ایم اسلم اوڈ
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 298
- ری ایکشن اسکور
- 965
- پوائنٹ
- 125
کیا مغربی ممالک اخلاقیات کے اعلی درجے پر فائز ہیں؟
کیا مغرب واقعی انسانوں کی قدر کرنا سکھاتا ہے ؟
کیا مغرب کا مذہب مساوات و انصاف پسندی ہے؟
کیا یورپ امریکہ واقعی مسلمان ممالک سے ذیادہ حوصلہ و برداشت رکھتے ہیں ؟
ہمارے ہاں یہ بیماری عام ہے کہ کوئی شخص کسی مغربی ملک میں چند دن رہ کر آجاتا ہے یا کسی سے وہاں کی حکومتوں کی اپنے لوگوں کو دی گئی سہولتوں کے تذکرے سن لیتا ہے تو پھر ہر جگہ اپنے معاشرے اور مسلمانوں پر لعنت بھیجتا اور یورپ و امریکہ کے نظام کے گن گاتا نظرآتا ہے۔حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ یورپ اورامریکہ میں میسر وہ سہولتیں جن کو دیکھ کہ ہمارے لوگ اپنے ملک ومعاشرے کو گالی دیتے ہیں صرف مغرب کے اپنے لوگوں کے لیے ہیں یا وہ جو ان جیسا ہوکر رہنا چاہے ۔ مبصرین اس بات کے قائل ہیں کہ یورپی حکومتیں اب ان خطوط پر سوچ رہی ہیں کہ یا تو مسلمان ہمارے ملکوں میں رہتے ہوئے ہمارے رسم و رواج اور طرز زندگی کے مطابق زندگي گزاریں یا پھر اپنا کوئی اور بند و بست کرلیں ۔افسوس کا مقام ہے کہ مغرب کے منہ سے آج بھی خون مسلم ٹپک رہا ہے اور اس کے ہاتھوں سےآج بھی ایک ایک دن میں ہزاروں مسلمان جل بھن کر راکھ بن جاتے ہیں لیکن پھر ہمارے دانشور انہیں اعلی اخلاقیات کا مالک، انصاف پسند، انسانوں کی قدر کرنے والا کہتے ہیں ۔
میں مغر ب کے اصلی چہرے کو بے نقاب کرتے ہوئے اس کے چند اعمال کا تذکرہ کرنااور اپنے ان مغربی احساس کمتری کا شکار دوستوں کو دعوت فکر دینا چاہتا ہوں ۔
بقیہ یہاں پر
بنیاد پرست: مغربی دو رخی اور ہمارے سادہ لوح لوگ
کیا مغرب واقعی انسانوں کی قدر کرنا سکھاتا ہے ؟
کیا مغرب کا مذہب مساوات و انصاف پسندی ہے؟
کیا یورپ امریکہ واقعی مسلمان ممالک سے ذیادہ حوصلہ و برداشت رکھتے ہیں ؟
ہمارے ہاں یہ بیماری عام ہے کہ کوئی شخص کسی مغربی ملک میں چند دن رہ کر آجاتا ہے یا کسی سے وہاں کی حکومتوں کی اپنے لوگوں کو دی گئی سہولتوں کے تذکرے سن لیتا ہے تو پھر ہر جگہ اپنے معاشرے اور مسلمانوں پر لعنت بھیجتا اور یورپ و امریکہ کے نظام کے گن گاتا نظرآتا ہے۔حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ یورپ اورامریکہ میں میسر وہ سہولتیں جن کو دیکھ کہ ہمارے لوگ اپنے ملک ومعاشرے کو گالی دیتے ہیں صرف مغرب کے اپنے لوگوں کے لیے ہیں یا وہ جو ان جیسا ہوکر رہنا چاہے ۔ مبصرین اس بات کے قائل ہیں کہ یورپی حکومتیں اب ان خطوط پر سوچ رہی ہیں کہ یا تو مسلمان ہمارے ملکوں میں رہتے ہوئے ہمارے رسم و رواج اور طرز زندگی کے مطابق زندگي گزاریں یا پھر اپنا کوئی اور بند و بست کرلیں ۔افسوس کا مقام ہے کہ مغرب کے منہ سے آج بھی خون مسلم ٹپک رہا ہے اور اس کے ہاتھوں سےآج بھی ایک ایک دن میں ہزاروں مسلمان جل بھن کر راکھ بن جاتے ہیں لیکن پھر ہمارے دانشور انہیں اعلی اخلاقیات کا مالک، انصاف پسند، انسانوں کی قدر کرنے والا کہتے ہیں ۔
میں مغر ب کے اصلی چہرے کو بے نقاب کرتے ہوئے اس کے چند اعمال کا تذکرہ کرنااور اپنے ان مغربی احساس کمتری کا شکار دوستوں کو دعوت فکر دینا چاہتا ہوں ۔
بقیہ یہاں پر
بنیاد پرست: مغربی دو رخی اور ہمارے سادہ لوح لوگ