• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معصیت رسولﷺ کے نقصانات

شمولیت
اگست 28، 2019
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
35
بسم اللہ الرحمن الرحیم

معصیت رسولﷺ کے نقصانات​

ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی

الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم۔امابعد:

برادران اسلام!!

آج ایک انسان کو اطاعت رسولﷺ کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہےیہی وجہ ہے ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ طرح طرح کے حیلوں اور بہانوں سے اطاعت رسولﷺ سے جی چراتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ حکم رسول کی مخالفت ایک معمولی چیز ہے مگر جب یہی حضرت انسان معصیت رسولﷺ کی وجہ سے جہنم کے حوالے کردیا جائے گا اور جب جہنم کی کی آگ میں جھلسے گاتب اسے اس بات کا بخوبی اندازہ ہو گا کہ اس کے لئے اطاعت رسولﷺ کتنی ضروری تھی چنانچہ جب یہ حضرت انسان اپنے کرتوتوں اور اپنے اعمال کی وجہ سے جہنم کے حوالے کردیا جائے گا تو وہاں پر اسی بات کی آرزو اور تمنا کرے گا کہ کاش اس نے دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی،کاش اس نے اپنے رسولﷺ کی نافرمانی نہ کی ہوتی،اہل جہنم کی ان خواہشوں اور امیدوں کوبیان کرتے ہوئے رب العزت نےفرمایا کہ ’’ يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَالَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا ‘‘ جس دن مجرموں کے چہرے آگ میں الٹ اور پلٹ کئے جائیں گے تو اس دن اور اس وقت سارے کے سارے مجرمین حسرت وافسوس سے کہیں گے کہ کاش!! ہم اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرتے ۔(الاحزاب:66) اطاعت رسولﷺ سے جی چرانے والے اور آپﷺ کی مخالفت کرنے والے صرف آرزو اور تمنا کرنے پر ہی بس نہیں کریں گے بلکہ میدان محشر میں اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو چبا چبا کر کہیں گے کہ ’’ وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَى يَدَيْهِ يَقُولُ يَالَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا ‘‘ اور اس دن ظالم شخص اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا کہ ہائے کاش میں نے رسولﷺ کی راہ اختیار کی ہوتی۔(الفرقان:27)

میرے دوستو! قرآن کا اعلان سنا آپ نے کہ آج جولوگ رسول اللہﷺ کی مخالفت کرتے ہیں ،سنت کے خلاف عمل کرتے ہیں، اطاعت رسولﷺ سے جی چراتے ہیں کل بروز قیامت ایسے لوگ کیسی آرزوئیں اور امیدیں کریں گےاور کیسی حرکت کریں گے،افسوس صد افسوس آج جب لوگوں کو اللہ اور اس کے رسولﷺ کی طرف بلایا جاتا ہے تو وہ طرح طرح کے حیلوں اور بہانوں سے ماننے سے انکار کردیتے ہیں جب کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حکموں کے خلاف جانا بے ایمانی اور منافقت ہےمزیددنیا وآخرت میں اپنے آپ کو ہلاک وبرباد کرنا بھی ہے،معصیت رسولﷺ کی انہیں سب خطرناکیوں کو واضح کرنے کے لئے آج ہم نے اس موضوع کا انتخاب کیا تاکہ ہم سب معصیت رسولﷺ سے حتی المقدور بچیں اور اپنے آپ کو دنیا و آخرت میں ہلاک وبرباد ہونے سے بچالیں:

1۔ معصیت رسولﷺ سے اعمال کی بربادی:

اطاعت رسول ﷺ کی وجہ سے جہاں ایک طرف رب العالمین نے نیک عملوں کوشرف قبولیت سے نوازکر پورے اجروثواب کا وعدہ کررکھا ہے وہیں پر آپﷺ کی نافرمانی کرنے کا سب سے عظیم خسارہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے سارے کے سارے نیک اعمال رائیگاں وبیکار ہوجاتے ہیں گرچہ وہ کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو جیساکہ فرمان باری تعالی ہے : ’’ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ ‘‘ کہ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے منہ موڑ کر) اپنے عملوں کو ضائع وبرباد نہ کیا کرو۔(محمد:33) اسی بات کو جناب محمد عربیﷺ نے کچھ یوں بیان کیا کہ’’ مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ ‘‘ ہر وہ کام جس پر میرا حکم نہیں وہ مردود ہے۔(بخاری:2697،مسلم:1718)

2۔معصیت رسول ﷺبے ایمانی اور منافقت کی نشانی ہے:

قرآن مجید کے اندر جہاں اللہ رب العزت نے مومنوں کا شیوہ اطاعت الٰہی اور اطاعت رسول قراردیا ہے وہیں پر رسول اللہﷺ کی نافرمانی کرنے والے لوگوں کے بے ایمان ومنافق قرار دیا ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے:’’ وَيَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِالرَّسُوْلِ وَاَطَعْنَا ثُـمَّ يَتَوَلّـٰى فَرِيْقٌ مِّنْـهُـمْ مِّنْ بَعْدِ ذٰلِكَ ۚ وَمَآ اُولٰٓئِكَ بِالْمُؤْمِنِيْنَ ، وَاِذَا دُعُوٓا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوْلِـهٖ لِيَحْكُمَ بَيْنَـهُـمْ اِذَا فَرِيْقٌ مِّنْـهُـمْ مُّعْرِضُوْنَ ‘‘ بہت سارے لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالی اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور ہم نے اطاعت قبول کرلی ہے ،مگر پھر ان میں سے ایک جماعت اقرار کرنے کے باوجود بھی اطاعت سے منہ پھیر لیتاہے ، ایسے لوگ ہرگز ہرگز مومن نہیں ہیں کیونکہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ رسول ان کے جھگڑے کو حل کردیں تو ان میں سے ایک جماعت منہ پھیر لیتی ہے۔(النور:47-48)اسی طرح سے رب العالمین نے سورہ النساء آیت نمبر 61 کے اندر اطاعت رسول سے منہ پھیر لینے کو منافقوں کی نشانی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ’’ وَاِذَا قِيْلَ لَـهُـمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَاِلَى الرَّسُوْلِ رَاَيْتَ الْمُنَافِقِيْنَ يَصُدُّوْنَ عَنْكَ صُدُوْدًا ‘‘ اور جب ان منافقوں سے یہ کہا جاتا ہے کہ آؤ اس چیز کی طرف جو اللہ نے نازل کی ہے اور آپﷺ کی طرف آؤ تو(اے اللہ کے رسولﷺ) آپ منافقوں کو دیکھیں گے یہ لوگ آپ کی طرف آنے سے رک جاتے ہیں۔

3۔ معصیت رسولﷺ اختلاف وانتشار کا سبب ہے:

افسوس صد افسوس جس امت کا اللہ بھی ایک،رسول بھی ایک،دین بھی ایک ،قبلہ بھی ایک اور جس امت کو ہر معاملاے میں وحدت کا سبق سکھلایا گیا،اتحاد واتفاق سے رہنے کی باربار تلقین کی گئی مگر آج وہی امت مختلف گروہوں میں بٹ کر تتر بتر ہوگئی ہے،اختلاف وانتشار کی آگ میں جھلس رہی ہے ۔اور اس انجام بد کا واحد سبب صرف اور صرف حکم رسولﷺ سے منہ موڑنا ہے،معصیت رسولﷺ کی اسی خطرناکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رب العالمین نے فرمایا کہ : ’’ وَاَطِيْعُوا اللّٰهَ وَرَسُوْلَـهُ وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْهَبَ رِيْحُكُمْ ۖ وَاصْبِـرُوْا ۚ اِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِـرِيْنَ ‘‘ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرو (اوراپنے رسول کی مخالفت کرتے ہوئے ) آپس میں جھگڑا نہ کرو ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیداہوجائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی،صبرسے کام لو یقینا اللہ تعالی صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے۔(انفال:46)

4۔ معصیت رسولﷺ گمراہی کی علامت ہے:

اطاعت رسولﷺ جہاں ایک طرف ہدایت کی علامت ہے وہیں پر معصیت رسولﷺ گمراہی کی پہچان اور نشانی ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے : ’’ وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوْلُـهُ اَمْرًا اَنْ يَّكُـوْنَ لَـهُـمُ الْخِيَـرَةُ مِنْ اَمْرِهِـمْ ۗ وَمَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَـهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِيْنًا ‘‘ اور کسی مومن مرد وعورت کو اللہ اور اس کے رسول کےفیصلے کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا ،یاد رکھو اللہ تعالی اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔(الاحزاب:36)

5۔ معصیت رسولﷺ دنیا میں سخت عذاب پانے کا سبب ہے:

اطاعت رسول کی وجہ سے جہاں ایک طرف ایک انسان اللہ کی رحمت کا حقدار بن کر جنت میں جگہ پالیتا ہے وہیں پر معصیت رسولﷺ کی وجہ سے ایک انسان دنیا وآخرت میں سخت سے سخت سزا وعذاب سے دوچار ہوگا،رسول اللہ کی نافرمانی پر دنیاوی عذاب کی دھمکی دیتے ہوئے قرآن یہ اعلان کررہاہے کہ اے لوگوں سن لو! ’’ فَلْيَحْذَرِ الَّـذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِهٓ ٖ اَنْ تُصِيْبَـهُـمْ فِتْنَةٌ اَوْ يُصِيْبَـهُـمْ عَذَابٌ اَلِيْـمٌ ‘‘ کہ جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں اس بات سے ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا انہیں دردناک عذاب نہ پہنچے۔(النور:63) اگر آپ کو اللہ کے اس بات پر یقین نہ آئے تو آئیے میں آپ کو ایک سچا واقعہ سناتا ہوں صحیح مسلم حدیث نمبر2021 کی روایت ہے سلمہ بن اکوعؓ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد محترم نے یہ سچا واقعہ بیان کیا کہ ’’ أنَّ رَجُلاً أکَلَ عِنْدَ رَسُوْلِ اللہِ ﷺ بِشِمَالِہِ ‘‘ ایک آدمی آپﷺ کے پاس بائیں ہاتھ سے کھانا کھانے لگا تو آپﷺ نے اس سے فرمایا کہ ’’ کُلْ بِیَمِیْنِکَ ‘‘ دائیں ہاتھ سے کھاؤ،فرمان رسولﷺ سن کر وہ انسان کبروغرور میں مبتلاہوگیا اور کہنے لگا کہ ’’ لَا أسْتَطِیْعُ ‘‘ مجھ میں اس کی طاقت نہیں ہے،اس کے جواب کو سن کرآپﷺ نے کہا کہ جا اللہ کرے کہ’’ لَا اِسْتَطَعْتَ ‘‘ تجھ میں اس کی طاقت نہ ہو،راویٔ حدیث کا بیان ہے کہ پھر تو اس انسان کے ساتھ ایسا ہوا کہ ’’ فَمَا رَفَعَھَا اِلٰی فِیْہِ ‘‘ وہ انسان اپنا دایاں ہاتھ عمربھر اپنے منہ تک نہ لے جا سکا۔اسی طرح سے رسول اللہﷺ کی نافرمانی پر آخرت کے دن کی سخت اور دردناک عذاب کی خبردیتے ہوئے قرآن یہ بھی اعلان کررہا ہے کہ اے لوگوں یاد رکھ لو!’’ وَمَنْ يُّشَاقِقِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَـهُ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ ‘‘ اور جو اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کرتاہے تو یقینا اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔( الانفال:13)

6۔ معصیت رسولﷺ دنیا میں ذلت ورسوائی کا سبب ہے:

اطاعت رسول کی وجہ سے جہاں ایک انسان دنیا وجہاں میں شرف وعزت سے دوچار کیاجاتا ہے وہیں پر معصیت رسول ﷺکا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ رسولﷺ کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے ایک انسان اس جہاں اور اس جہاں میں ذلیل ورسوا کیاجائے گا،آج اس جہاں میں سب سے زیادہ جو قوم ذلیل ورسوا ہو رہی ہے وہ مسلم قوم ہے اور اس کا سب سے بڑا سبب اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی ہے ،اس بات کا اعلان تو رب العزت نے پہلے سے ہی دے رکھی ہے کہ ’’ اِنَّ الَّـذِيْنَ يُحَآدُّوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَـهُ اُولٰئِكَ فِى الْاَذَلِّيْنَ ‘‘بے شک کہ جو لوگ اللہ تعالی کی اور اس کے رسولﷺ کی مخالفت کرتے ہیں تو وہی لوگ سب سے زیادہ ذلیل ہیں۔(المجادلہ:20) اسی بات کو آپﷺ نے کچھ اس طرح سے بیان کیا کہ ’’ وَجُعِلَتِ الذِّلَّۃُ وَالصَّغَارُ عَلَی مَنْ خَالَفَ أمْرِیْ ‘‘ ذلت ورسوائی ہر اس انسان اور ہر اس قوم کے لئے مقرر ہے جس نے میری نافرمانی کی۔(مسند احمد:5667)

برادران اسلام!!رسول اللہﷺ کی مخالفت پر کس طرح سے ایک انسان ذلیل ورسوا ہوسکتاہے آئیے میں آپ کو ایک سچا واقعہ سنانا چاہتاہوں تاکہ آپ کو کامل یقین ہوجائے کہ نجات صرف اور صرف اطاعت رسول ﷺ ہی میں ہے اور معصیت رسولﷺ میں تباہی وبربادی کے سوا کچھ بھی نہیں رکھا ہے،براء بن عازبؓ بیان کرتے ہیں کہ غزوۂ احد کے دن آپﷺ نے عبداللہ بن جبیر انصاریؓ کو امیر بناکر پچاس ماہرتیراندازوں کو جبل رماۃ پر مقرر کردیا اور انہیں اس بات کی تاکید کہ اے میرے صحابیو سن لو! ’’ لَا تَبْرَحُوْا إنْ رَأَیْتُمُوْناَ ظَھَرْنَا عَلَیْھِمْ فَلَا تَبْرَحُوْا وَإنْ رَأَیْتُمُوْھُمْ ظَھَرُوْا عَلَیْنَا فَلَا تُعِیْنُوْنَا ‘‘ ہم جیتے یا ہارے تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا،ہم مارے جائیں پھر بھی تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا،اگر ہم جنگ فتح کرچکے ہیں پھر بھی تم لوگ یہاں سے نہ ہٹنا اور یہ بھی یاد رکھ لو کہ اگر ہم جنگ میں ہار گئے ہیں پھر بھی تم اپنی جگہ سے ہٹ کر ہماری مدد کو نہ آنا،اگر ہم مال غنیمت سمیٹ رہے ہوں پھر تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا،بلکہ آپ نے یہاں تک کہا تھا کہ اگر تم لوگ دیکھو کہ ہمیں پرندے اچک رہے ہیں پھر بھی تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا الغرض آپﷺ نے یہ تاکیدی حکم دی کہ جب تک میں نہ بلا بھیجوں تب تک تم لوگ یہاں سے ہٹنا نہیں ۔

راویٔ حدیث بیان کرتے ہیں کہ جب کفار سے ہماری جنگ چھڑ گئی اور ان کی فوج تتر بترہونے لگی اور تقریبا ہم نے جنگ جیت لی تھی ،ان کی عورتیں بھی اپنی جان بچاکر پہاڑوں کی دامن میں پناہ لینے کے لئے ادھر ادھربھاگنے لگیں توجب یہ منظر جبل رماۃ پر متعین تیراندازوں نے دیکھا تو کہنے لگے کہ جنگ اب ختم ہوچکی ہے چلو مال غنیمت حاصل کرتے ہیں،کسی نے کہا کہ ہم جنگ جیت چکے ہیں ،اب ہم کیوں انتظار کریں؟ اس پر ان کے امیر لشکر عبداللہ بن جبیرؓ نے کہا:کیا تم لوگ اپنے نبیﷺ کاتاکیدی حکم بھول گئے کہ کسی بھی حال میں اپنی جگہ سے نہ ہٹنا ،لیکن ان کے ساتھیوں نے ان کا حکم ماننے سے انکار کردیااور اس جگہ کو چھوڑ کر چالیس تیرانداز مال غنیمت وغیرہ حاصل کرنے چلے گئے،پھر کیا تھا جب کافروں نے دیکھا کہ وہاں پر اب بہت تھوڑے لوگ بچے ہیں تو پیچھے سے حملہ کردیا پھر تو میدان جنگ کا پانسہ ہی پلٹ گیا،آپﷺ کی حکم عدولی کی وجہ سے فتح شکست میں تبدیل ہوگئی ،اب مسلمان میدان جنگ میں تتر بترہونے لگے ،مسلمانوں کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ،ستر صحابۂ کرام شہید ہوگئے اور خودآپﷺ بال بال بچے اور آپ کا سر اورچہرۂ مبارک بھی زخمی ہوگیا،آپ کے دندان مبارک بھی شہید ہوگئے۔(بخاری:4043،3039) دیکھا اور سنا آپ نے کہ حکم رسولﷺ کی مخالفت کرنے کی وجہ سے کس طرح سے فتح شکست میں ،فائدہ نقصان میں تبدیل ہوگیا،صحابۂ کرام اورآپﷺ کو جانی ومالی نقصان سے دوچارہونا پڑا،پتہ یہ چلا کہ حکم رسولﷺ کی مخالفت کرنے سے جانی ومالی نقصان کے ساتھ ساتھ ذلت ورسوائی کے سوا کچھ اورنہیں ملے گا۔

7۔ معصیت رسولﷺنافرمان لوگوں کی پہچان ہوتی ہے:

اطاعت رسولﷺ جہاں ایک طرف مومن کا شعار اور مومن کی پہچان ہوتی ہے وہیں پر آپﷺ کے حکم کی خلاف ورزی کرنا نافرمان لوگوں کی نشانی اور علامت ہواکرتی ہے جیسا کہ جابربن عبداللہؓ بیان کرتے ہیں کہ جب آپﷺ رمضان کے مہینے میں فتح مکہ والے سال میں مکہ کی طرف روانہ ہوئے تو آپ نے روزے رکھ لئے تھے،لیکن جب آپ کُراع الغمیم مقام پرپہنچے تو معلوم ہوا کہ لوگوں نے بھی روزے رکھ لئے ہیں ،ایسا دیکھ کر آپﷺ نے پانی کا ایک پیالہ منگایا اور اسے اتنا اونچا کیا کہ تمام لوگوں نے دیکھ لیا اور پھر آپﷺ نے سب کے سامنے میں پانی پی کر اپنا روزہ توڑ دیا،ایسا دیکھ کر اکثر لوگوں نے بھی اپنے اپنے روزے توڑ دئے مگر کچھ لوگوں نے اپنا روزہ برقرار رکھا اورنہیں توڑا،جب آپﷺ کی اس بات کی خبرہوئی تو آپ نے دو مرتبہ ارشاد فرمایا کہ’’ أُولٰئِکَ الْعُصَاۃُ ، أُولٰئِکَ الْعُصَاۃُ ‘‘ ایسےلوگ نافرمان ہیں،ایسے لوگ نافرمان ہیں۔(مسلم:1114)یاد رکھ لیں آپﷺ کی نافرمانی درحقیقت اللہ کی نافرمانی ہے جیسا کہ خود حبیب کائناتﷺ کا ارشادگرامی ہے : ’’ مَنْ أطَاعَنِیْ فَقَدْ أَطَاعَ اللہَ وَ مَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ عَصَی اللہَ ‘‘ کہ جس نے میری اطاعت کی اس نے درحقیقت اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے در حقیقت اللہ کی نافرمانی کی۔(بخاری:7137)ایک دوسری روایت کے اندر اسی بات کو ایک تمثیل کی ذریعےسمجھائی گئی ہے کہ دو فرشتوں جبرئیل ومیکائیل نے آپﷺ کو خواب میں آکر بتایا اور کہا کہ آپﷺ کی مثال اس انسان جیسی ہے جس نے ایک گھر بنایا اور وہاں پر کھانے کی دعوت رکھی اور پھر ایک بلانے والے کو بھیجا کہ جاؤ لوگوں کو بلا لاؤ،چنانچہ جس نے بلانے والے کی دعوت کو قبول کرلی وہ گھر میں داخل ہوگیا اور دسترخوان سے کھانا بھی کھایا اور جس نے بلانے والے کی دعوت کو قبول نہیں کیا تو نہ وہ گھر میں داخل ہوسکے گا اور نہ ہی وہ دسترخوان سے کھانا کھاسکے گا،اب فرشتوں نے اس مثال کی وضاحت کی کہ’’ فَالدَّارُ الْجَنَّۃُ وَالدَّاعِی مُحَمَّدٌ ﷺ فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّداً ﷺفَقَدْ أطَاعَ اللہَ وَمَنْ عَصَی مُحَمَّداً ﷺفَقَدْ عَصَی اللہَ وَمُحَمَّدٌ فَرَقٌ بَیْنَ النَّاسِ ‘‘ گھر تو جنت ہے اور بلانے والے محمدﷺ ہیں اب جو ان کی اطاعت کرے گا وہ درحقیقت اللہ کی اطاعت کرے گا اور جو ان کی نافرمانی کرے گا وہ درحقیقت اللہ کی نافرمانی کرے گا اور محمدﷺ اچھے اور برے لوگوں کے درمیان فرق کرنے والے ہیں۔(بخاری:7281)

8۔ معصیت رسولﷺ کرنےوالوں سے قطع تعلقی کا اعلان:

آپﷺ کی نافرمانی کتنی خطرناک چیز ہے اس بات کااندازہ آپ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ آپﷺ نے ایسے لوگوں سے قطع تعلقی کا اعلان کیا ہے اور یہ کہہ دیا ہے کہ جولوگ میری سنتوں کےخلاف عمل کریں گے، جولوگ مجھ سے آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے،جولوگ میرے حکم کی خلاف ورزی کریں گے ایسے لوگوں سے میرا کوئی تعلق نہیں جیساکہ سیدنا انسؓ بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگ ازواج مطہراتؓ کے پاس حاضر ہوئے اور ان سے آپﷺ کی عبادتوں کے بارے میں پوچھا ،جب انہیں آپﷺ کی عبادتوں کے بارے میں بتائی گئی تو انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہنے لگے کہ ہم کہاں اورآﷺ کہاں!ہم آپﷺ کی برابر کہاں سے ہوسکتے ہیں،اللہ نے تو آپ کے تمام اگلےاور پچھلے گناہوں اورخطاؤں کومعاف کردیا ہے ،پھر بھی آپ اتنی زیادہ عبادتوں کا انجام دیتے ہیں ،اب تو ہم بھی بہت عبادت کریں گے ،پھر ان میں سے ایک نے کہا کہ’’ فَاِنِّیْ أُصَلِّیْ اللَّیْلَ أبَداً ‘‘ اب سے میں رات بھر نماز ہی پڑھتا رہوں گا کبھی آرام ہی نہیں کروں گا،اور دوسرے نے کہا کہ میں تو اب سے ’’ أصُوْمُ الدَّھْرَ وَلَا أُفْطِرُ ‘‘بلا ناغہ ہمیشہ روزہ ہی رہوں گا ،اور تیسرے نے کہا کہ رہی میری بات تو میں نے بھی یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ’’ أنَا أعْتَزِلُ النَّسَاءَ فَلَا أتَزَوَّجُ أبَداً ‘‘ اب سے میں بھی عورتوں سے الگ تھلگ رہوں گا اور کبھی شادی نہیں کروں گا ، پھر جب آپﷺ کو ان تینوں حضرات کی ان باتوں کی خبرہوئی تو آپ نے انہیں بلاکر پوچھا کہ کیا تمہیں لوگوں نے ایسا اور ایسا کہا ہے سن لو! ’’وَاللہِ اِنِّیْ لَأخْشَاکُمْ لِلّٰہِ وَ أتْقَاکُمْ لَہُ وَ لَکِنِّیْ أصُوْمُ وَ أُفْطِرُ وَ أُصَلِّیْ وَأَرْقُدُ وَ أَتَزَوّجُ النِّسَاءَ ‘‘اللہ کی قسم! میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں لیکن میں تو روزے بھی رکھتاہوں اور چھوڑتابھی ہوں،راتوں کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور تو اور میں نے تو نکاح بھی کررکھے ہیں ،اسی لئے سن لو! ’’ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ ‘‘جس نے میری سنتوں سے منہ موڑا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔(بخاری:5063،مسلم:1401)

9۔ معصیت رسولﷺ ہلاکت اور تباہی کا باعث ہے:

رسول اللهﷺ کی اطاعت وفرمانبرداری سے جہاں ایک طرف دنیا وآخرت میں نجات ہی نجات ہےوہیں دوسری طرف معصیت رسولﷺ کی وجہ سے دنیا وآخرت میں تباہی ہی تباہی ہے جیسا کہ عرباض بن ساریہؓ کہتے ہیں کہ میں نے آپﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے لوگو سن لو! ’’ لَقَدْ تَرَكْتُكُمْ عَلَى مِثْلِ الْبَيْضَاءِ لَيْلُهَا كَنَهَارِهَا لا يَزِيغُ بَعْدِي عَنْهَا إلَّا هَالِكٌ ‘‘ میں تمہیں ایسے روشن دین پر چھوڑ کر جارہا ہوں جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے اب اس دین سے وہی شخص روگردانی کرے گا جو ہلاک وبرباد ہونے والا ہو۔(کتاب السنۃ للألبانیؒ:49)یقینا جو انسان آپﷺ کی اتباع کرے گا وہ ہرطرح کی ہلاکت وبربادی سے محفوظ رہے گا اور جو انسان آپ کے خلاف جائے گا خود ہی ہلاکت وبربادی سے دوچار ہوگا اسی بات کو آپﷺ نے ایک مثال کے ذریعے کچھ یوں سمجھایا کہ لوگو سن لو! میری اور اس کی مثال جس کے ساتھ مجھے مبعوث کیا گیا ہے اس شخص جیسی ہے جس نے اپنی قوم کے پاس آکر یہ کہا کہ اے میری قوم کےلوگوں سن لو! میں نے اپنی آنکھوں سے ایک فوج دیکھی ہے( جو تمہارے اوپر حملہ کرنا چاہتی ہے)اسی لئے میں تمہیں واضح طور پر ڈرانے والا ہوں،لہذا اپنے آپ کو بچا لو،چنانچہ اب اس کی باتوں کو سن کر قوم کے کچھ لوگوں نے اس کی بات مان لی اور راتوں رات نکل کر محفوظ جگہ پر چلے گئے اور وہ لوگ بچ گئے اسی کے برعکس اس کے قوم کے دوسرے لوگوں نے اسے جھٹلایا اور صبح تک اپنے مقام پر ٹھہرے رہے ،پھر کیا تھا صبح ہوتے ہی فوج نے ان پر حملہ کرکے انہیں ہلاک وبرباد کردیا ’’ فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي وَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ، وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ مَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ ‘‘ پس یہی مثال ہے اس کی جس نے میری اطاعت کی اور جو میں لے کر کےآیا ہوں اس کی پیروی کی اور اس شخص کی جس نے میری نافرمانی کی اور جو حق میں لے کر آیا ہوں اسے جھٹلایا۔(بخاری:7283،مسلم:2283)

10۔ معصیت رسولﷺ جہنم میں لے جانے والا عمل ہے:

اطاعت رسولﷺ سے جہاں ایک انسان جنت میں جائے گا اور عیش وآرام کی زندگی گذارے گا وہیں پر معصیت رسولﷺ سے جہنم میں جائے گااور سخت سے سخت عذاب سے دوچار ہوگاجیسا کہ فرمان باری تعالی ہے:’’ وَمَنْ يُّـطِـعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَـهُ يُدْخِلْـهُ جَنَّاتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُ ۖ وَمَنْ يَّتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا اَلِيْمًا ‘‘اور جو شخص اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرے گا اسے اللہ ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور جو بھی شخص اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت سے منہ پھیرے گا تو اسے دردناک عذاب دیا جائے گا۔(الفتح:17)اسی طرح سے جو لوگ رسولﷺ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں ایسے لوگوں کو ذلیل ورسوا کردینے والی سزا کا اعلان کرتے ہوئے رب العالمین نے اعلان کیا کہ :’’ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُهِينٌ ‘‘ کہ جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کرے گا اور اس کی حد سے آگے بڑھے گا تو اللہ اس کو جہنم میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور ایسے انسانوں کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔(النساء:14) اسی طرح سے ایک دوسری جگہ پر رب العزت نے اپنے رسولﷺ کے خلاف جانے والوں کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ :’’ وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ‘‘ جوشخص ہدایت واضح ہوجانے کےباوجود بھی رسولﷺ کی مخالفت کرے اور تمام مومنوں کی راہ کوچھوڑ کر چلے تو ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردیں گے جدہر وہ خود متوجہ ہوا اور دوزخ میں ڈال دیں گے ،وہ پہنچنے کی بہت بری جگہ ہے۔(النساء؛115)

میرے دوستو! پتہ یہ چلا کہ جو مسلمان بھی اپنے نبیﷺ کے حکم کی مخالفت کرے گاتو وہ خود اپنا نقصان کرے گا ،خود ہی ہلاکت وبربادی سے دوچارہوگا،اسی کی دنیاوآخرت تباہ وبرباد ہوگی اور اس کاذمہ دار وہ خود ہوگا جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے کہ اے لوگو! ’’ وَاَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاحْذَرُوْا ۚ فَاِنْ تَوَلَّيْتُـمْ فَاعْلَمُوٓا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِيْنُ ‘‘ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرو اور نافرمانی سے باز آجاؤ لیکن اگر تم نے حکم نہ مانا تو جان لو کہ ہمارے رسولﷺ پر تو صرف واضح طور پر اللہ کا پیغام پہنچانے کی ذمے داری ہے۔(مائدہ:92)پتہ یہ چلا کہ آج جو انسان بھی آپ کی اطاعت سے منہ موڑے گا وہ خود ہلاک وبرباد ہوگاکیونکہ آپﷺ نے تو مکمل طور پر اپنی ذمے داری ادا کردی ہے اور دنیا والوں تک اللہ کا پیغام پہنچا دیا ہے۔صلی اللہ علیہ وسلم۔

اب آخررب العالمین سے دعاگو ہوں کہ الہ العالمین توہم سب کو معصیت رسول ﷺسے بچاکر اطاعت رسولﷺ کو بجالانے والا بنا ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

کتبہ

ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی
 
Top