محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَقَالَ لَہُمْ نَبِيُّہُمْ اِنَّ اللہَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوْتَ مَلِكًا۰ۭ قَالُوْٓا اَنّٰى يَكُوْنُ لَہُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ اَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْہُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَۃً مِّنَ الْمَالِ۰ۭ قَالَ اِنَّ اللہَ اصْطَفٰىہُ عَلَيْكُمْ وَزَادَہٗ بَسْطَۃً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ۰ۭ وَاللہُ يُؤْتِيْ مُلْكَہٗ مَنْ يَّشَاۗءُ۰ۭ وَاللہُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌ۲۴۷ وَقَالَ لَہُمْ نَبِيُّہُمْ اِنَّ اٰيَۃَ مُلْكِہٖٓ اَنْ يَّاْتِيَكُمُ التَّابُوْتُ فِيْہِ سَكِيْنَۃٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَبَقِيَّۃٌ مِّمَّا تَرَكَ اٰلُ مُوْسٰى وَاٰلُ ھٰرُوْنَ تَحْمِلُہُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ۰ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۲۴۸ۧ
اوران کے نبی نے ان سے کہا کہ طالوت کو تمہارے لیے بادشاہ مقر رکیاہے۔ وہ بولے کیوں کر اس کو ہم پر حکومت ہوسکتی ہے ، حالانکہ بادشاہت کے ہم اس سے زیادہ حق دار ہیں اور وہ مال میں بھی بڑا مقدور والا نہیں ہے ۔ کہا کہ خدا نے اس کو تم سے چن لیا اور اس کو علم اور جسم میں زیادہ وسعت دی ہے اورخدا اپنا ملک جس کو چاہے دے اور اللہ کشائش والا جاننے والا ہے ۔۱؎ (۲۴۷) اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اس کی بادشاہت کا نشان یہ ہے کہ تمہارے پاس صندوق آجائے گا۔ اس میں تمھارے رب کی طرف سے تسکین ہے اور موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کی اولاد کے ترکہ سے کچھ بقیہ ہے ۔ فرشتے اس صندوق کو اٹھالائیں گے۔ اس میں تمھارے لیے نشانی ہے ۔ اگر تم ایمان دار ہو۔۲؎ (۲۴۸)
۱؎ جناب طالوت علیہ السلام کو حضرت شموئیل علیہ السلام نے امیر مقرر کردیا اور بنی اسرائیل سے کہا۔تمہارا مطالبہ پورا ہوا۔ اب جہاد کے لیے تیار ہوجاؤ تو انھوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ طالوت علیہ السلام کو ہم پر کوئی فضیلت حاصل نہیں۔ اعتراض یہ تھا کہ طالوت علیہ السلام کے پاس مال و دولت کے ڈھیر نہیں اور وہ سرمایہ دار نہیں۔آپ نے جواب دیا کہ میں نے ایسا اللہ کی اجازت سے کیا ہے اور وہ قوت وعلم میں تم سب پر فائق ہے۔جس کے معنی یہ ہیں کہ معیار امارت نسل ونسب کا امتیاز نہیں اور نہ دولت وسرمایہ کی فراوانی بلکہ علم وقوت ہے ۔ جو زیادہ عالم، زیادہ بہادر اور جسور ہے ، وہی امارت کا اہل ہے۔معیا ر امارت
۲؎ اس کے بعد حضرت شموئیل علیہ السلام نے فرمایا۔ طالوت علیہ السلام کی اہلیت امارت کو ثابت کرنے کے لیے کیا یہ کافی نہیں کہ وہ تابوت جو تم سے عمالقہ بزور چھین کرلے گئے ہیں، وہ واپس لے آئے۔اس تابوت میں انبیاء سابقہ کے وصایا وہدایات تھیں اور وہ بنی اسرائیل کے لیے طمانیت وسکون کا روحانی سامان تھا۔ حضرت شموئیل علیہ السلام نے فرمایا۔ یہ تابوت واپس آجائے گا ، اگر تم نے جناب طالوت کا ساتھ دیا تو۔ تَحْمِلُہُ الْمَلٰٓئِکَۃُ کے معنی یا تو یہ ہیں کہ فرشتے اس تابوت کو بطور اعجاز وتائید کھینچ کرلے آئیں گے اور یا جیسا کہ بائبل میںلکھا ہے ۔ اس تابوت پر فرشتوں کی تصویریں کندہ تھیں اور یہ دکھایا گیاتھا کہ فرشتے اس صندوق کو اٹھائے ہوئے ہیں۔ یعنی صندوق جس کی یہ علامتیں ہیں، واپس آجائے گا۔تابوت بنی اسرائیل