راویوں کو انکے استحقاق سے اعلی مرتبہ دے دیتے ہیں .
لیکن اکثر و بیشتر وہ دیگر ائمہ نقاد سے اتفاق بھی رکھتے ہیں.
رؤات پر بصیرت،تجربہ اور اطلاعات کی بنیاد پر حکم لگاتے ہیں.
کتاب (معرفة الثقات) کا اصل فائدہ تبھی محسوس ہوتا ہے جب علامہ عجلی رحمہ اللہ اپنی توثیق یا کسی اور حکم میں منفرد ہوں اور باقی ائمۂ جرح و تعدیل کی آراء ان سے مختلف ہوں.اور یہ بات علم حدیث سے شغف رکھنے والوں پر مخفی نہیں ہے.